کوئٹہ+چمن (آن لائن+نامہ نگار)بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے بیان میں منگل کو نجی ٹی وی کے رپورٹر اختر گلفام پرایف سی اہلکاروں کے تشدد‘ کیمرہ مین سے کیمرہ اورموبائل فون چھیننے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ چمن میں پاک افغان کشیدہ صورتحال کی کوریج کیلئے اس وقت ملک بھر سے صحافی آئے ہوئے ہیں ان کے ہوتے ہوئے ایک صحافی کے پیشہ ورانہ کام میں اس طرح کی مداخلت اور تشدد کا نشانہ بناناقابل مذمت ہےبیان میں کہا گیا کہ صحافی اختر گلفام کشیدہ صورتحال کے بعد شہر میں کھلنے والے تعلیمی اداروں کی کوریج کیلئے ڈی ایس این جی وین کے ہمراہ ماڈل ہائی اسکول گئے اورمعمول کی رپورٹنگ میں مصروف تھے کہ اس دوران اسکول میں مردم شماری عملے کے ہمراہ ایف سی اہلکاروں نے کوریج سے متعلق معلوم کرنے سے پہلے صحافی اختر گلفام اور ان کے کیمرہ میں کو حراست میں لے کر تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیااور کیمرہ مین سے کیمرہ جبکہ رپورٹر اخترگلفام سے موبائل فون چھین کر گالیاں دینے لگے واقعہ کی جب صحافیوں کو اطلاع ملی تو بڑی تعداد میں وہ ماڈل ہائی اسکول پہنچے جبکہ ایف سی اہلکار مسلسل دیگر صحافیوں کے ساتھ بھی بدتمیزی سے پیش آتے رہے بعد میں ایف سی افسران کی مداخلت پر صحافی اور کیمرہ مین کوسامان واپس کرکے چھوڑ دیاگیا بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ صحافی کے کیمرے کوجب چیک کیا گیا تو اس میں مردم شماری عملے کا کوئی شاٹ یاویڈیو موجود نہیں تھی بیان میں کہا گیا کہ صحافی اور کیمرہ مین پر تشدد اورانہیں ہراساں کرنا آزادی صحافت کے منافی اقدام ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہےبیان میں آئی جی ایف سی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کرکے ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائےدریں اثناءچمن پریس کلب کے بیان میں آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم کمانڈر نارتھ سیکٹر برگیڈیئر ندیم سہیل اور کمانڈنٹ چمن اسکاوٹس کرنل عثمان سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کرتے ہوئے متعلقہ اہلکاروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے ۔