سکھر (بیورو رپورٹ) ضلعی و میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی عدم توجہی و لاپروائی کے سبب شہر کے قبرستان تباہ حالی کے دہانے پر پہنچ گئے۔ پیر مراد شاہ قبرستان سیوریج کا پانی جمع رہنے سے دلدل کی شکل اختیار کرگیا۔شہر کے مرکزی نواں گوٹھ قبرستان میں لائٹس لگانے کا منصوبہ التواء کا شکار ہے جبکہ قبرستانوں کی چار دیواری نہ ہونے کے باعث آوارہ جانوروں کے پھرنے سے قبروں کا تقدس پامال ہورہا ہے، عید کے موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد اپنے پیاروں کی قبروں پر فاتحہ خوانی کے لئے جاتی ہے جنہیں پریشانی سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں ضلعی اور میونسپل کارپوریشن انتظامیہ جہاں شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکام ثابت ہورہی ہے وہاں شہر کے قبرستانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لئے بھی کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے جارہے۔ یہی وجہ ہے کہ نواں گوٹھ، آدم شاہ کلہوڑو، بابن شاہ، پیر مراد شاہ قبرستانوں سمیت دیگر قبرستانوں کی حالت زار دن بدن ابتر ہوتی جارہی ہے۔ انتظامیہ کی لاپروائی کے سبب پیر مراد شاہ قبرستان میں کئی سال سے سیوریج کا پانی جمع ہے اور قبرستان دلدل کی شکل اختیار کرگیا ہے، جن لوگوں کے عزیز و اقارب کی قبریں یہاں موجود ہیں انہوں نے انتظامیہ سے متعدد بار شکایات کیں مگر سیوریج کے پانی کی نکاسی کے لئے انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور شہری بھی انتظامیہ کو شکایات کرتے کرتے تھک گئے مگر انتظامیہ ان کی کوئی بات نہیں ستی۔ قبرستان کی حالت اس قدر خراب ہے کہ دور سے دیکھنے پر وہ گندے پانی کا جوہڑ لگتا ہے جس میں موجود قبریں گندا پانی جمع رہنے کے باعث بیٹھ گئی ہیں اور قبروں کی بے حرمتی بھی ہورہی ہے مگر انتظامیہ گندے پانی کی نکاسی کے لئے کسی بھی قسم کے انتظامات نہیں کررہی ہے۔ اسی طرح نواں گوٹھ شہر کا مرکزی قبرستان ہے، جہاں پر ہزاروں قبریں موجود ہیں اور شہریوں کی بڑی تعداد یومیہ بنیادوں پر اپنے پیاروں کی قبروں پر فاتحہ خوانی کے لئے آتی ہے مگر انتظامیہ کی غفلت کے باعث قبرستان میں روشنی کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔ چند سال قبل انتظامیہ کی جانب سے نواں گوٹھ قبرستان کو روشن کرنے کے لئے سولر پلیٹس لگانے کا منصوبہ بنایا تھا جس کے لئے پول بھی نصب کردیے گئے تھے مگر وہ منصوبہ التواء کا شکار ہوگیا اور آج تک مکمل نہیں ہوسکا، کئی سال گزرنے کے باوجود اب ایک بار پھر نواں گوٹھ قبرستان کو روشن کرنے کے لئے ایل ای ڈی لائٹس لگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، حیرت انگیز طور پر پہلے سے موجود پولز کے بجائے نئے پولز لگائے جارہے ہیں اور یہ کام بھی انتہائی سست روی کا شکار ہے ۔ پرانا سکھر میں واقع بابن شاہ قبرستان کی حالت بھی انتہائی خراب ہے، قبرستان جانیوالے راستے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جبکہ آدم شاہ کلہوڑو قبرستان میں بھی صفائی کی صورتحال ابتر ہے اور مذکورہ قبرستان میں تو لوگوں نے قبضے کرنا بھی شروع کردیے ہیں۔ شہر کے اکثر قبرستانوں کی چار دیواری تک نہیں ہے اور آوارہ جانور گھومتے رہتے ہیں جس سے قبرستانوں کا تقدس بھی پامال ہورہا ہے۔ شہری و سماجی حلقوں نے انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ افسران کی جانب سے شہر کے قبرستانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لئے توجہ نہ دینا قابل افسوس ہے۔ انہوں نے کمشنر سکھر ڈویژن محمد عباس بلوچ، میئر سکھربیرسٹر ارسلان اسلام شیخ سے اپیل کی کہ نوٹس لیکر قبرستانوں کی حالت زار بہتر بنانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر موثر اقدامات کیے جائیں۔