لندن (مرتضیٰ علی شاہ) پاکستان کے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے ایک پاکستانی نیوز چینل کے خلاف اپنے پروگرام محاذ میں7مئی 2016 کو غلط اور ہتک عزت پر مبنی الزامات نشر کرنے پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے اور بے بنیاد الزامات نشر کرنے پر ہرجانہ اداکرنے اور معافی مانگنے کامطالبہ کیاہے، یہ پروگرام برطانیہ میں دو مرتبہ نشر کیا گیا، خیال کیا جاتا ہے کہ راجہ پرویز اشرف نے برطانیہ میں دو ہفتے قیام کے دوران اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کی تھی، راجہ پرویز اشرف نے اپنے مقدمے میں اس بات پر زور دیا ہے کہ چینل کا یہ دعویٰ کہ ان کا لندن میں ایک قیمتی فلیٹ ہے جو نامناسب طریقے سے حاصل کئے گئے فنڈز سے خریدا گیا ہے بے بنیاد ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے عدالت میں داخل کرائے گئے کاغذات میں جمع کرائے گئے حلفیہ بیان میں کہا ہے کہ لندن میں قیمتی فلیٹ تو درکنار ان کی برطانیہ میں کوئی پراپرٹی ہی نہیں ہے، پروگرام میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ پاکستان کے بجائے راجہ پرویز اشرف کی جانب سے لندن میں فلیٹ کی خریداری حب الوطنی کے منافی ہے اور انھوں نے ٹیکس سے بچنے کیلئے لندن میں فلیٹ خریدا ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے اپنے دعوے میں کہا ہے کہ اس پروگرام کے ذریعہ انھیں بدنام کیا گیا اور اس شو کا مقصد برطانیہ میں ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا جہاں ان کے بیشمار دوست احباب اور رشتہ دار رہتے ہیں۔ یہ پروگرام میرے لئے بہت ہی نقصاندہ تھا۔ انھوں نے لکھا ہے کہ یہ دعویٰ کہ لندن میں میرا فلیٹ ہے قطعی غلط اور بے بنیاد ہے برطانیہ میں کوئی جائیداد نہیں ہے، مجھے محب وطن نہ ہونے اور پاکستان میں ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے الزامات کے بدترین اثرات مرتب ہوئے۔ مجھے اس بات پر تشویش ہے کہ پاکستان میں پریس سے وابستہ بعض عناصر سیاست پر کوریج کرتے ہوئے حقائق کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اس دعوے سے پاکستانی میڈیا کی سمجھ میں آجائے گا کہ دوسروں پر بے بنیاد، کیچڑ اچھالنا جدید جمہوریت کے سیاسی عمل میں کوئی مثبت بات نہیں ہے۔ راجہ پرویز اشرف کی لیگل ٹیم میں کیوسی نکولس گرنڈی اور رشید احمد شامل ہیں انھوں نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف نے نیوز چینل کو اپنے پروگرام میں لگائے جھوٹے الزامات واپس لینے اور معافی مانگنے کا موقع دیا تھا لیکن نیوز چینل کی جانب سے ایسا نہ کئے جانے کے سبب راجہ پرویز اشرف کے پاس یہ دعویٰ دائر کرنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ راجہ پرویز اشرف کا دعویٰ بہت مضبوط ہے کیونکہ یہ کہنا ہی غلط ہے کہ راجہ پرویز اشرف لندن میں کسی فلیٹ کے مالک ہیں اور اس کا مقصد برطانیہ میں موجود پاکستانیوں کی نظروں میں راجہ پرویز اشرف کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے، پاکستانی میڈیا کی جانب سے بے بنیاد الزامات پر انصاف حاصل کرنے کیلئے راجہ پرویز اشرف سے سے قبل جیو اور جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن اے آر وائی نیوز نیٹ ورک کی جانب سے لگائے جانے والے ہتک آمیز الزامات کے خلاف مقدمہ جیت کر تاریخ رقم کرچکے ہیں، اس مقدمے میں اے آر وائی نے عدالت میں اپنا دفاع کرنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ اس کے پاس میر شکیل الرحمٰن پر لگائے جانے والے الزامات کا کوئی ثبوت نہیں ہے اس مقدمے میں اے آر وائی پر کم و بیش3 ملین پونڈ کی ادائیگی کرنا پڑی تھی جس پر اے آر وائی نے دیوالیہ ہونے کی درخواست دائر کی تھی اور میڈیا ریگولیٹر آفکام نے اس کے چینلز بند کر دیئے تھے معروف تاجر میاں منشا نے بھی برطانیہ میں اے آر وائی پر مقدمہ کیا تھا لیکن اے آر وائی بند ہو جانے کے سبب ان کا مقدمہ انجام کو نہیں پہنچ سکا لیکن اطلاعات کے مطابق میاں منشا نے اپنا مقدمہ بحال رکھا ہوا ہے، ملالہ یوسف زئی کے والد ضیا الدین نے بھی چینل کے ایک میزبان کی جانب سے ان کو غیر ملکی ایجنٹ قرار دیئے جانے پر اے آر وائی پر مقدمہ دائر کیا تھا، اس سے قبل اے آر وائی نے پی آئی اے کے سابق جنرل منیجر شجاعت عظیم کے خلاف ہتک آمیز الزامات کے بعد ان سے معافی مانگ لی تھی۔ اس حوالے سے جب راجہ پرویز اشرف سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے یہ کہہ کر کہ اب جبکہ معاملہ عدالت میں ہے میں اس پر بات نہیں کرسکتا۔