• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سول ملٹری تعلقات پر سیاست نہ کی جائے، چوہدری نثار، حکومت اور عسکری قیادت کس طرح ہم پلہ ہوسکتی ہیں، رضا ربانی

اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سول ملٹری تعلقات کو پوری دنیا میں حساس معاملہ سمجھا جاتا ہے، اس پر تماشا لگانا چاہئے نہ ہی سیاست کی جانی چاہئے، یہ معاملہ اب ختم ہو چکا، اس پر بیان بازی حیران کن اور پریشان کن ہے، اب ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، نیوز لیکس کے معاملہ پر نہ کوئی تلخی تھی نہ ناراضی، سول ملٹری تناؤ پیدا کرنا پاکستان دشمنوں کا ایجنڈا ہے۔ یہ بات چوہدری نثار نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے ایک لاکھ 56 ہزار سے زائد بلاک شناختی کارڈز کو عارضی طور پر بحال کرنے اور آئندہ نوٹس دیئے بغیر شناختی کارڈز بلاک نہ کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سابق دور میں ایک کھرب سے زائد کی رقم ملک سے باہر بھجوائے جانے کی تحقیقات کی جائیں گی، انسانی اسمگلروں کو پکڑا جائے گا اور بیرون ملک بھاگ جانے والوں کو بھی واپس لایا جائے گا، سیاحوں پر گلگت بلتستان جانے کیلئے این او سی حاصل کرنے کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ڈان لیکس کے حوالہ سے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈان لیکس اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا جتنا بنادیا گیا، حکومت کو کچھ چھپانا ہوتا تو پہلے ایک کمیٹی، پھر بڑا کمیشن نہ بنایا جاتا جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز موجود تھے یہ سب باعزت اور سینئر لوگ تھے، سول ملٹری تعلقات کا تماشا نہیں لگانا چاہئے، یہ حساس معاملہ ہے اور پوری دنیا میں اسے حساس نوعیت کا معاملہ سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس میں حکومت نے اگر کسی شخص یا گروپ کو بچانا ہوتا تو حکومت تحقیقات کیلئے کمیٹیاں نہ بناتی، ڈان لیکس پر جو رپورٹ بنی وہ متفقہ رپورٹ تھی، اس کا اعلان ہونے لگا تو کچھ پروسیجرل مسائل آئے، وزیراعظم کے آفس سے وزارتوں کیلئے ایک حکم جاری کیا گیا جس کی تشہیر نہ ہونی چاہئے، اس کی تشہیر سے مسئلہ پیدا ہوا، وزارت داخلہ نے جو نوٹیفکیشن کرنا تھا وہ کیا، یہ کمیٹی کی متفقہ سفارشات کی روشنی میں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اور وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ کمیٹی کی سفارشات پبلک کی جائیں گی، وہ پبلک ہو گئیں، اس حوالہ سے بحث اب ختم ہو جانی چاہئے، کمیٹی نے مکمل اختیارات کے ساتھ کام کیا اور حکومت نے کمیٹی کے کام میں کوئی مداخلت نہیں کی، حکومت کو تو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ رپورٹ کب آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کوئی سیاست، بیان اور جملے بازی کرتا ہے، انکوائری کمیٹی نے شواہد اور حقائق پر فیصلہ کرنا تھا، کمیٹی نے جو سفارشات دیں ان پر عملدرآمد ہو گیا، یہ معاملہ اب ختم ہو چکا ہے، اس پر بیان بازی میرے لئے حیران کن اور پریشان کن ہے، حکومت نے جو کرنا تھا وہ کر لیا ہے، اب ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، سیاق و سباق سے ہٹ کر باتیں کی گئیں۔ 
تازہ ترین