سکھر (بیورو رپورٹ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ 2018میں عمران خان سے پوچھیں گے کہ وکٹیں کیسے گرتی ہیں، جب بولنا نہیں آتا تو ایسی ہی باتیں ہوتی ہیں، پارٹیوں کو اپنا پروگرام دینا چاہیے، جب گھوڑے ریس کے میدان میں آتے ہیں تو بڑے بدکتے ہیں لیکن جب وہ دوڑتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ کون طاقتور ہے، فردوس عاشق اعوان اور بابر اعوان کے پی ٹی آئی میں جانے سے پیپلز پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ قطر پر پابندیاں لگانے سے امریکا اور اسرائیل خوش ہیں، داعش مسلمانوں کی نہیں بلکہ یہود و نصاریٰ کی تنظیم ہے۔ عالم اسلام مشکلات کا شکار ہےتمام اسلامی ریاستیں جل رہی ہیں، مسلمانوں پر ظلم و تشدد ہورہا ہے، اسلامی دنیا کے حکمران بین بجارہے ہیں اور تماشائی بنے ہوئے ہیں،حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی ہے، پنجاب میں حکومت نے اورنج ٹرین اور بڑے بڑے منصوبوں کے دعوے کیے لیکن بہاولپور میں برن سینٹر نہیں ہے، اگر ہوتا تو بہاولپور میں اتنی اموات نہیں ہوتیں۔ وہ مدرسہ جامعہ حمادیہ مظہر العلوم منزل گاہ میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد صحافیوں سے بات چیت اور مدرسہ غوثیہ سکھر میں منعقدہ عید ملن پارٹی سے خطاب کررہے تھے۔ عید ملن پارٹی سے ممتاز عالم دین مفتی محمد ابراہیم قادری، مشرف محمود قادری و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہاکہ میں نواز شریف کو مشورہ دے رہا ہوں کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ڈس کوالیفائی ہونگے تو انہیں نیا وزیر اعظم لانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 56 میں سے 35 مسلم ممالک کا اتحاد تو بن گیا ہے لیکن باقی 21 اسلامی ممالک کا کیا ہوگا، یہ بھی سوچنا ہوگا۔ اسلامی ممالک کی کانفرنس میں ٹرمپ دہشتگردی کی بات کرتے ہوئے بھارت کو معصوم قرار دیتا ہے لیکن پاکستانی حکمران خاموش بیٹھے رہتے ہیں کیا پاکستان دہشتگردی کا شکار نہیں، ہمارے حکمرانوں میں حق و سچ کہنے کی جرأت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی طاقت اس لئے نہیں بنایا تھا کہ ہم دہشتگردوں کے سامنے جھک جائیں۔