سکھر(بیورو رپورٹ)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ حکومت بجلی کے بحران پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے، چھ ماہ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے والے اب 2018ء تک پہنچ چکے ہیں ، میں سمجھتا ہوں کہ 2018ء میں بھی یہ حکومت بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم نہیں کر سکے گی، وفاقی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی، حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث غربت، مہنگائی اور بے روزگاری میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ، موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے لئے الیکشن کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے سمیت بڑے بڑے دعوے کئے تھے لیکن اقتدار میں آکر عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے بجائے مختلف اقسام کے ٹیکس عائد کر کے اور بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے ذریعے عوام کو مزید مشکلات سے دوچار کیا گیا ہے،عوام آنے والے انتخابات میں اپنے ووٹ کے ذریعے حکمرانوں کا احتساب کریں گے، پیپلزپارٹی نے 9سال میں سکھر ضلع میں گیارہ سوکلو میٹر سڑکیں بنائیں اور دو سال کے دوران 700دیہی علاقوں کو بجلی فراہم کی ، دیہی علاقوں میں بنیادی سہولتوں کے باعث دیہی علاقوں کے لوگ شہروں کا رخ کررہے ہیں جس سے شہروں پر آبادی کا دباؤ بڑھ رہا ہے، اس کی روک تھام کے لئے ٹھوس بنیادوں پر حکمت عملی مرتب کرنا ہوگی اور دیہی علاقوں کی عوام کو صحت، تعلیم، بجلی ، پانی سمیت تمام تر بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگاتاکہ مجبوری میں جو لوگ شہروں کا رخ کررہے ہیں انہیں بنیادی سہولتیں ان کی دہلیز پر مل سکیں اور شہروں پر بھی آبادی کا دباؤ کم ہو سکے۔وہ سکھر کے علاقے ریجنٹ کالونی میں پیپلزپارٹی کے منعقدہ عوامی اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ عوام کے مسائل کے لئے اسمبلی میں آواز بلند کرنا میری ذمہ داری ہے ، کسانوں کا مسئلہ ہو ، مہنگائی کا مسئلہ ہو یا بجلی ، گیس کی لوڈشیڈنگ ہو کسی بھی عوامی مسئلے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے ہم نے حکومت کو چار سال تک موقع فراہم کیا کہ وہ عوام سے کئے ہوئے وعدے پورے کریں تاکہ حکومت کے پاس کوئی بہانہ باقی نہ رہے کہ جی ہمیں تو کوئی کام کرنے دیا ہی نہیں گیا، اب حکمران جب انتخابات میں عوام کے سامنے آئیں گے تو کیا لے کرآئیں گے۔