• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فٹ بال دنیا میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا پسندیدہ کھیل ہے، اسی لئے فٹ بال کا ہر بین الاقوامی کھلاڑی دنیا بھر میں ہیرو کا درجہ رکھتا ہے اور ارب پتی تصور کیا جاتا ہے۔ فٹ بال کے کھلاڑیوں کی آمدنی کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فٹ بال کے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی رونالڈو جو رئیل میڈرڈ کیلئے کھیلتے ہیں، اُنہیں کلب سالانہ 52 ملین ڈالر کی ادائیگی کرتا ہے جبکہ اسپانسر شپ کی مد میں رونالڈو کو سالانہ تقریباً 100 ملین پائونڈ کی آمدنی ہوتی ہے۔ ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے لیکن دن بہ دن ہاکی کے کھیل کی تنزلی کے باعث پاکستان میں اس کھیل کی مقبولیت میں کمی آتی جارہی ہے اور اب کرکٹ پاکستان کا مقبول ترین کھیل بن چکا ہے جسے دیکھنے والے پاکستانیوں کی اکثریت جنون کی حد تک اس کھیل کو پسند کرتی ہے تاہم پاکستان میں فٹ بال شائقین کا بھی ایک وسیع حلقہ موجود ہے۔ 2014ء میں جب پاکستان نے بھارت کے خلاف فٹ بال سیریز جیتی تو اُس وقت دونوں ممالک کی فٹ بال رینکنگ میں صرف 5 درجے کا فرق تھا لیکن آج فٹ بال کی عالمی رینکنگ میں بھارت 100 ویں جبکہ پاکستان 200 ویں نمبر پر ہے۔
گزشتہ دنوں یہ خبر فٹ بال کے پاکستانی شائقین کیلئے کسی حیرت سے کم نہ تھی جب دنیائے فٹ بال کے 8مشہور کھلاڑی پاکستان تشریف لائے جنہوں نے کراچی اور لاہور میں نمائشی میچ کھیلے۔ ان عظیم کھلاڑیوں میں برازیل کے رونالڈینو اور رابرٹو کارلوس، برطانیہ کے رائن کنگز، فرانس کے رابرٹ پیریز اور نکولس اینلکا، ہالینڈ کے جارج بوائنگ اور برطانیہ کے ڈیوڈ جیمز شامل تھے۔ ان کھلاڑیوں کا شمار دنیا کے صف اول کھلاڑیوں میں ہوتا ہے اور ان کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ رونالڈینو ماضی میں بارسلونا کیلئے کھیلتے رہے جبکہ برطانیہ کے رائن کنگز مانچسٹر یونائیٹڈ کیلئے کھیلتے رہے ہیں اور وہ انگلینڈ میں سب سے زیادہ ایوارڈ حاصل کرنے والے کھلاڑی تصور کئے جاتے ہیں۔ یہ کھلاڑی ایک خصوصی طیارے میں اسلام آباد پہنچے جہاں انہوں نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے میں شرکت کی۔ بعد ازاں یہ کھلاڑی کراچی آئے اور نمائشی میچ میں حصہ لیا جس کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ تھے جبکہ ان دونوں میچوں کے دوران سیکورٹی انتظامات پاک فوج نے اپنے ہاتھ میں لے رکھے تھے۔
اس تاریخی میچ کا انعقاد ہاکی کلب آف پاکستان کراچی جسے اب عبدالستار ایدھی اسٹیڈیم کا نام دیا گیا ہے، میں کیا گیا جس میں، میں بھی مدعو تھا، اس طرح مجھے بھی ان کھلاڑیوں کو قریب سے دیکھنے اور ان سے ملاقات کرنے کا موقع ملا۔ ایک ٹیم کی قیادت رونالڈینو کررہے تھے اور دوسری ٹیم رائن کنگز کی قیادت میں اتری جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں پاکستان کی قومی فٹ بال ٹیم کے کھلاڑی شامل تھے۔ اسٹیڈیم فٹ بال کے شائقین سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور ہر شخص اپنے سامنے دنیا کے ان عظیم کھلاڑیوں کو کھیلتا دیکھ کر حیرت زدہ تھا کہ وہ کہیں خواب تو نہیں دیکھ رہا۔ پاکستان فٹ بال ٹیم کے ایک کھلاڑی نے کھیل کے اختتام پر بتایا کہ یہ عالمی کھلاڑی اس کے ہیرو ہیں اور انہیں دیکھ کر اس میں فٹ بال کے کھیل کا جذبہ پیدا ہوا، اس نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچاتھا کہ وہ ایک دن ان بین الاقوامی کھلاڑیوں کے ساتھ پاکستان میں فٹ بال کھیلے گا۔ تقریباً یہی جذبات و احساسات دوسرے پاکستانی کھلاڑیوں کے تھے۔ تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے فٹ بال میچ کے کراچی میں انعقاد کو سراہتے ہوئے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے۔ بعد ازاں رات گئے میچ کے آرگنائزر اور میرے دوست معروف بزنس مین محمود ٹرنک والا نے کھلاڑیوں اور معزز مہمانوں کے اعزاز میں اپنی رہائش گاہ پر عشایئے کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر یہ بین الاقوامی کھلاڑی مہمانوں میں گھل مل گئے۔ دوران گفتگو ان کھلاڑیوں نے مجھے بتایا کہ انہیں پاکستان آکر اور لوگوں میں ان کیلئے محبت کا جذبہ دیکھ کر بہت خوشی محسوس ہورہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ پاکستان نہیں جس کے بارے میں بین الاقوامی میڈیا منفی تاثر پیش کرتا ہے۔
پاکستان کے بزنس مینوں کی کھیلوں کے فروغ میں دلچسپی اور سرمایہ کاری قابل تعریف ہے۔ گزشتہ دنوں میرے قریبی دوست بزنس مین ناصر شون نے سالانہ 5.2 ملین ڈالر کے عوض پی ایس ایل میں ملتان کرکٹ ٹیم خریدنے کا معاہدہ کیا اور اب بین الاقوامی فٹ بال کھلاڑیوں کے حالیہ دورہ پاکستان کے بعد یہ بات خارج از امکان نہیں کہ جلد ہی کرکٹ کی طرح مستقبل میں فٹ بال کی پریمیئر لیگ وجود میں آئے گی اور پاکستانی بزنس مین فٹ بال کے کھیل میں سرمایہ کاری کریں گے۔ فٹ بال کے ان مایہ ناز کھلاڑیوں کو پاکستان میں لانے کا سہرا محمود ٹرنک والا کے سر جاتا ہے جنہوں نے پاکستان میں فٹ بال کے کھیل کے فروغ کیلئے اپنے ذاتی خرچ پر ان مایہ ناز کھلاڑیوں کو پاکستان مدعو کیا جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ محمود ٹرنک والا اور ان کی فیملی کو فٹ بال کے کھیل سے بے انتہا لگائو ہے اور یہ فیملی ہمیشہ فٹ بال کے کھیل کے فروغ کیلئے سرگرم رہی ہے۔ پاکستان کا یہ المیہ ہے کہ ملک میں فٹ بال کی متوازی فیڈریشنز اور سیاسی مداخلت کی وجہ سے فٹ بال کا کھیل تباہی سے دوچار ہے اور کرپشن کے باعث فیفا (FIFA) سے ملنے والا پیسہ فٹ بال کے کھیل کے فروغ کے بجائے فٹ بال ایسوسی ایشن کے کئی کرتا دھرتائوں کی جیبوں میں جارہا ہے جبکہ ملک میں کوئی بین الاقوامی معیار کا اسٹیڈیم اکیڈمی نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتیں ضائع ہورہی ہیں۔ یہ امر قابل افسوس ہے کہ ملک میں عالمی سطح کا فٹ بال اسٹیڈیم نہ ہونے کے باعث کراچی میں منعقدہ نمائشی میچ ہاکی اسٹیڈیم کے آسٹروٹرف پر کھیلا گیا۔
دنیائے فٹ بال کے 8بین الاقوامی کھلاڑیوں کی پاکستان آمد اور ملک کے دو بڑے شہروں میں نمائشی میچوں کے انعقاد کو ملک میں بین الاقوامی کھیلوں کی آمد کے حوالے سے ایک سنگ میل قرار دیا جارہا ہے۔ ان کھلاڑیوں کے پاکستان آنے سے نہ صرف پاکستانی نوجوان طبقے میں اس کھیل میں جوش و خروش میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک میں فٹ بال کو فروغ ملے گا۔وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ دنوں پرائم منسٹر ہائوس میں چیمپئنز ٹرافی کی فاتح قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے میں اس بات پر زور دیا کہ ’’کسی غیر ملکی ٹیم کی دورہ پاکستان کیلئے منت سماجت نہ کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک وقت آئے گا جب ساری ٹیمیں بھاگی بھاگی پاکستان آئیں گی۔‘‘ بین الاقوامی کھلاڑیوں کے حالیہ دورہ پاکستان سے بین الاقوامی سطح پر نہ صرف پاکستان کا مثبت تاثر ابھرے گا بلکہ وہ دن دور نہیں جب دنیا کے دیگر ممالک کے کھلاڑی اور ٹیمیں بھی پاکستان کا رخ کریں گی۔

تازہ ترین