اسلام آباد(فخردرانی)چیف جسٹس سپریم کورٹ کی جانب سے خواتین کی خریدوفروخت ،عصمت فروشی کرانےاور جعلی شادیوں کے کیس میں ملوث مبینہ گینگ کےحوالےسےسوموٹو نوٹس لئے جانےکوآج 72 واں دن ہےلیکن پولیس تاحال اغوا ہونیوالی خاتون( فرزانہ) کو بازیاب کرانے میں ناکام ہے۔راولپنڈی پولیس کی طرف سے اس گروہ کے متعدد اہم اراکین کو گرفتار کئے جانے کے اگلے ہی روزسی پی اوراولپنڈی نے میڈیا کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس گینگ کے اراکین سےرابطےمیں ہیں اور فرزانہ کو جلد بازیاب کرلیا جائے گا،22 فروری سے4مئی تک71 روز گزر چکے ہیں لیکن سی پی او راولپنڈی کا جواب وہی ہے کہ وہ انکی بازیابی کیلئے گفت وشنید میں مصروف ہیں۔ بدھ کو دی نیوز سے بات کرتے ہوئے سی پی او راولپنڈی اسراراحمد خان عباسی نے کہا کہ وہ اس کیس پر کام کررہے ہیں تاہم وہ مغویہ کی بازیابی کیلئے حتمی تاریخ یا ڈیڈ لائن نہیں دے سکتے۔ سی پی او راولپنڈی نے کہا ’’ ہمارے لوگ افغانستان میں فرزانہ کے اغوا کاروں سے رابطے میں ہیں اور امید ہے کہ ہم بہت جلد انہیں وطن واپس لانے میں کامیاب ہو جائینگے، میں آپ کو ضمانت دیتا ہوں کہ ہم ان کو واپس لائیں گےلیکن اس میں وقت لگ سکتا ہے‘‘۔6 اپریل کو چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے پنجاب پولیس کو مغویہ کو وطن واپس لانے کی ہدایت کی تھی لیکن تقریباً ایک ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود سی پی اوکےبیان کےمطابق راولپنڈی پولیس نےایک قدم بھی آگے نہیں بڑھایا۔ پولیس کی کارروائی کی رفتاردیکھتے ہوئے فرزانہ کے اہلخانہ خاص طور پر انکی دو بیٹیاں 10سالہ ملائکہ اور 7 سالہ انعم کی اپنی ماں سےدوبارہ ملنے کی آس تقریباً دم توڑ چکی ہے۔ 5 ماہ سے بھی زائدعرصہ گزرنے کے بعد اپنی ماں سے پھر ملنے کی امیدباندھےرکھنااور وہ بھی 10 اور 7 سال کی بچیوں کیلئے انتہائی امید پرستی کا متقاضی ہے لیکن اب وہ ایسی امید پرستی کی قائل نہیں رہیں۔ فرزانہ کے شوہر محمد ارشد نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میری آخری امید سپریم کورٹ آف پاکستان اور چیف جسٹس ہیں کہ وہ انکے بچوں کو واپس لانے میں انکی مدد کرسکتے ہیں۔ارشد نے کہا’’ پہلے پہلے میں نے اپنے بچوں کی امید زندہ رکھی کہ فرزانہ کو جلد بازیاب کرالیا جائے گاخاص طورپرجب چیف جسٹس نے سوموٹو ایکشن لیا اور پولیس نے اس گینگ کے اہم اراکین کو گرفتار کیا ۔میں نےہر روز اپنی ننھی بیٹیوں کو جھوٹے دلاسے دئیے جو سارا دن میری منتظر رہتی ہیں کہ میں کب واپس آکر انہیں کچھ پکا کردوں۔