• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عبوری فیصلے میں اسحاق ڈار کے خلاف کچھ نہیں تھا، طارق حسن

There Was Nothing Against Ishaq Dar In The Interim Decision Tariq Hasan

جے آئی ٹی رپورٹ پر پاناما عمل درآمد کیس کی سماعت کے دوران اسحاق ڈار کے وکیل طارق حسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عبوری فیصلے میں اسحاق ڈار کے خلاف کچھ نہیں کہا گیا، جے آئی ٹی نے انہیں گھسیٹنے کی کوشش کی ۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کو بیان حلفی دینے پر معافی ملی، اگر اعترافی بیان کو تسلیم نہیں کرتے تو معافی بھی ختم ہو جاتی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کو اُس وقت نااہل نہیں کر سکتے تھے اس لیے مزید تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی۔

جے آئی ٹی رپورٹ پر پاناما عمل درآمد کیس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وکیل طارق حسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی نے 2001-02تک کے گوشوارے فراہم نہ کرنے کا بھی الزام لگایا ہے۔

سپریم کورٹ میں جاری پاناما جے آئی ٹی کیس کی سماعت کے دوران اسحاق ڈار کے وکیل کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں اسحاق ڈار پر اپنے ٹرسٹ کو خیرات دینے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے اسحاق ڈار کے خلاف کوئی سفارش کی ہے؟۔ جواب میں طارق حسن کا کہنا تھا کہ ان فائنڈنگز کی بنیاد پر اسحاق ڈار کا ٹرائل ہو سکتا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ عمران خان کی درخواست میں اسحاق ڈار کے خلاف کیا الزام تھا؟۔ جواب میں اسحاق ڈار کے وکیل کا کہناتھا کہ ان کے خلاف کوئی براہ راست الزام نہیں تھا۔

طارق حسن نے کہا کہ جے آئی ٹی نے 2001-02تک کے گوشوارے فراہم نہ کرنے کا بھی الزام لگایا ہے۔جسٹس عظمت سعیدنے استفسار کیاکہ کیا ایف بی آر نے ٹیکس گوشوارے جے آئی ٹی کو فراہم نہیں کیے؟ ایف بی آر نے جے آئی ٹی کو پہلے ریکارڈ کیوں نہیں دیا؟ بعد میں ایف بی آر کے پاس ریکارڈ کہاں سے آیا؟ ۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اسحاق ڈار کی وزارت کے ماتحت ہے، کیا متعلقہ ریکارڈ نیب نے ایف بی آر یا جے آئی ٹی کو دیا تھا؟ ، نیب نے ایف بی آر یا جے آئی ٹی کو ریکارڈ دیا تو کوئی دستاویزات دکھائیں۔

تازہ ترین