سکھر (بیورو رپورٹ) سکھر کے اہم کاروباری مراکز میں عید الفطر کی خریداری کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا، شہر و بیرون شہر سے خریداروں کا ہجوم تجارتی مارکیٹوں میں امڈ آیا، مرد و خواتین کی بڑی تعداد کر مختلف اشیاء کی خریداری میں مصروف ہے، کاروباری مراکز رات دیر گئے تک کھل رہے ہیں۔ ہر سال کی طرح امسال بھی عیدالفطر کی آمد نزدیک آنے کے ساتھ ہی شہر و نواحی علاقوں میں عیدالفطر کی تیاریوں کا سلسلہ مزید تیز ہوگیا ہے۔ ہولسیل و ریٹیل مارکیٹوں میں خریداروں کا ہجوم صبح سے لیکر رات دیر گئے تک اپنی مطلوبہ اشیاء کی خریداری کرتے ہوئے نظر آرہا ہے۔ نہ صرف سکھر شہر بلکہ بیرون شہر خیرپور، شکارپور، لاڑکانہ، جیکب آباد، کندھکوٹ، غوثپور، کرم پور، ٹھل، گھوٹکی، ڈہرکی، اوباڑو سمیت دیگر شہروں سے لوگوں کی بڑی تعداد سکھر کا رخ کررہی ہے۔ خریداروں کے بڑھتے ہوئے رش کو دیکھ کر کاروباری مراکز معمول سے ہٹ کر رات دیر گئے تک کھل رہے ہیں۔ اہم ترین کاروباری مراکز گھنٹہ گھر چوک، شہید گنج، صرافہ بازار، شاہی بازار، مارچ بازار، نشتر روڈ، کپڑا مارکیٹ، بیراج روڈ، اناج بازار، نمک بازار، لیاقت چوک، مہران مرکز، باغ حیات علی شاہ، غریب آباد و دیگر میں کاروباری سرگرمیوں میں انتہائی تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔ خواتین کی بڑی تعداد اپنے بچوں کے ہمراہ تیار شدہ ملبوسات، جیولری، ہینڈ بیگ، میک اپ و کاسمیٹکس کا سامان ودیگر اشیاء خرید رہی ہے جبکہ بچے بھی ہاتھ میں پہننے والی گھڑیاں، چشمے، جوتے، ملبوسات و دیگر سامان کی خریداری کرتے ہوئے انتہائی خوش نظر آرہے ہیں۔ خریداروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھ کر دکانداروں نے اپنی دکانوں پر اضافی ملازمین رکھ لئے ہیں تاکہ خریداروں کو جلد از جلد ان کی مطلوبہ اشیاء کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے جبکہ بیشتر دکانداروں نے موقع غنیمت سمجھتے ہوئے اشیاء کے منہ مانگے نرخ وصول کرنا شروع کردیے ہیں جس کے باعث متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے خریداروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور خریداروں اور دکانداروں میں تلخ کلامی بھی دیکھنے میں آرہی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے ویسے ہی ہماری کمر توڑ دی ہے، عید کے موقع پر ہر کوئی اپنے بچوں کے لئے نئے سوٹ و دیگر سامان خریدتا ہے، ہم بھی اپنے بچوں کی خوشی کے لئے بازار آئے ہیں مگر یہاں پر دکاندار ہر چیز کے من مانے نرخ وصول کرکے ہمیں لوٹ رہے ہیں، انتظامیہ کو چاہیے کہ ناجائز منافع خوروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ عید کے موقع پر ہم لوگ بھی اپنے بچوں کو عید کی خوشیوں میں شریک کرسکے۔ دوسری جانب دکانداروں کا کہنا ہے کہ سال میں عید کے موقع پر ہی ہمارا سیزن ہوتا ہے، بازاروں میں خریداروں کا رش لگا ہوا ہے اور چاند رات تک یہ سلسلہ یونہی جاری رہیگا، ہم زیادہ منافع نہیں لے رہے ہیں بلکہ انتہائی کم منافع وصول کررہے ہیں، یہ اور بات ہے کہ ہمیں پیچھے سے ہی چیزیں مہنگے داموں مل رہی ہے، اس لئے خریداروں کو ان کے نرخ زیادہ لگ رہے ہیں۔