مردان (نمائندہ جنگ)جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ انتخابات پیسے کا کھیل بن چکا ہے اور ایوانوں میں دولت کے بل پر بڑے بڑے سرمایہ دار اور جاگیر دار براجمان ہیں۔ ملک میں نہ صرف مالیاتی کرپشن انتہا پر ہے بلکہ نظریاتی اور اخلاقی کرپشن بھی زوروں پر ہے۔نواز شریف کے بعد پاناما میں آنے والے تمام 437لوگوں کا بھی بلا امتیاز احتساب وقت کا تقاضا ہے،پاناما کیس ملک میں بڑی سیاسی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔ تحصیل نائب ناظم مشتاق سیماب کی والدہ کی وفات پر فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ نیب سہولت کار کا کردار ادا کررہا ہے اور لو دو کے بنیاد پر فیصلے کررہا ہے۔ اس ادارے میں انقلابی اصلاحات کی ضرورت ہے ۔نیب چیئرمین کی تقرری وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی بجائے اگر سپریم کورٹ اور چاروں صوبوں کے چیف جسٹس کریں تو اس ادارے پر عوام کا اعتماد بحال ہو سکتا ہے۔نواز شریف کے بعد پاناما میں نام آنے والے تمام 437لوگوں کا بھی بلا امتیاز احتساب وقت کا تقاضا ہے ۔اگر متعلقہ ادارے اپنے فرائض منصبی صحیح طریقے سے ادا کرتے تو پاناما جیسے کیس کبھی سامنے نہ آتے۔انہوں نے کہا کہ احتساب قوم کا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اخلاقیات کا تقاضا تو یہ تھا کہ پاناما سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم مستعفی ہو جاتے لیکن انہوں نے ایسا نہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لئے نظام وضع کرنا بنیادی طور پر منتخب پارلیمان کا کام تھا لیکن بدقسمتی سے وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا اس لئے اب تمام تر بوجھ سپریم کورٹ پر ہے کہ وہ نہ صرف جلد فیصلہ کرے بلکہ ایسا میکنزم بنائے جس سے کرپشن کے خاتمے میں مدد مل سکے۔سراج الحق نے کہا کہ پاناما کیس پاکستان کی سیاست میں بڑی سیاسی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔سپریم کورٹ اس تاریخی کیس کا جلد فیصلہ کرنے کے ساتھ ساتھ کرپشن کے خاتمے کے لئے میکنزم بھی دے۔