• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نماز عید کی ادائیگی کےبعد بڑی تعداد میں لوگوں کی تفریحی مقامات پر آمد، خواتین اور بچے بھی شامل

سکھر(بیور ورپورٹ ) ملک کے دیگر حصوں کی طرح سکھر میں بھی عید الفطر مذہبی جوش وجذبے  کے ساتھ منائی گئی،نماز عید کی ادائیگی کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے جن میں خاص طور پر خواتین اور بچے شامل تھے مختلف تفریحی مقامات ، پارکوں میں دکھائی دیئے جہاں بچے ، بڑے سب ہی عید کے پر مسرت موقع پر خوشیوں کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بچوں کے ساتھ کھیل کود میں مصروف رہے، بچوں کی بڑی تعداد جھولے جھولنے میں مصروف دکھائی دی جبکہ چھوٹے بڑے سب پارکوں میں موجود کھانے پینے کی اشیاء کے اسٹال  لوگ لطف اندوز ہوتے رہے ۔عید کے موقع پر لوگوں کی بڑی تعدا د تفریحی مقام لب مہران میں موجود تھی جہاں خواتین اور بچوں نے کشتی میں بیٹھ کر دریائے سندھ کی سیر کی ، کشتی چلانے والے افراد کا کہنا ہے کہ وہ پورا سال کوئی خاطر خواہ آمدن حاصل نہیں کرتے لیکن عید الفطر کے تین سے چار روز وہ کشتی میں لوگوں کو سیر کرا کر انہیں اچھی خاصی آمدن ہوجاتی ہے اور اس آمدن سے ان کی عید کی خوشیاں بھی دو بالا ہوجاتی ہیں۔پارکوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کی بڑی تعداد نے عید کے موقع پر تاریخی مقامات میر معصوم شاہ کا مینارہ ، ستیوں کے آستان سمیت دیگر مقامات پر بھی سیروتفریح کی ۔عید کے تینوں روز شہر بھر میں مٹھائی کی دکانوں اور بیکریز پر بہت زیادہ رش دکھائی دیا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ ہر سال اپنے ملنے والوں ،رشتے داروں اور دوستوں میں عید کے پرمسرت موقع پر کیک اور مٹھائی تقسیم کرتے ہیں اور انہیں یہ بھی پتہ ہے کہ ان کا کون سا عزیز یا دوست کس طرح کا کیک یا مٹھائی پسند کرتا ہے ان کی پسند کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم کیک اور مٹھائی کی خریداری کرتے ہیں ، مٹھائی کے دکانداروں اور بیکری کے مالکان کا کہناہے کہ عید الفطر کے موقع پر ان کی دکانوں پر خریداروں کا رش پورے سال کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتا ہے ، بڑی تعداد میں لوگ مٹھائی اور کیک تینوں دن صبح سے شام تک خریدنے میں مصروف رہتے ہیں اور عید کے تین دن مٹھائی اور کیک سمیت دیگر کھانے پینے کی اشیاء بنانے والوں کو فرصت نہیں ملتی، کئی روز پہلے سے ان اشیاء کی تیاری کا عمل شروع کردیا جاتا ہے اور رمضان المبارک کے آخری ایام میں 24,24گھنٹے مٹھائیاں اور کیک بنائے جاتے ہیں تاکہ عید الفطر کے موقع پر خریداروں کی ڈیمانڈ کو پورا کیا جا سکے۔

تازہ ترین