کراچی(ٹی وی رپورٹ)مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نےکہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ جانبدار،فراڈاورمن گھڑت ہے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی،پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے وکیل احمد اویس،سینئرتجزیہ کارعارف نظامی اوردفاعی تجزیہ کارامجدشعیب نے بھی حصہ لیا۔فیصل کریم کنڈی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب یوسف رضا گیلانی کا کیس تھا تو ان کو اس وقت تک سزا نہیں ہوئی تھی جب یہ پارلیمان میں شورشرابہ کرر ہے تھے اگر یہ اس وقت پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑے ہوتے ، اسپیکر کا ایک فیصلہ تھا جس کو اس وقت کے جج نے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ، آج انہوں نے پارلیمنٹ کو مضبوط نہیں کیا آج بھگت رہے ہیں، کالا کوٹ پہن کر جب سپریم کورٹ گئے تھے انہی لوگوں نے کسی اور کو وہی کورٹ پہنا کر ان کے خلاف بھیج دیا ہے تو اب چیزیں تو بھگتیں گے،اگر ہم اپنے اداروں کو مضبوط کرتے تو آج یہ دن ان کو دیکھنے نہ پڑتے ۔پی ٹی آئی کے وکیل احمد اویس نے کہا ہے کہ اخلاقی جواز پر بہت ممالک میں ایسا ہوا ہے کہ جہاں پر کرپشن سے متعلق مقدمات چلے تو وہ مستعفیٰ ہوئے،انہوں نے پوزیشن کو کلیئر کیا اور اس کے بعد دوبارہ اپنے منصب پر فائز ہوگئے لیکن پاکستان میں ایسی صورتحال نہیں ہے کیونکہ ہماری قومی سوچ اس کے برعکس ہے اگر یہ ہوجاتا تو شاید حالات زیادہ آسانی سے بہتر اور مثبت راستے کی طرف نکل جاتے۔ انہوں نے کہا ابھی تو جے آئی ٹی کی رپورٹ آئی ہے اور ان جے آئی ٹی کے ممبرز نے اس رپورٹ میں محنت کی ہے اور دیانتداری سے رپورٹ تیار کی ہے لیکن اس پر جو عمران خان نے بات کی ہے کہ نام لیئے بغیر عسکری قوتوں کی طرف اشارہ کیا مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 2007کے بعد جو مہم چلی اس کے بعد آرمڈ فورسز اور جوڈیشری نے بہت مثبت کردار ادا کیا ۔عارف نظامی کا کہنا تھا کہ ان کی یہ ڈیمانڈ غلط نہیں ہے کہ احتساب سب کا ہونا چاہے لیکن یہاں ہر ایک آدمی کہتا ہے کہ ہم اپنا خود احتساب کرتے ہیں تو سیاستدانوں کو بھی اپنی خود احتسابی کا کوئی نظام وضع کرنا چاہئے، عارف نظامی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو خطرہ ہوا کہ کہیں شہباز شریف وزیر اعظم نہ بن جائیں تو اب ان کے خلاف بھی ریفرنس دائر کیا جارہا ہے ، تحریک انصاف کو 2013الیکشن میں شکست فاش ہوئی ہے وہ اس سے باہر نہیں آ سکے ہیں مگر تحریک انصاف نے پاناما اسکینڈل کا بہت خوبصورتی سے استعمال کیا ہے۔ جاوید ہاشمی کی آج کی پریس کانفرنس کے حوالے سے دفاعی تجزیہ کار امجد شعیب کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ پریس کانفرنس اپنے طور پرکی ہے،کسی کے کہنے پر نہیں کیونکہ بڑے عرصے سے جاوید ہاشمی سیاسی گلیوں میں در بدر ہورہے ہیں اور ان کو منہ کوئی نہیں لگا رہا ، وہ اس طرح کے کام کر کے ن لیگ سے اپنی وفاداریاں جتاتے ہیں، امجد شعیب کا کہنا تھا کہ میں اصولی بات کرتا ہوں احتساب سب کا ہونا چاہئے اور اس میں کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہئے، ان کا کہنا تھا کہ احتساب کا نظام تونواز حکومت اور پچھلی حکومت نے بالکل تباہ کردیا ہے، ا مجد شعیب کا کہنا تھا کہ یہ سارے پرویز مشرف کے کالے کرتوت ہیں جو ہم یہ سب کچھ بھگت رہے ہیں،ان کا ٹیک اوور کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا اگر انہوں نے کرپشن کے معاملات ٹھیک نہیں کرنے تھے، اسی طرح این آر او نے بھی ثابت کیا کہ وہ کرپشن کو پروان چڑھانے میں شامل تھے اور میں ان کو مجرم نمبر ون سمجھتا ہوں ، امجد شعیب کا کہنا تھا کہ جنر ل راحیل شریف نے مشرف کو چھڑانے کی جو کوشش کی اس کی بنیادی وجہ یہ تھی جو چور اس کے ساتھ تھے وہ نواز شریف حکومت میں بھی ساتھ تھے،زاہد حامد ہی کو دیکھ لیں، جس نے ایمرجنسی کا ڈرافٹ پیپر بنایا وہ آپ کے پاس ہے۔منیب فاروق نے کہا ہے کہ پاناما کے فیصلہ کے جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد سیاسی ماحول کہہ رہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کا اخلاقی جواز اب کوئی نہیں بچا ، ان کو اپنے منصب سے علیحدہ ہوجا نا چاہیے جبکہ وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے بتایا کہ وزیراعظم کبھی بھی استعفیٰ نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے پریس کی گئی جس میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت سے قانونی تحفظات ہیں جن کو اٹھایا جائے گا ۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے اپوزیشن کا حکومت کے خلاف اکھٹا ہونے کے حوالے سے کہا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں اکھٹی نہیں ہوئیں بلکہ ان کو اکھٹا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے دو تین گھنٹے پہلے اسلام آباد میں خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے کہا کہ میری فاروق ستار سے بات ہوئی ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ وہ انشاء اللہ کل اسلام آباد آجائیں گے پھر دوستوں سے مشورہ کرکے اس کے اوپر ردِ عمل دیں گے لیکن جیسے ہی شاید وہاں کوئی فون گیا تو فاروق ستار نے نہ آؤ دیکھا نہ تاؤ اور نہ ہی انہوں نے اسلام آباد آنا ضروری سمجھا اور وہیں پر استعفیٰ کا مطالبہ کردیا ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ فیصلہ نہیں ہے وہ ایک تفتیشی ٹیم کی رپورٹ ہے اور اس رپورٹ کے آنے سے پہلی ہی ہماری رائے ہے کہ یہ رپورٹ جانبدار ہے ، فراڈ اور من گھڑت ہے ،یہ وہ چارج شیٹ ہے جو دھرنا نمبر 1کے شروع ہونے سے پہلے اسکرپٹ لکھا گیا تھا اگر اس وقت ان کا یہ داؤ چل جاتا تو یہ وہ چارج شیٹ ہے جو ہمارے اوپر لگنی تھی لیکن اس وقت کام نہیں بن سکا اور اب یہ جے آئی ٹی کی صورت میں بن کر سامنے آئی ہے ۔