چمن‘اسلام آباد‘کابل(ایجنسیاں)بھارتی ایماء پر افغانستان کی پاکستان کے سرحدی علاقوں میں مردم شماری کاعمل سبوتاژکرنے کی سازش،سرحدپارسے چمن کے علاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں 10گھنٹے تک بلا اشتعال فائرنگ اورگولہ باری‘مردم شماری ٹیم کی سکیورٹی پر مامورایف سی اہلکاروں اور شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں تین خواتین‘5بچوں سمیت 10شہری اورایک ایف سی اہلکار شہیدجبکہ چار ایف سی اہلکاروں سمیت 45افرادزخمی ہوگئے ‘علاقے میں مردم شماری روک دی گئی‘ پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی میں افغان فورسز کی تین چوکیاں تباہ ،بارڈرپولیس کے 37اہلکاروںکی ہلاکت کی اطلاع ‘ دونوں جانب سے کئی گھنٹے تک شدیدفائرنگ کا تبادلہ ‘ واقعہ کے بعد پاک افغان سرحد پر باب دوستی ہر قسم کی آمدورفت کیلئے بند‘ تجارتی سرگرمیاں معطل ‘زیرو پوائنٹ کے ساتھ ملحقہ سرحدی دیہات کو خالی کرالیا گیا ‘لوگوں کی نقل مکانی شروع‘ تعلیمی ادارےغیرمعینہ مدت کیلئے بند‘افغان ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی‘ واقعہ پر شدید احتجاج،واقعہ کے بعد پاک فضائیہ کو الرٹ کردیا گیا جبکہ پاک فوج کے دستے چمن روانہ کردیے گئے ‘ پاک افغان ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پررابطہ ،بارڈرپرفلیگ میٹنگ کاانعقادکیاگیا ‘ادھر خیبرایجنسی میں طورخم سرحد کو بھی سیل کردیاگیاہے‘ ترجمان دفترخارجہ کا کہناہے کہ پاکستان جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کی صبح افغان سرحدی فورسزنے چمن کے علاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں بلااشتعال فائرنگ اورگولہ باری کی جس کے نتیجے میں دس شہری اورایک ایف سی اہلکارشہید جبکہ 45افرادزخمی ہوگئے ‘لاشوں اورزخمیوں کو سول اسپتال چمن منتقل کیا گیا جبکہ شہید جوان حسن علی کی نماز جنازہ جمعہ کے روز کوئٹہ میں ادا کر دی گئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )کے مطابق افغان بارڈر پولیس نے مردم شماری ٹیم کی سکیورٹی پر مامور ایف سی بلوچستان کے اہلکاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا‘ بیان میں کہا گیا کہ 30اپریل سے افغان بارڈرپولیس کلی لقمان اور کلی جہانگیر کے علاقوں میں پاکستانی سرحد کی جانب جاری مردم شماری کے عمل میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے‘ افغان انتظامیہ کو پیشگی اطلاع جبکہ مردم شماری کا عمل یقینی بنانے کے لیے سفارتی اور فوجی سطح پر تعاون اور روابط کے باوجود بھی افغانستان کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق واقعہ کے بعد پاکستانی فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے افغان بارڈرپولیس کی تین چوکیاں تباہ کردیں جبکہ افغان فورسزکے بھاری جانی نقصان کی اطلاعات بھی ہیں۔ میڈیا رپورٹ میں مقامی سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ 37افغان اہلکار ہلاک اور 14زخمی ہوئے ‘ کشیدگی کے بعد چمن سرحدپر باب دوستی کو ہرقسم کی آمدورفت کیلئے بند اور تجارتی سرگرمیاں بھی معطل کردی گئیں‘ زیرو پوائنٹ کے ساتھ ملحقہ دیہات کو خالی کرالیا گیا ‘ پسپائی کے بعد افغان فورسز نے ہاتھ کھڑے کرتے ہوئے جنگ بندی کا اعلان کردیا اور افغان فوجی چوکیاںچھوڑکر فرار ہوگئے ۔دریں اثناءافغانستان کے ناظم الاامور کو جمعہ کو دفتر خارجہ طلب کر کے چمن میں پاک افغان سرحد پر افغان فورسز کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ پر شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا‘افغان ناظم الامور کو بتایا گیا کہ پاکستانی حکام ملکی حدود کے اندر مردم شماری کی غرض سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے اور افغان حکومت کو اسکی پیشگی اطلاع بھی دی گئی تھی۔پاکستان نے افغانستان پر زور دیا کہ وہ بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ روکنے کیلئے فوری اقدامات اور خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کرے۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران چمن باڈر پر افغان فورسز کی جانب سے کی گئی فائرنگ پر شدید تشویش کا اظہار کیا‘ انہوں نے کہا کہ مردم شماری ٹیم پاکستانی علاقے میں اپنے فرائض سرانجام دے رہی تھی جبکہ مردم شماری کے حوالے سے افغانستان کو پہلے سے آگاہ کردیا گیا تھا‘ انہوں نے کہاکہ افغان فورسز کے اس حملے کے بعد پاکستان جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے‘بھارت نہ تو افغانستان کے مسائل کا حصہ ہے اور نہ ہی اس کے مسائل کے حل میں مددگار ، اس کے برعکس وہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے استعمال کررہا ہے اور پاکستان اور افغانستان کے تعلقات خراب کررہا ہے۔