اسلام آباد (خبر نگار خصوصی؍ ایجنسیز)مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف سعودی عرب میں تاحال کسی فوج کی قیادت نہیں کررہے، ابھی تک فوج بنی ہے اور نہ ہی ٹی او آرز کو حتمی شکل دی گئی ہے، اسلامی فوجی اتحاد کے ٹی او آرز سے متعلق پارلیمنٹ کو آگاہ کیا جائیگا۔
چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے مشیر خارجہ کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک سعودی اتحاد کے ٹی او آرز تک نہیں بنے اور فوج تیار ہوگئی، آپ نے تو اس فوجی اتحاد کا سربراہ بھی مقرر کردیا ہے، آپ کے سابق آرمی چیف سعودی اتحاد کی سربراہی کیلئے بھی چلے گئے، وہاں کیا کررہے ہیں، اگر ٹی او آرز پاکستان کی مرضی کے مطابق نہ بنے تو حکومت کیا کریگی، اگر اتحادی فوج کا قیام عمل میں آگیا اور اس نے مشرق وسطیٰ کے کسی ملک کے خلاف کارروائی کی تو آپ کیا کریں گے، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اس کا اثر نہیں پڑیگا، ٹی او آرز طے نہیں تو وہ کیوں گئے؟۔
انہوں نے کہا کہ امریکی سینیٹرز پاکستان آتے ہیں اور صرف اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتیں کرکے چلے جاتے ہیں انہوں نے کبھی منتخب نمائندوں سے ملاقات نہیں کی۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ خارجہ پالیسی تعلقات پر نہیں بننی چاہیے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بعد توسیع نہ لینے کے اعلان کی تحقیقات ہونی چاہیے، سینٹر سحر کامران اور عثمان کاکڑ نے کہا کہ فارن پالیسی مضحکہ خیز بن گئی۔
سینٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ حکومت نااہل ہے۔اعظم سواتی نے کہا کہ مسلم امہ کو تقسیم کیا جارہا ہے۔ الیاس بلور نے کہا کہ کیا حقانی گروپ ہمیں حلوہ دے رہا ہے۔ سینٹر تاج حیدر اور مشاہداللہ نے کہا کہ آج بڑا شور کیا جارہا ہے، امریکی معیشت جنگ پر چل رہی ہے۔
منگل کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن سمیت اپوزیشن جماعتوں کے 30ارکان کی طرف سے پیش کردہ تحریک کے بل میں امریکی سروسز کمیٹی کے چیئرمین کی جانب سے شمالی وزیرستان کا دورہ کرنے کے فوری بعد دیئے گئے بیان جس میں انہوں نے پاکستان کو خبردار کیا کہ یا تو وہ عسکری تنظیموں بالخصوص حقانی نیٹ ورک کی طرف اپنا رویہ تبدیل کرے یا امریکہ کی جانب سے رویئے کی تبدیلی کا سامنا کرے کے اثرات اور سعودی عرب کی سربراہی میں اسلامی فوجی اتحاد کے قواعد ضابطہ کار اور راحیل شریف کو اس اتحاد کی سربراہی کی اجازت دینے کی روشنی میں پاکستان پر اس کے اثرات پر اپنا پالیسی بیان دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ سابق آرمی چیف سعودی عرب میں تاحال کسی فوج کی قیادت نہیں کر رہے، اس وقت تک فوج بنی ہے اور نہ ہی ٹی او آرز کو حتمی شکل دی گئی ہے، اسلامی فوجی اتحاد کے ٹی او آرز سے متعلق پارلیمنٹ کو آگاہ کیا جائے گا۔
مشیر خارجہ نے کہا کہ امریکی سینیٹ کی آرمز سروسز کمیٹی کے چیئرمین جان مکین کی سربراہی میں 2 سے 3 جولائی تک 5 رکنی امریکی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا، انہیں انسداد دہشت گردی آپریشنز کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ یہ وفد پا کستا ن سے افغانستان گیا جہاں جان مکین نے افغا نستا ن میں سلامتی کی صورتحال اور حکمت عملی کے فقدان کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا۔
پا کستا ن میں حقانی نیٹ ورک اور محفوظ پناہ گاہوں کے حوالے سے بھی انہوں نے پاکستان میں اپنے رابطوں کے دوران تحفظات کا اظہار کیا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے ہم نےامریکی وفد کو بتایا کہ آپریشن ضرب عضب کے ذریعے قبائلی علاقوں سمیت ملک بھر سے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو تباہ کیا۔ امریکی وفد کو جنوبی وزیرستان کے صدرمقام وانا کا دورہ بھی کرایا گیا اور آپریشن کے نتائج کے بارے میں بتایا گیا۔
