اسلام آباد (نیوزایجنسیز) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے اپنی تقریر سرکاری ٹی وی پر براہ راست نہ دکھانے پر اپوزیشن کے ہمراہ ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ دوسری جانب ایوان میں نئی روایت پڑ گئی بجٹ پر بحث کا آغاز سرکاری رکن سے کیا گیا۔ پیر کو قومی اسمبلی بجٹ پر بحث کے اجلاس کے آغاز پر سید خورشید شاہ کو جب بحث کا آغاز کرنے کےلئے فلور دیا گیا توانہوں نے کہا کہ وہ اس وقت تک تقریر نہیں کریں گے جب تک سرکاری ٹی وی پر ان کی تقریر براہ راست نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات آنے والے ہیں‘ ہماری بات بھی عوام تک پہنچنی چاہیے۔اس موقع پر وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں بجٹ پر بحث کی جو روایات ہیں ان کو برقرار رکھا جائے گا اس حوالے سے مکمل معلومات لیکر ایوان کو آگاہ کردوں گی۔ جس پر اسپیکر ایاز صادق نے وزیرمملکت اطلاعات کو ہدایت کی کہ وہ تمام معلومات لیکر کچھ دیر میں ایوان کوآگاہ کریں۔ بعدازاں وزیرمملکت اطلاعات نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں صرف ایک بار اپوزیشن لیڈر کی بجٹ تقریر براہ راست نشرکی گئی جبکہ پیپلزپارٹی کے دور اقتدار میں اپوزیشن لیڈر کی کوئی بھی تقریر نشر نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ٹی وی کا اپنا ایک نظام ہے ، اس وقت پرائم ٹائم ہے جس کی بکنگ پہلے سے تھی اس لئے اپوزیشن لیڈر کی تقریر براہ راست راست نشرنہیں کی جاسکتی البتہ اپوزیشن لیڈر کی بجٹ تقریر کے اہم نکات کا پیکج بنا کر اسے سرکاری ٹی وی پر نشر کیا جائے گا ۔ قبل ازیں اجلاس میں اپوزیشن کی رکن شازیہ مری نے کورم کی نشاندہی کی تو وہ پورا نکلا لیکن انہوں نے گنتی کو چیلنج کردیا تاہم کورم برقراررہا ۔ بعدازاں اجلاس میں دوسری مرتبہ اپوزیشن رکن ڈاکٹر نفیسہ شاہ کورم کی نشاندہی کےلئے اٹھ کھڑی ہوئیں لیکن ڈپٹی اسپیکر نے اس سے قبل ہی اجلاس ملتوی کردیا ۔