اسلام آباد (صباح نیوز) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک کے معاشی اعشاریے مثبت تصویر پیش کر رہے ہیں، زرعی اور مالیاتی پالیسیز میں رابطہ کے بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ گذشتہ 10سال میں پہلی بار اقتصادی شرح نمو5.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ چار سال میں ٹیکس محصولات میں 74 فیصد اضافہ ہوا۔
زرمبادلہ کے ذخائر بھی اطمینان بخش سطح پر ہیں۔ نجی شعبہ میں قرضوں کی حد میں پانچ فیصد اضافہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صنعتی شعبہ کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی جاری ہے جبکہ گیس کی فراہمی میں بھی بہتری آئی ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار ملکی معیشت کا حجم بڑھ کر 300 ارب ڈالرز کی حد پار کر گیا ہے۔ 2012-13ء کے مقابلہ میں پاکستانیوں کی فی کس آمدن میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 2008ء سے لے کر 2013ء کے دوران مہنگائی میں اضافہ کی شرح اوسطاً آٹھ فیصد رہی جسے اب تقریباً چار فیصد کی شرح تک محدود کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح سٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 45 سال کی کم ترین 5.75 کی شرح پر آ گیا ہے۔ اسحاق ڈارنے کہا کہ عالمی ادارے آئندہ 10 سال کے دوران پاکستان کی اقتصادی شرح نمو چھ فیصد تک رہنے کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔ اجلاس میں سیکرٹری خزانہ نے ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال اور سیکرٹری تجارت نے برآمدات اور درآمدات کے حوالے سے امور پر تفصیلی بریفنگ دی جبکہ اسلام آباد میں سیلز ری فنڈ کی ادائیگیوں کے حوالے سے تقریب کی صدارت کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت ٹیکس دہندگان کی مشکلات سے آگاہ ہے اور انہیں حل کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 30 اپریل تک 10 لاکھ روپے سے کم مالیت والے 6853 افراد کے ری فنڈ کی ادائیگی کی جا رہی ہے جبکہ 10 لاکھ روپے سے زآئد مالیت والوں کو بھی 14 اگست تک ادائیگی کر دی جائے گی۔
اسحاق ڈار نے ایف بی آر کے چیئرمین طارق محمود پاشا کا خیرمقدم کرتے ہوئے توقع کا اظہار کیا کہ وہ اور ان کی ٹیم چیلنجز سے نمٹنے، رواں مالی سال کے ٹیکس وصولی کے ہدف کے حصول اور ٹیکس دہندگان کو سہولیات کی فراہمی کے لئے ہرممکن کوشش کرینگے۔ وزیر خزانہ کو بتایا گیا کہ نومبر 2016ء میں پہلی بار سٹیٹ بینک کے ذریعے کلیمز کرنے والوں کے اکاؤنٹس میں براہ راست ادائیگی کی گئی۔ اب بھی آئندہ دو روز میں اسی طرح ادائیگی کر دی جائے گی۔