لاہور، پاکپتن، عارف والا (نمائندہ جنگ )امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکمران اللہ کی پکڑ میں آگئے،توبہ کے بجائے عالمی طاقتوں سے مدد کے طالب ہیں وزیراعظم اپنے چہرے پر کرپشن کی سیاہی کو دھونے کے بجائے شیشہ توڑنے پر اتر آئے ہیں لیکن شیشہ توڑنے سے نہ سیاہی دھلے گی نہ ان کا چہرہ صاف ہوگا ۔ اسمبلی میں ن لیگ کی اکثریت ہے وزیراعظم جسے چاہیں وزارت عظمیٰ سونپ دیں خود کو سپریم کورٹ کے سامنے سرنڈر کر دیں ۔
وزیراعظم کی طرف سے آئین و قانون کی پامالی اور اداروں سے تصادم کا رویہ درست نہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے بہاولنگر میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ورکرز کنونشن سے امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد اور ضلعی امیر پروفیسر حمید اللہ خان نے بھی خطاب کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران چاہتے ہیں کہ ان کے خلاف کرپشن کا فیصلہ قیامت تک نہ ہو لیکن اب یہ فیصلہ ہو کر رہے گا ۔ پوری قوم شدت سے اس فیصلے کا انتظار کر رہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ کرپشن کی وجہ سے تمام قومی ادارے تباہی سے دوچار ہیں ہمیں افسوس ہے کہ پاناما کیس میں وزیراعظم کے خاندان کا نام آنے کے بعد انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا اور نہ سپریم کورٹ کی طرف سے بنائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد انہیں اس کا خیال آیا حالانکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے ہر صفحے پر حکمران خاندان کی چوری کی داستان لکھی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں تمام چوروں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کا مطالبہ کیا ہے وہ چور کل کے ہوں یا آج کے یا آنے والے کل کے ، کسی کو بھی رعایت نہیں ملنی چاہیے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ حکمرانوں کی کرپشن پکڑنے اور لوٹی گئی قومی دولت ملک میں واپس لانے کے ساتھ ساتھ کرپشن کے خاتمے کا ایسا نظام دے جس کے بعد کسی اعلیٰ منصب پر بیٹھے ہوئے شخص کو بھی کرپشن کرنے کی جرا ت نہ ہو ۔
انہوں نے کہاکہ حکمران اب اللہ کی پکڑ میں آ گئے ہیں لیکن اس کے باوجودوہ اب بھی عالمی استعمار کی طرف دیکھ رہے ہیں ، حالانکہ انہیں اللہ سے توبہ کرکے قوم سے معافی مانگنی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے جب بھی فیصلہ دیا ، قوم اس کی پشت پر ہوگی اور اب کسی کو یہ جرا ت نہیں ہو گی کہ وہ سپریم کورٹ یا قومی اداروں کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھ سکے ۔ انہوں نے قوم سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنا انتخابی رویہ بدلے اور چوروں اور ڈاکوئوں کے گروہ کو اپنے اوپر مسلط کرنے کے بجائے جماعت اسلامی کی دیانتدار قیادت کا انتخاب کرے ۔ انہوں نے کہاکہ اللہ نے ہمیں حکومت کا موقع دیا تو ہر طرح کے وی آئی پی پروٹوکول اور غیر ترقیاتی اخراجات ختم کر کے عوام کی امانتوں کو تعلیم ، صحت اور روزگار جیسے بنیادی مسائل کے خاتمہ کے لیے خرچ کریں گے ۔قبل ازیں پاکپتن میں سابق ضلع ناظم رائو نسیم ہاشم کی قیام گاہ پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےسراج الحق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر پوری قوم متفق ہوگی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کوچاہئے کہ وہ خود عدالت میں پیش ہوجائیں اس طرح کا عمل پوری دنیا میں ہوتا رہتاہے سراج الحق نے کہا کہ قانون غریب آدمی پرلاگو کیا جاتا ہے ایک ٹیکسی ڈرائیور کو گرفتارکرکے دوسو روپے جرمانہ کردیا جاتا ہے ہم چاہتے ہیں 5/6ہزار کرپٹ لوگوں کو ہتھکڑیاں لگیں تاکہ قوم سکھ کاسانس لے سکے انہوں نے کہا میری جدوجہد کامقصد بے روزگای بدامنی ،غربت اور کرپشن سے پاک فلاحی و اسلامی سیاست کاقیام ہے۔
گزشتہ روز چک جامعہ اسلامیہ قبولہ میں جماعت کےمقامی رہنما رانا احسن مہنگے خاں کی رہائش گاہ پر انکی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت کے بعد کارکنان اور دیگر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئےسراج الحق نے کہا کہ ملک سے کرپشن، بدعنوانی، بے حیائی اور غیر اسلامی نظام کا خاتمہ کرتے ہوئے نظام مصطفیٰ کے لئے جدوجہد کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ووٹ قوم کی امانت ہے اسے اہل لوگوں کو دیا جائے، سیاسی لیڈر غریب عوام سے ووٹ لیکر اژدھا کا روپ دھار چکے ہیں اور اب یہ اژدھا اسمبلیوں اور پارلیمنٹ پر چھا چکا ہے، اب ہمیں اس کا خاتمہ کرنا ہو گا۔