واہ کینٹ(صباح نیوز، ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر مجھے واہ کینٹ آنے سے روکا گیا، پچھلے تین چار روز سے تماشا لگا ہے، سیکورٹی ادارے حساس علاقوں کا تحفظ نہیں کرسکتے تو ان کی کارکردگی پر سوالات اٹھ سکتے ہیں، اگر پی او ایف کے مزدور محفوظ نہیں تو ہمیں بھی جان کی پرواہ نہیں، دہشت گردی کی وارننگ پر ایجنسیوں کو پیغام دے دیا کہ رپورٹ دینا آپ کا کام ہے جانے یا نہ جانے کا فیصلہ کرنا میرا کام ہے، مزدوروں کی خوشحالی سے ہی ملک خوشحال ہو گا، حکومت مزدوروں کی بہتری کیلئے کوشاں ہے، پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے ملازمین کے مسائل ترجیح بنیادوں پر حل کرینگے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیکورٹی وارننگ مسترد کرتے ہوئے واہ آرڈیننس فیکٹری میں یوم مئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پی او ایف ملازمین کیلئے 1.2 بلین کے خصوصی پیکیج اور مراعات کا اعلان کیا۔ وفاقی وزراء برجیس طاہر اور رانا تنویر حسین کے ہمراہ پی او ایف واہ کینٹ میں مزدوروں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ میرا اس علاقے کے لوگوں سے رشتہ ضرور ہے مگر میرا سب سے بڑا رشتہ پی او ایف کے مزدوروں کے ساتھ ہے۔ میں اپنی طرف سے اور نواز شریف اور حکومت کی طرف سے آپ کو مبارکباد اور شکاگو کے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرنے اور آپ سے اظہار یکجہتی کرنے آیا ہوں میں دو دن شہر سے باہر تھا اور مجھے علم نہیں تھا کہ ان دنوں میں کیا کچھ ہوتا رہا ہے مجھے بتایا گیا کہ دو دہشت گرد پکڑے گئے ہیں اور ان کے قبضے سے دو خود جیکٹس برآمد ہوئی ہیں اور اس اجتماع پر خود کش حملوں کا خطرہ ہے جس پر میں نے جواب دیا کہ اگر پاکستان کی سیکورٹی ایجنسیاں اس حساس علاقے کو محفوظ نہیں رکھ سکتیں تو پھر ان کی کارکردگی پر بہت سے سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں۔ میں نے یہ بھی کہا کہ اگر پی او ایف کا مزدور اس آرڈیننس فیکٹری کے اندر دن دیہاڑے محفوظ نہیں تو ہم تین مزدوروں کا تحفظ بھی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے ہم ضرور جائیں گے میں نے ایجنسیوں کو یہ بھی پیغام دیا کہ رپورٹ دینا آپ کا کام ہے جانے یا نہ جانے کا فیصلہ کرنا میرا کام ہے کیونکہ میں نے مزدوروں سے وعدہ کر رکھا ہے کہ یہاں ضرور آئوں گا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ سب کان کھول کر سن لیں کہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری کی آن شان شوکت اس کے مزدوروں کے حوالے سے ہے مجھے کسی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے کسی کو کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے حکومت میں ہوں یا نہ ہوں میری آواز پی او ایف کے مزدور کے ساتھ گونجے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نووارد سیاستدان تھا اس وقت مجھے کوئی نہیں روک سکا تو آج کون سا نادان ہے جو سیکورٹی خدشات دے کر چوہدری نثار کو یہاں آنے سے روکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان مزدوروں کو جینے دو انہیں سانس لینے دو سال کے 365دن یہ محنت کرتے ہیں اپنے لواحقین کے لیے رزق حلال کمانے کے لیے اس محنت میں ان کی زندگیاں گزر جاتی ہیں ایک دن انکا آتا ہے یکم مئی پھر بھی تم کو ان کو تنگ کرتے ہو ان پر الزام تراشی کرتے ہو خدا کیلئے اپنے دلوں کو وسیع کرو انہوں نے اپنی جو زندگی اس ادارے کو دی ہے اس کا احترام کرو انکے بچوں کا خیال کرو پی او ایف کے مزدور یہ تشکر جو آپ کے حوالے سے ہے یہ صرف پی او ایف کی انتظامیہ کو نہیں ہونا چاہیے یہ پاکستان کی فوج مملکت اور حکومت کو ہونا چاہیے کہ آپ کی محنت اور مشقت سے یہ فیکٹریاں چلتی ہیں آپکی محنت اور مشقت سے جو گولہ بارود بنتا ہے وہ ہماری افواج دشمنوں پر باساتی ہیں تو ہمارے دشمنوں کا دل لرزتا ہے پی او ایف کا مزدور صرف مزدور نہیں ہے یہ مجاہد پاکستان ہے یہ پاکستان کی افواج اور سول آرمڈ فورسز کے ساتھ شانہ بشانہ لڑتا ہے اسکی دن رات کی محنت وہ بارود پیدا کرتی ہے جس سے ہمارے دشمنوں کو خوف بھی آتا ہے اور رات کی نیندیں بھی حرام ہوتی ہیں 2000میں آپ پر کالا قانون لاگو کیا گیا جسے آرڈیننس 2000کہا جاتا ہے اس کے خلاف احتجاج کیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ مجھے یہ اعزاز ہے کہ 1998-99میں وزیر اعظم نواز شریف کو یہاں لایا میرے کہنے پر وزیر اعظم نے 20فیصد کا اعلان کیا کیونکہ میں نے وزیر اعظم سے کہا کہ میں نے مزدوروں سے وعدہ کر رکھا ہے اگر 20فیصد کا اعلان نہ کیا گیا تو ہم پی او ایف کے مزدوروں کا سامنا نہیں کر سکتے وزیر اعظم ابھی اسلام آباد بھی نہیں پہنچے تھے تو پروپیگنڈا شروع ہو گیا یہ تو انتظامیہ نے کیا ہے میرے بھائیو اگر انتظامیہ کر سکتی تو اس نے کچھ اور کیوں نہیں کیا کیا وجہ ہے کہ جب بھی آپ ملازمین کو الائونس ملتا ہے تو میاں نواز شریف کے ذریعے ملتا ہے جب پرویز مشرف آیا تو 20فیصد الائونس واپس لے لیا گیا مجھے بتایا جائے وہی انتظامیہ تھی وہ کیوں نہ بولی میں نے آپ سے وعدہ کیا اگر اللہ نے توفیق دی تو میں اسے بحال کرائوں گا میں یہاں آپ کے نمائندے کے طور پر آیا ہوں آپ سے کہتا ہوں کہ آپس میں اتحاد اور اتفاق پیدا کرو جب یک جان ہو گئے تو آپ کے حالات میں بہتری آئے ہیں میں جولائی کے بعد وزیر اعظم کے پاس جائوں گا اور درخواست کروں گا پی او ایف کے مسائل حل کرنے کے لیے اعلٰی سطحی کمیٹی بنائی جائے۔ اس موقع پر وزیر داخلہ نے پی او ایف ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 25فیصد اضافے کا اعلان کیا اور کہا کہ ملازمین کو دو اضافی ترقیاں بھی دی جائیں گے، 26اپریل 2017کو ان مراعات کا اعلان ہو گیا تھا مگر وزیر اعظم سے درخواست کی کہ میں یکم مئی کو اس وقت تک نہیں جائوں گا جب تک باقاعدہ نوٹیفیکیشن نہیں ہو جاتا میرے ہاتھ میں وہ نوٹیفیکیشن ہے جو میں نے آپ کے صدر اور جنرل سیکرٹری کو دیا ہے اس نوٹیفیکیشن کے مطابق یکم مئی سے پی او ایف کے محنت کشوں کو تمام مراعات ملنی شروع ہو جائیں گی یکم جون 2017میں آپکی تنخواہوں کے ساتھ یہ اضافہ بھی شامل ہو گا۔