ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر کی جانب سے گزشتہ ساڑھے تین برسوں کے دوران قومی خزانہ کو582 اعشاریہ95 بلین آمدنی ہوئی جو اس عرصے میں وفاقی حکومت کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہوئی۔
مالی سال 2013 اور 14 کے دوران 243 اعشاریہ28 بلین روپے جبکہ 2014 اور 15کےدوران 126 اعشاریہ 26 بلین روپے قومی خزانے میں اضافے کا سبب بنے جبکہ 2016 اور 17 کی پہلی دو سہ مائیوں کے دوران 53 اعشاریہ 76 بلین روپے کی آمدنی ہوئی۔
پاکستان ٹیلی مواصلات اتھارٹی (پی ٹی اے) کے حکام کے مطابق شراکت داری میں پی ٹی اے کی رسیدوں سمیت ابتدائی اور سالانہ لائسنس فیس، سالانہ ریڈیو فریکوئینسی اسپکٹرم، اسپکٹرم انتظامی فیس، یونیورسل سروس فنڈ (یو آر ایف) اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فنڈز، یو ایس ایف کے لئے اے پی سی، نمبر چارجز اور لائسنس کی درخواست کی فیس شامل ہیں۔
حکومت کو ہونے والی آمدنی میں روایتی ٹیکس بھی شامل ہیں جن میں کسٹمز ڈیوٹیز ، ودہولڈنگ ٹیکس(ڈبلیو ایچ ٹی) اور دیگر واجبات کا اندراج کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق 3G اور 4G خدمات کی دستیابی سے نئے ایپلی کیشنز اور ڈیٹا بیس کی خدمات کےفروغ میں مدد ملی ہےکیونکہ عوام اس جدید ٹیکنالوجی اور خدمات سے جس تیزی سے مستفید ہوری ہے وہ قابل ستائش ہے