ملتان ( سٹاف رپورٹر) حکومت پنجاب اور محکمہ خوراک کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے ملتان میں گندم خریداری مہم سست روی کا شکار ہے، باردانہ کااجراء مشکل بنانے سے کسان خریداری مراکز سے دور ہوگئے ہیں، گندم خریداری مراکز پرہونے والی تذلیل کے باعث کسان اپنا باردانہ آڑھتیوں،بیوپاریوں اور مڈ ل مینوں کوفروخت کرنے لگے ۔ اس ضمن میں گندم خریداری مرکز لاڑ میں 25 سے زائد مواضعات کوشامل کردیا گیاہے جس کی وجہ سے ابھی تک ہزاروں کسانوں کو ابھی تک باردانہ کی ایک قسط جاری نہیں ہوسکی ہے، گندم ساڑھے 11سوروپے سے لے کر 12سوروپے فی من تک خریدکی جارہی ہے جس سے کسانوں کوفی من ڈیڑھ سوروپے خسارہ دیا جارہا ہے اس کے ساتھ ساتھ گندم خریداری مراکز پر فی بوری تین سے چار کلو کٹوتی بھی کی جارہی ہے بلوں کی ادائیگی میں کمیشن بھی الگ سے وصول کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کسانوں کوگندم خریداری سنٹروں پر 11سوروپے فی من گندم پڑرہی ہے، اس حوالے سے سنٹرکوآرڈینیٹرز کاکہنا ہے کہ محکمہ خوراک اور مال کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے کرپشن کابازار گرم ہوگیا ہے،ان کا کوئی قصور نہیں ہے کیونکہ وہ تو فراہم کردہ فہرستوں اور ٹارگٹ کے مطابق باردانہ فراہم کررہے ہیں ۔کا شتکاروں نے حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ دریں اثناءسیکرٹری خوراک پنجاب شوکت علی نے جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع کا دورہ کیا،باردانہ لسٹوں میں تبدیلی پر سنٹر انچارج جلہ ارائیں کی سرزنش کی اور متعلقہ افسران کوکاروائی کرنے کا حکم دیا جبکہ ڈی ایف سی ڈیرہ فرحان احمدکو بھی اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی، اس موقع پر کاشتکاروں سے ملاقات میں سیکرٹری خوراک نے کہا کہ کاشتکاروں کے ساتھ کسی قسم کی ناانصافی نہیں ہو گی میرٹ پر باردانہ فراہم کیا جارہا ہے، کاشتکاروں کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا، انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور غفلت کے مرتکب عملہ کے خلاف فوری کاروائی کی جائے اور ان کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت نہ کی جائے ۔