• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زراعت کے لئے پانی کی قلت میں اضافہ، سندھ کا پانی جہلم سسٹم میںمنتقل کئے جانے کا انکشاف

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں پینے اور زراعت کے لئے پانی کی قلت میں مزید اضافہ، واٹر کمیشن کی فلٹر پلانٹس فعال کرنے کی ہدایات افسران نے مالی اور انتظامی بہانوں کی نذر کردیں،افسران اے سی کمروں میں اجلاسز منعقدکر کے بیانات تک محدود، دوسری جانب چشمہ بیراج کے ڈاؤن اسٹریم کے مقام پر سندھ کے حصے کا پانی غیرقانونی طور پر منتقل کرنے کا انکشاف ہوا ہے،حکومت سندھ کا ارسا کے سامنے شدید احتجاج،صوبہ سندھ کو مقررہ ایکلاکھ 20 ہزار کیوسک کے بجائے ایکلاکھ 10 ہزار کیوسک پانی کی فراہمی ہورہی ہے،ٹی پی لنک کینال کے ذریعے دریائے سندھ کا پانیجہلم سسٹم میںمنتقل کیا جارہا ہے،ارسا نے کہاہے کہ پانی کی منتقلی روک کر سندھ کو مقررہ مقدار میں پانی دیا جائے، دوسری جانب ارسا میں سندھ کے نمائندے نے حکومت سندھ کے احتجاج کے باوجود دعویٰ کیا ہے کہ سندھ کو پانی کی مطلوبہ مقدار فراہم کی جارہی ہے،تونسہ،پنجند لنک کینال کے ذریعے انڈس سسٹم کا پانی منتقل نہیں کیا جارہا۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد سمیت صوبہ سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں پانی کی قلت شدت اختیار کرگئی ہے جس کی وجہ سے غریب عوام پیاس بجھانے اور کھانے پینے کے استعمال کے لئے بازار سے مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ متمول طبقہ بھی ٹینکر مافیا کے سامنے بے بس نظر آرہا ہے دوسری جانب دریائے سندھ میں بھی پانی کی قلت کی وجہ سے ریت اڑ رہی ہے۔ گڈو،سکھر اور کوٹری بیراجوں کی اپ اور ڈاؤن اسٹریم میں پانی نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ حکومت سندھ نے چشمہ،جہلم کینال کے مقام پر سندھ کو حصے کا پانی نہ ملنے اور چوری ہونا بتایا ہے۔ اس ضمن میں رواں ماہ کی 22 تاریخ کو حکومت سندھ کے محکمہآبپاشی نے ارسا چیئرمین کو دریائے سندھ کا پانی تونسا،پجند لنک کینال کے ذریعے چشمہ،جہلم لنک کینال میں منتقل ہونے پر خط لکھ کر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کی انڈیٹ کے مطابق چشمہ کی ڈاؤن اسٹریم سے21 مئی سے 25 مئی تک پانی دینا تھا لیکن چشمہ بیراج سے 10 ہزار کیوسک کمی سے1 لاکھ 20 ہزار کیوسک پانی دریائے سندھ میں چھوڑا جارہا ہے اور وعدے کے مطابق حکومت سندھ کو پانی نہیں دیا جارہا۔ حکومت سندھ کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے کے باوجود موجودہ صورتحال میں صوبہ سندھ 28 فیصد پانی کی قلت کا سامنا کرنے پر مجبور ہے،ایک طرف حکومت سندھ کو انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی جانب سے مکمل طور پر انڈیٹ نہیں دیا جارہا ہے تو دوسری طرف انڈس سسٹم کا پانی ٹی پی لنک کینال کے ذریعے چشمہ جہلم لنک کینال کی طرف منتقل کیا جارہا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ تونسہ بیراج کی ڈاؤن اسٹریم پر رواں ماہ کی 21 مئی کو 97 ہزار 908 کیوسک کے بجائے 94ہزار 506 کیوسک پانی دیا گیا۔ محکمہ ایری گیشن نے خط میں ارسا کو درخواست کی ہے کہ انڈس سسٹم کے پانی کی منتقلی جلد از جلد روکی جائے،منگلا اورتربیلا کے ذخائر صفرعشاریہ 885 کے مقابلے میں 1 عشاریہ 814 تک پہنچ چکے ہیں،سندھ کو انڈیٹ مکمل دیا جائے تاکہ پانی کی قلت ختم ہوسکے جبکہ سندھ کی آبادگار تنظیموں کا کہنا ہے کہ سندھ کا پانی چوری ہورہا ہے لیکن وفاقی حکومت ایکشن لینے کو تیار نہیں،پانی کی قلت کی وجہ سے دریائے سندھ سوکھ گیا ہے اور جو تھوڑا بہت پانی انڈس سسٹم میں آتا ہےاس کو بھی غیرقانونی طور پر منتقل کیا جارہا ہے یا پھر چوری کیا جارہا ہے۔
تازہ ترین