سیالکوٹ(نامہ نگار سے) صفائی کے ناقص انتظامات کے باعث سیالکوٹ کا صدیوں پراناتاریخی ریلوے اسٹیشن جہاں سے راجے ، مہاراجے وادی جموں کشمیر جاتے تھے کئی سال سے بھوت بنگلے کا منظر پیش کررہا ہے،ریلوے پھاٹک علامہ اقبال چوک سے مسافروں کو پلیٹ فارم ایک اور پلیٹ فارم دو تک جانے کے لئے گندگی اور غلاظت کے ڈھیروں سے گزرنا پڑتا ہے ،ریسٹ ہاوس اور ڈاک بنگلے کی حالت زار ناقابل بیان ہو چکی ہے، کمرے اور چار دیواری ٹوٹ پھوٹ کر ویرانی کا منظر پیش کررہی ہے، ریسٹ ہاوس اور ڈاک بنگلے تک جانے کے لئے چار سے پانچ فٹ لمبی خودرو جھاڑیوں سے گزرنا پڑتا ہے جس میں موذی حشرات الاراض پائے جاتے ہیں ۔ محمدپورہ کی جانب سے آنےو الا گندا نالہ تعفن اور بدبو کا باعث بن کر فضا کو آلودہ کررہا ہے، ٹوٹے ہوئے کوارٹروں ، اسٹیشن ماسڑ ہاوس، ڈاکٹر ہاوس، ریلوے گودام اور پلیٹ فارم نمبر 2 کی چھت بوسیدہ ہو کرکتے ،بلیاں، سانپ ، چمکادڑوں کا مسکن بن چکی ہیں، ریلوے کمپاونڈ کو سائیکل اسٹینڈز میں تبدیل کردیا گیا ہے جو سیکورٹی کے لحاظ سے خطرناک صورت اختیار کرسکتا ہے ،ریلوے ویلفیئر شاپ کا وجود بھی ختم ہو چکا ہے جہاں دکانداروں نے گودام بنا رکھے ہیں، سیالکوٹ سے وزیر آباد اور نارووال ریلوے ٹریک کے دونوں اطراف کے اردگرد کے رہائشیوں نے کوڑا دان میں تبدیل کر رکھا ہے، رابط پر ریلوے اسٹیشن سیالکوٹ کے اہلکارنے بتایا کہ اسٹیشن ماسٹر ہاوس تباہ ہو چکا ہے، انہوں نے بتایا کہ انسپکٹر آف ورکس نے اسٹیشن کی حالت زار بہتر کرنے کے مطالبے پر انہیں کہا کہ وہ صرف مزدور دے سکتے ہیں باقی تعمیراتی میٹریل کا وہ خود انتظام کریں کیونکہ انکے پاس فنڈز نہ ہیں ،ریلوے ہسپتال کی حالت زار بھی قابل رحم ہوچکی ہے جس کو تھوڑی سی توجہ سے اسکی اصل شکل میں واپس لایا جاسکتا ہے، عوامی سماجی اور سیاسی حلقوں نے وزیر ریلوے سے مطالبہ کیا ہے کہ تاریخی اہمیت کے حامل سیالکوٹ ریلوے اسٹیشن کی حالت زار کی درستگی اور ریلوے ہسپتال کی بحالی لئے دورہ کریں اور راولپنڈی جانے والی ریل کار کے علاوہ فیصل آباد اور سرگودھا جانے والی منافع بخش ٹرینوں کو دوبارہ شروع کیاجائے۔