کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ آج ہم کراچی کی بات کرتے ہیں تو تکلیف ہو رہی ہے۔ ہم حزب اختلاف سے کہتے ہیں کہ وہ کراچی شہر میں جائیں اور ووٹ لیں۔ ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ 114 کے ضمنی انتخاب میں پہلے مبارک باد دی گئی اور پھر 36 گھنٹے کے بعد دھاندلی کا شور شرابہ کیا گیا۔ یہ کس کے کہنے پر ہوا۔ شاید لندن سے یہ ہدایت ملی ہو ۔
کہیں اور سے ہدایت لینا چھوڑ دیں۔ ہم سیاسی لوگوں سے بات کریں۔ وہ پیر کو سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے نو منتخب رکن سندھ اسمبلی سعید غنی کی حلف برداری کے بعد خطاب کر رہے تھے۔ وزیر اعلی سندھ نے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قائد حزب اختلاف ایوان میں الطاف حسین سے لاتعلقی کا اعلان نہیں کرسکے حالانکہ وہ یہاں پر قرار داد بھی منظور کرا چکے ہیں۔ شاید وہ آج بھول گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ کون سی منطق ہے کہ جس حلقے میں الیکشن ہو ، وہاں کیلئے بجٹ میں منظور شدہ اسکیموں پر کام نہ ہو۔ الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق ضرور ہے لیکن میری نظر میں یہ مناسب نہیں کہ تین مہینے الیکشن کی مہم جاری رہے اور تین مہینے تک کام رکا رہے۔ یہ غلط ہے۔
یہ ضرور ہونا چاہئے کہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد کسی بھی نئی اسکیم کا اجراء نہ ہو۔ ہم اے ڈی پی میں رکھے کام ضرور کریں گے اور کام کی بنیاد پر 2018 ء کے انتخابات بھی جیتیں گے۔ 2002 اور 2008 ء اس حلقے سے منتخب ارکان وزراء رہے۔ انہوں نے ترقیاتی کام کیوں نہیں کرائے۔