• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر، گیسٹرو سے متاثرہ بچی جاں بحق، 25 افراد اسپتالوں میں داخل

سکھر ( بیور رپورٹ )سکھر میں گیسٹرو سے متاثرہ بچی جاں بحق ہوگئی، جبکہ25 متاثرین کو سول اور دیگر اسپتالوں میں لایاگیا، جہا ں ادویات کا فقدان ہے اور دیگر سہولتیں ناپید ہیں۔تفصیلات کے مطابقصالح پٹ کے میگھواڑ محلہ کے رہائشی رمیش لال کی پانچ سالہ بیٹی جسیکا میگھواڑ کو گیسٹرو کے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث مقامی اسپتال لے جایا گیا اسپتال بند ہونے کے باعث بچی کو سول اسپتال سکھر منتقل کیا گیا جہاں بچی جاں بحق ہوگئی۔ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کی جانب سے گیسٹرو کے مرض پر قابو نہیں پایا جاسکا، شدید گرمی اور حبس کے موسم میں گیسٹرو کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے، گذشتہ 24گھنٹوں میں25سے زائد مریضوں کو ضلع کے مختلف سرکاری ونجی اسپتالوں اور کلینکوں پر لایا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی گئی، سول اسپتال سکھر میں بھی گیسٹرو سے بچاؤ کے لئے وارڈ مختص کیا گیا ہے جہاں گیسٹرو سے متاثرہ مریضوں کو علاج ومعالجہ فراہم کیا جاتا ہے لیکن مریضوں کے ورثاء اکثر یہ شکایات کرتے دکھائی دیتے ہوئے ہیں کہ ڈاکٹر ان کے علاج ومعالجہ پر توجہ نہیں دیتے اور نہ ہی انہیں ادویات فراہم کی جاتی ہیں بلکہ باہر سے ادویات خرید کر لانے کے لئے پرچیاں ہاتھ میں تھما دی جاتی ہیں۔ سکھر شہر سمیت ضلع کے مختلف علاقوں میں رمضان المبارک کے دوران بھی گیسٹرو کے مرض پر قابو نہیں پایا جا سکا، متعدد علاقوں میں گیسٹرو سے متاثرہ افراد کو سرکاری اسپتالوں کے بجائے نجی اسپتالوں یا ڈاکٹروں کی کلینکوں پر لے جایا جاتا ہے جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جاتی ہے، شدید گرمی، حبس کے باوجود سکھر ضلع میں گیسٹرو کی روک تھا م کے لئے سرکاری طور پر کوئی خاطر خواہ اقدامات دکھائی نہیں دیتے خاص طو رپر کندھرا، باگڑجی، سانگی، صالح پٹ سمیت ضلع کے دیہی ، ریگستانی اور دور دراز علاقوں میں گیسٹرو میں مبتلا مریضوں کو علاج ومعالجے میں شدید مشکلات درپیش آتی ہیں کیونکہ تعلقہ اسپتالوں میں اکثر ڈاکٹر ڈیوٹی پر موجود نہیں ہوتے اور نہ ہی خاطر خواہ ادویات دستیاب ہوتی ہیں۔محکمہ صحت کی جانب سے یہ اعلان ضرور کیا گیا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں گیسٹرو کے خصوصی وارڈ قائم ہیں اور وہاں مریضوں کو مکمل طبی امداد فراہم کی جارہی ہے لیکن گیسٹرو کا سبب بننے والے آلودہ پانی سے تیار ہونے والے مشروبات، برف کی قلفیاں، گولہ گنڈہ، گلے سڑے پھل فروٹ کی فروخت کو روکنے کے لئے انتظامی طور پر تاحال کوئی اقدامات نہیں کئے گئے،شہرکے گنجان آبادی والے متعدد علاقوں میں قائم کارخانوں میں آلودہ پانی سے صبح سے رات گئے برف کی قلفیاں اور مشروبات بنائے جاتے ہیں لیکن متعلقہ ادارے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے۔شہر کی گنجان آبادی والے علاقوں جناح چوک، آدم شاہ کالونی، نصرت کالونی، بندر روڈ،باغ حیات علی شاہ ، نیوپنڈ سمیت بعض دیگر علاقوں میں غیر معیاری مشروبات آلودہ اور مضر صحت پانی سے تیار کر کے مارکیٹوں میں فروخت کی جارہی ہیں جبکہ آلودہ اور مضر صحت پانی سے بننے والی برف کی قلفیاں کھلے شہر کے تمام علاقوں میں کم قیمت پر فروخت ہورہی ہیں اور بچے ان قلفیوں کے استعمال کے باعث گیسٹرو جیسے مرض میں مبتلا ہورہے ہیں، لیکن اب تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کے باعث آلودہ پانی سے تیار کی جانے والی غیر معیاری مشروبات، برف سے بننے والی قلفیاں ، گلے سڑے پھل فروٹ اور دیگر مضر صحت اشیاء فروخت کرنیو الوں کی تعداد بھی روز بروز بڑھ رہی ہے جس کی روک تھام کو یقینی بنانا حکومت اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے۔
تازہ ترین