• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارا قصور کیا ہے، ہمیں لوٹنے والے ہی منی ٹریل مانگ رہے ہیں، نواز شریف

Todays Print

سیالکوٹ(ایجنسیاں) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھ پر بہتان اور الزام تراشی کرنے والوں گالیاں اور گندی زبان استعمال کرنے والوں کو قوم اگلے سال عام انتخابات میں اس کا جواب دے گی.

استعفیٰ  مانگنے والوں کو قوم نے باربارٹھکرایا‘پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا ہے اب معاشی طاقت بنائیں گے‘ ترقی کے مخالف ہماری ٹانگیں نہ کھینچیں اور پاکستان کو آگے بڑھنے دیں‘ترقی ہو رہی ہے تو ہونے دو‘ترقی کو روکنا غداری اور سازش ہے‘ اسے ہم ناکام بنائیں گے‘بتاؤتوسہی ہمارا قصور کیاہے‘ سرکاری پیسے کا تو کوئی احتساب نہیں ہو رہا‘ احتساب ہو رہا ہے تو میرے خاندانی کاروبار کا ہو رہا ہے‘ ہمیں لوٹنے والے ہی منی ٹریل مانگ رہے ہیں‘کوئی ہے جوان کا گریبان پکڑے‘اس احتساب کوکوئی نہیں مانے گا‘ ان کا ہدف مجھے ہٹاناہے‘دھرناتھری کے حالات پیدا کئے جارہے ہیں‘آج میرااحتساب ہورہا ہے کل ان کا بھی ہوگا‘خدا خدا کرکے میری حکومت نے پہلے بار 4سال پورے کئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کوسیالکوٹ میں وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کی رہائش گاہ پر پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نےکہاکہ میرا احتساب ہونے دیں، کم از کم یہ کام شروع تو ہو۔ ہمارا تین نسلوں کا حساب لیا جا رہاہے ، مجھے اس کی فکر نہیں ،آج اگر میرا احتساب ہو رہا ہے تو کل ان کا بھی ہو گا ۔

نواز شریف کااحتساب ضرور کرو مگر یہ تو بتاؤ کہ کس چیز کااحتساب کررہے ہو ۔ بتایا جائے کہ نواز شریف نے کہاں سے ناجائز مال کمایا ہے‘ تین بار وزیر اعظم اور دوبار وزیر اعلیٰ رہا ، میرے ان ادوار میں کوئی بد عنوانی نہیں ہوئی ۔ میں تو 1972 ءکے اس دور کا بھی حساب دے رہا ہوں جب میں طالب علم تھا اور سیاست سے میرادور کا بھی واسطہ نہیں تھا۔ اس زمانے کا منی ٹریل بتانے کا بھی کہہ رہے ہیں‘ انہوں نے کہاکہ اس دور میں ہماری صنعتوںکو قومیایا گیا ۔ منی ٹریل تم بتاؤ کہ تم نے ہمیں لوٹا۔ بھٹو نے ہماری فیکٹری قومیا کر اپنے کارکنوں کو دی ۔ ہمیں اس کا ایک پیسہ نہیں دیا گیا۔ وزیر اعظم نے سوال کیاکہ تم نے کون سے پیسے دیئے جو ہم لوٹ کردوبئی لے کر گئے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ہمیں بتایاجائے کہ کہاں سے پیسہ لوٹا ، کہاں کمیشن کھایا ، کس منصوبے سے پیسہ کھایا۔ ہم نے کہاں قومی خزانے میں خیانت کی ۔ ہم نے تو اس ملک کاسرمایہ بچایا ۔ احتساب سرکاری خزانہ نہیں بلکہ میرے خاندانی کاروبار کا ہو رہا ہے ۔ آپ کا یہ نمائندہ پاکستان کا خیر خواہ اور ایک ایک پائی کا امین ہے ۔

تازہ ترین