لاہور(نمائندہ خصو صی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ملک میں احتساب اور جمہوریت ساتھ ساتھ چلیں گے ۔ جمہوریت کو احتساب سے کوئی خطرہ نہیں ۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد حکومت کی ملک میں کوئی اخلاقی ساکھ رہی ہے نہ عالمی برادری میں ۔ وزیراعظم کے لیے بہترین راستہ یہ ہے کہ مستعفی ہو جائیں اور خود کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کردیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے نشتر آباد پشاور میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سراج الحق نے کہاکہ اس وقت اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ مطالبہ ہے کہ وزیراعظم کو قومی ساکھ تباہ کرنے کی بجائے اقتدار سے الگ ہو جانا چاہیے ۔ میری چوہدری شجاعت حسین اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے رابطوں میں یہی بات ہوئی ہے اور پوری اپوزیشن کا مشترکہ موقف ہے کہ اب وزیراعظم کے پاس اپنے عہدے سے چمٹے رہنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔ ہم نے سپریم کورٹ سے ان تمام لوگوں کا احتساب کرنے کی درخواست کی ہے ، جو پاناما سکینڈل میں ملوث ہیں اور جنہوں نے قومی بینکوں سے اربوں کھربوں کے قرضے لے کر ڈکار رکھے ہیں ۔ جماعت اسلامی کا اصولی موقف ہے کہ موجودہ و سابقہ حکمرانوں میں سے جس نے بھی اپنے اختیارات کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا ہے ، قوم ان کا احتساب چاہتی ہے وزیراعظم نے اسمبلی کے وقار کو بھی ٹھیس پہنچائی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاناما لیکس کے بعد کرپشن کے الزامات پر دنیا کے کئی ممالک میں حکومتیں تبدیل ہوئی ہیں اور جن لوگوں پر الزام تھا ، ان میں سے اکثریت نے از خود اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا مگر ہمارے ہاں تمام تر تحقیقات اور مصدقہ رپورٹوں کے بعد بھی وزیراعظم مستعفی ہونے سے انکار کر رہے ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت نے کرپشن کے ساتھ ساتھ سودی نظام کو بھی جاری رکھا اور قوم سے کیا گیا اپنا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا ۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے اربوں ڈالر کے قرضے بھی لیے اور قوم کو غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا رکھا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اخبارات اور چینلز میں اشتہارات کے ذریعے مصنوعی مناظر دکھا کر قوم کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتی ۔ جب تک عوام کو تعلیم ، صحت ، روزگار اور چھت جیسی سہولتیں نہیں ملتیں ، ترقی اور خوشحالی کے تمام دعوے بے بنیاد ہیں اور ان پر کوئی بھی یقین نہیں کرے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ اب لوٹی گئی دولت واپس لانے کے لیے از خود اقدامات کرے گی ۔ جب تک سوئس بنکوں سمیت بیرون ملک پڑی ہوئی اربوں ڈالر کی قومی دولت واپس نہیں آتی ، احتساب کا عمل ادھورا رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ نیب کے پاس میگا کرپشن سیکنڈلز اور موجودہ و سابقہ حکمرانوں اور بڑے بڑے مگر مچھوں کے کیسز موجود ہیں ان میں سے کسی کو کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیے جس نے بھی قومی خزانے کو لوٹاہے ، اس سے پائی پائی وصول ہونی چاہیے ۔