سکھر (بیورو رپورٹ) میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ کی جانب سے شہر کو صاف و ستھرا اور سرسبز بنانے کے لئے شروع کی گئی کلین اینڈ گرین سٹی صفائی مہم ابتدائی مراحل میں ہی ناکام ہوگئی، اہم ترین کاروباری علاقوں میں سیوریج کا پانی سڑکوں پر موجود رہنے کے باعث تاجروں کے ساتھ عید کی خریداری کے لئے آنیوالے افراد بھی شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ نشتر روڈ کا علاقہ سکھر کا اہم ترین کاروباری مرکز ہے جس کے اطراف میں میڈیسن مارکیٹ، مارچ بازار، کپڑا مارکیٹ، اناج بازار، نمک بازار، ریشم گلی، لیاقت چوک سمیت ہول سیل کی بڑی مارکیٹیں موجود ہیں، ان علاقوں میں ہوزری، کاسمیٹکس ، منیاری، مشروبات، ادویات، کپاس، دھاگے سمیت دیگر اشیاء کی دکانیں موجود ہیں، جہاں یومیہ کروڑوں روپے کے سامان کی خرید و فروخت ہوتی ہے، بالائی سندھ و پنجاب سے تعلق رکھنے والے بیوپاریوں کی بڑی تعداد ہولسیل میں مال خریدنے کے لئے یہاں کا رخ کرتی ہے تاہم انتظامیہ کی عدم توجہی کے سبب مذکورہ علاقوں میں سیوریج کا نظام مکمل طور پر تباہ حال ہوچکا ہے، گٹر و نالیاں بند ہونے سے سیوریج کا پانی سڑکوں پر پھیل جاتا ہے جس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ جاتی ہیں اور تاجروں کو کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اہم ترین کاروباری مراکز میں گٹر و نالیاں بند ہونے سے سیوریج کا پانی پھیلنے کے باعث عیدالفطر کی خریداری کے سلسلے میں شہر و بیرون شہر سے آنیوالے افراد بالخصوص خواتین و بچوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ نشتر روڈ اور اس سے ملحقہ علاقوں کی سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ گٹر کے مین ہولز پر ڈھکن بھی نہیں لگے ہوئے ہیں، کھلے مین ہولز اور گڑھوں میں پھنس کر گاڑیاں حادثات کا شکار ہوتی ہیں بالخصوص ہول سیل مارکیٹوں سے ٹرک اڈے تک سامان پہنچانے والی گدھا گاڑیاں کھلے مین ہولز میں اکثر و بیشتر پھنس جاتی ہیں اور گدھا گاڑی کے پہیے بھی ٹوٹ جاتے ہیں جس کے باعث گدھا گاڑی کے مالکان کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ متاثرہ تاجروں کا کہنا ہے کہ تاجر برادری کی جانب سے حکومت کو ٹیکس کی مد میں خطیر رقم ادا کرنے کے باوجود حکومت ہمارے مسائل کے حل کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کررہی ہے، میونسپل کارپوریشن، نساسک و دیگر متعلقہ محکموں کے افسران ہماری جائز شکایات کے ازالے کے لئے تیار نہیں، صفائی مہم کے نام پر منتخب بلدیاتی نمائندوں اور افسران نے صرف فوٹو سیشن کرایا، عملی اقدامات نہ ہونے کے باعث مسائل حل نہیں ہوسکے ہیں۔