• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان سپر لیگ کی بدولت پاکستانی ٹیم کا بدلا ہوا رنگ و روپ نظر آرہا ہے

Todays Print

اکراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کیساتھ“ میں میزبان محمد جنیدنےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کو ایسی شکست دی جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی.

پاکستان جو ورلڈکپ جیتا تھا اس میں بھی بھارت کو ہرا نہیں سکا تھا ، ٹیم کے نوجوان کھلاڑیوں نے نوجوان کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں ٹیم کے شاندار مستقبل کا تعین کردیا ہے، پاکستان ٹیم کی اس کامیابی کے پیچھے وہ نوجوان خون تھا جسے چیمپئنز ٹرافی سے پہلے کوئی جانتا بھی نہیں تھا، لیکن پانچ میچوں میں یہی انجان کھلاڑی نہ صرف پاکستان کی شان بن گئے بلکہ دنیا کے سامنے خود کو چیمپئن منوالیا، پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر پاکستانی تو فخر کر ہی رہے ہیں لیکن دنیا بھی پاکستان کا ٹیلنٹ مان رہی ہے۔

محمد جنید نے کہا کہ پاکستان سپرلیگ سے سامنے آنے والے ٹیلنٹ نے وہ کردکھایا جس کا کسی نے سوچا بھی نہیں تھا، چیمپئنز ٹرافی میں سب سے زیادہ وکٹیں لے کر ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی اور گولڈن بال کا ایوارڈ جیتنے والے حسن علی کا ٹیلنٹ بھی پی ایس ایل ٹو میں سامنے آیا جہاں انہوں نے پشاور زلمی کی فائنل تک رسائی میں اپنا کردار ادا کیا تھا، پی ایس ایل ہی وہ پلیٹ فارم تھا جس سے لاہور قلندرز کے جارح مزاج کھلاڑی فخر زمان دریافت ہوئے جنہیں آج فخر پاکستان کہا جارہا ہے.

پی ایس ایل کی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کیون پیٹرسن اور سرفراز احمد کے ساتھی نے چیمپئنز ٹرافی کی جیت پر سرفراز احمد پر فخر کیا ہے، شاداب خان بھی پاکستان سپرلیگ سے ابھرنے والا ستارہ تھا جو چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کیلئے چمکا، فخر زمان، حسن علی، شاداب خان اور رومان رئیس پاکستان ٹیم کا روشن مستقبل بن چکے ہیں، یہ سب چیئرمین پی ایس ایل نجم سیٹھی کی کوشش کے سبب ہی ممکن ہوا ہے، یہ وہی کوشش تھی جو برسوں سے جاری تھی اور عمل کی منتظر تھی.

2017ء میں پی ایس ایل کا دوسرا ایڈیشن ہوا، نجم سیٹھی اور پی سی بی کی کوششوں اور اعتماد کی بدولت کرکٹ سے جذباتی حد تک محبت کرنے والی پاکستانی قوم کو ملک میں انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو کھیلتے ہوئے دیکھنے کا موقع ملا، پی ایس ایل فائنل قذافی اسٹیڈیم میں ہوا اور کیا خوب ہوا پاکستان سپر لیگ ہی وہ ٹورنامنٹ ہے جس کی بدولت آج پاکستانی ٹیم کا بدلا ہوا رنگ و روپ نظر آرہا ہے، وہ ٹیم جس کے بارے میں یہ تاثر تھا کہ لڑے بغیر ہتھیار ڈال دیتی ہے اب وہ لڑتی ہوئی نظر آرہی ہے، اب اس ٹیم کے کھلاڑی دفاعی نہیں جارحانہ کرکٹ کھیل رہے ہیں.

دنیا بھر کا میڈیا پاکستان کی چیمپئنز ٹرافی میں جیت کو پی ایس ایل سے جوڑ رہا ہے۔محمد جنید نے تجزیے میں مزید کہا کہ جے آئی ٹی کو کام شروع کئے ہوئے چالیس سے زیادہ دن ہوگئے ہیں،یہ سوال اہمیت اختیار کرگیا ہے کہ کیا جے آئی ٹی ساٹھ دنوں میں اپنا کام مکمل کرلے گی کیونکہ وقت کم رہ گیاہے، عدالت نے خبردار بھی کردیا ہے کہ اگر جے آئی ٹی کو ہراساں کرنے کا سلسلہ نہ روکا گیا تو کوئی انتہائی ناخوشگوار حکم بھی دے سکتے ہیں،عدالت نے آج جے آئی ٹی کے اعتراضات کی سماعت کی.

سپریم کورٹ کا خصوصی بنچ ایس ای سی پی اور انٹیلی جنس بیورو پر سخت برہم دکھائی دیا، سپریم کورٹ نے ایس ای سی پی کے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کا معاملہ ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے جبکہ عدالت نے آئی بی بھی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آئی بی کا حاصل شدہ ریکارڈ حسین نواز کے پاس کیسے پہنچا اس کی تحقیقات ہونی چاہئے، کیا آئی بی کی نجکاری کردی گئی ہے جو پرائیویٹ لوگوں کو خدمات دے رہی ہے.