ادھر چمن بارڈر پر بلا اشتعال فائرنگ کے تناظرمیں پاک افغان ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ بھی ہوا ۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن پاکستان آرمی میجر جنرل ساحرشمشاد مرزا نے افغان ہم منصب سے ہاٹ لائن پررابطے کے دوران پاکستانی فورسز او ر سویلین پر افغان بارڈر پولیس کی فائرنگ کی مذمت کی جس کی وجہ سے شہادتیں ہوئی ہیں‘انہوں نے کہاکہ پاک افغان سرحدگاؤں کے درمیان میں سے گزرتی ہے جبکہ پاکستانی فورسز اور گاؤں کے افراد پاکستانی علاقے میں تھے، افغانستان معاملے کی شفاف تحقیقات کرائے‘ دونوں ممالک اپنی اپنی سرحدوں میں رہ کر کام کریں‘ افغان ڈی جی ایم او نے بھی پاکستانی موقف تسلیم کیا کہ گاؤں دونوں سرحدوں کے درمیان منقسم ہے اور افغان فورسز اپنی حدود کے اندر رہیں گی‘انہوں نے کہاکہ موجودہ تناؤ کم کیا جائے گا، معاملے کواٹھائیں گے اورضروری ہدایات جاری کریںگے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہاٹ لائن رابطے کے بعد پاک افغان بارڈر فلیگ میٹنگ بھی ہوئی جبکہ اس وقت علاقے میں فائرنگ رک چکی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق افغان صوبے قندھار کے گورنرکے ترجمان صمیم خپول واک نے الزام عائدکیاکہ مردم شماری ٹیم افغان حدود میں مردم شماری کررہی تھی اورافغان فورسزکے روکنے پرجھڑپ شروع ہوئی جوکئی گھنٹے جاری رہی جس سے دونوں جانب جانی نقصان ہوا۔افغان حکام کے مطابق سرحدی علاقے میں اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے‘رائٹرزکے مطابق قندھارپولیس کے ترجمان ضیاءدرانی نے دعویٰ کیاکہ پاکستانی حکام مردم شماری کی آڑمیں دیہاتیوں کو حکومت کے خلاف بھڑکا رہے تھے‘انہوں نے ہماری وارننگ کو نظراندازکیا ۔ادھر قندھارپولیس کے سربراہ جنرل عبدالرازق نے ہلاکتوں کے حوالے سے متضاد دعوے کئے ہیں۔اے ایف پی کے مطابق جنرل عبدالرازق کا کہناتھاکہ فائرنگ سے ایک افغان شہری ہلاک اور بارڈر پولیس کے 17اہلکارزخمی ہوئے ہیں۔رائٹرزکے مطابق انہوں نے بتایاکہ واقعہ میں 40پاکستانی‘14افغان اہلکاروں سمیت 77افراد مارے گئےجبکہ افغان نیوزایجنسی طلوع نیوز نے قندھارپولیس چیف کے حوالے سے بتایاہے کہ افغان بارڈرپولیس کے 4اہلکار ہلاک جبکہ 14اہلکاروں سمیت 37افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثناء بلوچستان میں ضلع قلعہ عبداللہ کے2سرحدی دیہات میں مردم شماری روک دی گئی ہے۔کمشنرمردم شماری محمد اشرف کا کہنا ہے کہ کلی جہانگیراورکلی لقمان میں مردم شماری ٹیم پر افغان فورسزکی فائرنگ کے بعدروکی گئی، صورتحال کے جائزے کے بعد مردم شماری دوبارہ شروع کردی جائے گی۔ دریں اثناء وزیر اعظم نواز شریف نے افغان سرحدی پولیس کی جانب سے پاکستانی شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے‘ وزیراعظم نے اپنے بیان میں واقعہ کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ ایسے واقعات خطہ میں امن و استحکام کے لیے ہماری کوششوں کے برعکس ہیں‘افغان حکومت کی یہ ذمہ دار ی ہے کہ ایسے واقعات کو مستقل طور پر روکا جائے۔ دریں اثناء چمن سے نمائندہ جنگ کے مطابق پاک افغان سرحدی فورسز کے درمیان شدید جھڑپ کے بعد جمعہ کی شام کو 6 بجے پاک افغان سرحد باب دوستی پر پاکستان اور افغانستان کے اعلی سرحدی حکام کے درمیان فلیگ میٹنگ ہوئی جو بے نتیجہ ختم ہوگئی ‘فلیگ میٹنگ میں پہلی بار افغانستان کی جانب سے سرحدی فورسز کے کمانڈر انچیف جنرل عبدالرازق کے ہمراہ فوجی وفد جبکہ پاکستان کی جانب سے کمانڈرایف سی نارتھ سیکٹر برگیڈیئر ندیم سہیل کمانڈنٹ چمن اسکاوٹس کرنل محمد عثمان نے شرکت کی ۔تقریبا دو گھنٹے تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں سرحدی صورتحال پر بحث ومباحثہ ہوا جس میں پاکستان نے افغان فورسز کی شہری علاقوں میں بلا اشتعال فائرنگ پر سخت غم وغصہ کا اظہار کیا اور یہ واضح کر دیا کہ پاکستانی علاقوں میں مردم شماری ہرصورت میں کی جائے گی مگر افغان حکام کا کوئی واضح موقف سامنے نہیں آسکا اس دوران افغان حکام نے باب دوستی کھو لنے اور دوطرفہ آمدورفت اور پاک افغان تجارتی سرگرمیاں فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا تاہم پاکستانی حکام نے موقف اختیار کیا کہ سرحد کھولنے کا فیصلہ وفاق ہی کر سکتا ہے جس کے باعث فلیگ میٹنگ میں سرحدی صورتحال پر کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلیگ میٹنگ بے نتیجہ ختم ہو گئی۔