اسلام آباد (عثمان منظور) بیریسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی تصدیق، کہ رجسٹرار نے متعلقہ محکموں کو فون کر کے جے آئی ٹی کیلئے منتخب افسران کو نامزد کرایا، سے نواز شریف کے ان تحفظات کو تقویت ملتی ہے کہ انہیں انصاف نہیں ملے گا۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور آئین کے ماہر اعتزاز احسن نے ٹی وی ٹاک شو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے ججز اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ انہوں نے ہی رجسٹرار سے کہہ کر جے آئی ٹی میں بلال رسول کا نام تجویز کرایا تھا تو اس سے نواز شریف کے تحفظات میں وزن آ جاتا ہے۔ جب اینکر نے سوال کیا کہ یہ تحفظات کیا ہیں تو اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ تحفظات یہ ہیں کہ نواز شریف کو انصاف نہیں ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ اس لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ میں یہ نہیں مانتا کہ اور یہ ماننے کیلئے تیار نہیں ہوں کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے کسی کو نامزد کیا ہوگا۔ جمعرات کو نہال ہاشمی کے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ عدالت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تاکہ معاملے کی تحقیقات کرائی جا سکیں اور عدالت نے رجسٹرار سے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کیلئے یہ یہ نام منتخب کریں۔ جسٹس اعجاز نے کہا کہ لیکن ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ معاملات کو زیادہ اچھالا جا رہا ہے اور بڑھا چڑھا کر باتیں پیش کی جا رہی ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ سخت ایکشن لینا پڑے گا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سیکورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ایک نامعلوم شخص سے واٹس ایپ کال موصول ہوئی تھی جس نے اصرار کیا کہ شریف خاندان کیخلاف تحقیقات کیلئے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کیلئے بلال رسول کا نام تجویز کیا جائے۔ چیئرمین نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ کر آگاہ کیا کہ انہیں ان کے اسٹاف نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں اور جب میرے آفس کے لوگوں نے رجسٹرار سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ ان سے واٹس ایپ پر بات کریں گے۔ حجازی کے رجسٹرار کو لکھے گئے خط کے مطابق، اس کے فوراً بعد مجھے واٹس ایپ پر کال موصول ہوئی جس میں کال کرنے والے نے کہا کہ ہدایت ملی ہے کہ مسٹر بلال رسول کا نام نئے پینل میں شامل کیا جائے۔ اس کے بعد ظفر حجازی نے کہا کہ امریکا کے غیر معمولی نمبر سے میں متوجہ ہوا اور فون کال 11 بجکر 48 منٹ پر 25 اپریل 2017 کو موصول ہوئی جبکہ اصل وقت 4 بجکر 45 منٹ آ رہا تھا اور یہ 27 اپریل 2017 کا دن تھا۔ اس طرح کی مشکوک کال دیکھ کر ایس ای سی پی کے چیئرمین نے ہدایات پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور خط کے مطابق معاملہ سپریم کورٹ کے علم میں لائے۔ اسی طرح کی فون کال اسٹیٹ بینک کو بھی کی گئی جس کا ذکر سرکاری فائلوں میں بھی موجود ہے۔