ہماری پالیسی واضح ہے کہ ہم ہر قسم کے دہشتگردوں کے خلاف ہیں، ہم ان سے ہر جگہ لڑیں گے اور اپنی سرزمین پر ان کو برداشت نہیں کریں گے، خطے میں پائیدار امن کے لئے پاک امریکا تعلقات ناگزیر ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے مشیر خارجہ کے پالیسی بیان پر برہمی کا اظہار کیا۔
اپوز یشن ارکان نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو بے سمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے یہ مضحکہ خیز بن چکی ہے، پاکستان کو کھلے عام دھمکیاں دی جا رہی ہیں ،پا کستا ن عالمی دنیا میں تنہا ہو چکا ہے ،ہمارے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات اچھے ہونے چاہئیں، ہمیں بلاامتیاز دہشت گردی کا خاتمہ کرنا چاہیے، کل تک ہم امریکہ کی جنگ لڑ رہے تھے اور آج سعودی عرب کی جنگ لڑ رہے ہیں، راستہ سیدھا ہونا چاہیے اور تمام معاملات بات چیت سے حل ہونے چاہئیں ۔ تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینٹر سحر کامران نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی مضحکہ خیز بن چکی ہے۔ سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ عسکری اتحاد ایران کیخلاف الائنس ہے، مسلم امہ کو تقسیم کیا جا رہا ہے۔
سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ امریکی وفد نے وزیرستان کا دورہ کیا اس پر ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا، سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ پیسوں کیلئے پاکستان کا مفاد دائو پر لگا رہے ہیں، حقانی گروپ ہمیں کیا حلوہ دے رہا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ راحیل شریف نے ریٹائرمنٹ سے 10 ماہ توسیع نہ لینے کا اعلان کیوں کیا، معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں۔
سینٹر تاج حیدر نے کہا کہ اسلامی اتحاد فوج کی کمان سنبھالنے پر پارلیمنٹ کو اندھیرے میں رکھا گیا، پہلے ہم امریکا اور اب سعودی عر ب کیلئے لڑ رہے ہیں۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ آج تک نہیں بتایا گیا کہ خارجہ پالیسی کون چلا رہا ہے۔ قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ حکمران سعودیہ سے ذاتی دوستیاں بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل کا سعودی الائنس میں جانا ان کی منشا ہے ہمیں ذاتی تعلقات کی بنا پر خارجہ پالیسی نہیں بنانی چاہیے ۔ سینیٹرشیری رحمان نے کہا کہ جب تک موثر خارجہ پالیسی نہیں ہوگی مسائل رہیں گے۔ ایم کیو ایم کے بیرسٹر محمد علی سیف نے کہاکہ بین الاقوامی تناظر میں ہماری کوئی حیثیت نہیں ،ہر ایک کو حق ہے کہ اظہار خیال کرے۔
جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ نے کہا کہ بتایا جائے سعودی اتحاد سے ہمیں کیا ملے گا، سارا کھیل پیسوں کا ہم بھی پیسے کے لئے سب کر رہے ہیں۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ ایسی خارجہ پالیسی بنائی جائے جو قوم کے مفاد میں ہو۔ طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ حکومت نا اہل ہے۔ سینیٹر شیخ میاں عتیق نے کہا کہ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کا جائزہ لینا ہو گا کیونکہ ہمارے دوست ہمارے ہی دشمن بن گئے ہیں۔ سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ سینیٹر فرحت اللہ بابر کی باتوں کی تائید کرتا ہوں۔ سینیٹر تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ عسکری اتحاد کی حمایت کرنی چاہیے، ایران کو بھی اس میں شامل ہونا چاہیے۔