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈی جی آئی بی کو صفائی کا موقع ملنا چاہئے جس پر عظمت سعید نے کہا کہ ایسے افراد کیخلاف فوجداری مقدمات درج ہونے چاہئیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کیا آئی بی، ایس ای سی پی سب رکاوٹیں ہی ڈال رہے ہیں، اٹارنی جنرل آپ وزیراعظم یا کسی اور کے نہیں وفاق کے نمائندے ہیں، آئی بی کس اختیار کے تحت ہر معاملہ پر ناک پھنسارہی ہے، پہلے اس ذریعہ کو پکڑیں جس نے درخواست گزار کو مواد دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے لوگوں سے کہیں وہ اپنی حد میں رہیں، حکومت کے آٹھ مختلف لوگ چینلز پر جاکر جے آئی ٹی پر اعتراض کرتے ہیں، ہم نوٹ کررہے ہیں اور مناسب فیصلہ جاری کریں گے۔

محمد جنید نے تجزیے میں مزید کہا کہ یورپ میں کار حملے دہشت پھیلارہے، گزشتہ روز لندن میں مسجد کے باہر لوگوں پر گاڑی چڑھادی گئی اور آج پیرس میں مبینہ حملہ آور نے گیس ٹینک سے بھری اپنی گاڑی پولیس وین سے ٹکرائی، لندن میں دہشتگردی کے واقعہ میں مسلمان نشانہ بنے.

سیون سسٹرز نامی سڑک پر نمازی مسجد سے نکل رہے تھے کہ ایک شخص نے گاڑی لوگوں پر چڑھادی جس سے ایک شخص جاں بحق اور دس زخمی ہوگئے۔ پروگرام میں نجم سیٹھی ،رانا فواد اور طلال چوہدری نے بھی اظہار خیال کیا۔ چیئرمین پی ایس ایل نجم سیٹھی نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں فتح پاکستان کرکٹ کیلئے بہت بڑا دن ہے، 2019ء کے ورلڈکپ میں بھی پاکستان ٹیم زبردست کارکردگی دکھائے گی، چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کرکٹ ٹیم سے اچھی کارکردگی کی توقع تھی، پہلے میچ میں بھارت کے خلاف شکست پر مایوسی ہوئی، اس شکست پر کھلاڑیوں ، کوچز اور پی سی بی پر سخت تنقید ہوئی، پی سی بی انتظامیہ اور کوچز نے کھلاڑیوں کا مورال بڑھانے کیلئے بہت کام کیا، قومی ٹیم نے بھارت کیخلاف شکست کے بعد آہستہ آہستہ مضبوط ہوتی گئی یہاں تک کہ سیمی فائنل اور فائنل میں انگلینڈ اور بھارت جیسی ٹیموں کوا ٓؤٹ کلاس کردیا۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کی جدید کرکٹ کیلئے مطلوبہ ٹریننگ نہیں تھی، کرکٹ کھیلنے والے تمام بڑے ملکوں کی اپنی اپنی لیگز ہیں جہاں جدید طرز کی کرکٹ کھیلی جاتی ہے اور ان کی ٹریننگ ہوتی ہے، پی ایس ایل شروع ہونے کے دو سال کے اندر ہی کھلاڑیوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، پی ایس ایل سے نوجوان اور باصلاحیت کھلاڑی سامنے آئے ہیں جو عالمی سطح پر پاکستان ٹیم کی فتح میں مرکزی کردار ادا کررہے ہیں، نوجوان کھلاڑیوں نے پی ایس ایل میں ٹاپ بین الاقوامی کھلاڑیوں اور منی ٹورز سے بہت کچھ سیکھا ہے، پی ایس ایل کی فرنچائزز نے بھی نوجوان ٹیلنٹ سامنے لانے کیلئے اپنے طور پر ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کیے۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ لوگوں اور سیاسی لیڈرز سے درخواست ہے کہ کرکٹ میں سیاست نہ لے کر آئیں، میڈیا میں پی سی بی اور کرکٹرز کے بارے میں بہت منفی رجحان پایا جاتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ تھوڑی گنجائش ہونی چاہئے نہ اتنی مایوسی ہو اور نہ ہی اتنی خوشی ہو کہ جب خواہشات پوری نہ ہوں تو لوگ کہیں کہ پی سی بی کو ختم اور لڑکوں کو گھر بھیج دیا جائے، ٹیم پر تنقید ضرور کی جائے مگر ایسے نہیں کہ ٹیم کو ڈی مورالائز کردیا جائے، پی سی بی ہر بات غلط نہیں کرتا ہے وہاں بھی کچھ صحیح کام ہورہے ہیں وہاں بھی سپورٹ کی ضرورت ہے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ غیرملکی ٹیموں کو پاکستان آکر کرکٹ کھیلنی چاہئے، پی ایس ایل کو مزید کامیاب ہونا چاہئے، ہمیں ٹیم کو متحرک کرنا پڑے گا، پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن میں چھٹی ٹیم شامل ہورہی ہے جبکہ ساتویں اورا ٓٹھویں ٹیم اگلے دو سال میں شامل ہوجائیں گی۔

فخر زمان کی کامیابی پر لاہور قلندرز کے مالک رانا فواد نے کہا کہ جب ہم نے فخر زمان کو چنا تو اس کی فزیکل ٹریننگ اور پاور ہٹنگ کیلئے خصوصی تربیت کا انتظام کیا، اس کے بعد ہم نے فخر زمان کو پی ایس ایل لے کر گئے جہاں اسے برینڈن میک کولم اور ایلیٹ جیسے کھلاڑیوں کے ساتھ ایکسپوژر ملا۔

تازہ ترین