• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملتان بنچ قائم،بند کرنا غیر آئینی،جوڈیشل کونسل فوری فیصلہ کرے

ملتان (سٹاف رپورٹر،نمائندگان)جنوبی پنجاب کی 28 بارز کے اجلاس میں مطالبات کی منظوری تک مسلسل ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملتان بنچ قائم، بند کرنا غیر آئینی ہے، جوڈیشل کونسل فوری فیصلہ کرے۔جنوبی پنجاب کی بارایسوسی ایشنزنے وکلاءکنونشن میں علیحدہ صوبہ اورخودمختارہائیکورٹ کی جمعہ کے روزہڑتال کو بحال کرتے ہوئے آج سے دوبارہ ہڑتال کرنے ،عدلیہ کی توقیرکے خلاف کوئی اقدام نہیں کرنے ،ملتان بنچ کو بندکرنے کو غیرآئینی وقابل تعزیرقراردینے کے ساتھ چیف جسٹس پاکستان سے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے اورسپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس چلانے کامطالبہ کیاہے،لارجر بنچ کا قیام اختیارات سے تجاوز ہے، قراردادیں منظور کرلی گئیں،وکلا نے توہین عدالت میں پیش نہ ہونے کا اعلان کردیا، نیز لارجربنچ کو اختیارات سے تجاوزقراردے کر توہین عدالت کے نوٹس فی الفورواپس لینے اورتوہین عدالت کے کیس میں پیش نہ ہونے کااعلان کیاہے۔مذکورہ قراردادیں گزشتہ روزکنونشن میں ہائیکورٹ بارکے صدرشیرزمان قریشی نے پیش کی جن کووکلاءنے ہاتھ اٹھاکرمنظورکرنے کاا علان کیاہے۔

اس ضمن میں گزشتہ روزہائیکورٹ بارایسوسی ایشن ملتان میں جنوبی پنجاب کی بارایسوسی ایشنزکا نمائندہ کنونشن منعقد کیاگیا۔جس میں خطاب اورقراردادیں پیش کرتے ہوئے صدربارشیرزمان قریشی نے کہاکہ ملتان بنچ کو بند کرنے پر جنوبی پنجاب کے5 کروڑسے زائدعوام کے بنیادی حق کوسلب کیاگیاہے ۔انھوں نے کہاکہ اداروں کو ٹیکسٹائل مل کی طرح نہیں چلایاجائے اورچیف جسٹس پاکستان سے ہائیکورٹ کی کمپیوٹرائزیشن کے ٹھیکے کی انکوائری کرنے اورسپریم جوڈیشل کونسل میں زیرالتواءریفرنسوں کافوری طورپر فیصلہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں  ۔انھوں نے کہاکہ لارجربنچ میں شامل کسی جج کو آئندہ ملتان بنچ میں تعینات نہیں ہونے دیں گے۔قبل ازیں خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری سپریم کورٹ بارپاکستان آفتاب احمدباجوہ نے کہاکہ کسی ایک وکیل کے فعل پر پوری برادری کو بدنام نہیں کیاجاسکتا۔ عدالتیں بندکرنااور صدرہائیکورٹ بارکونوٹس دینے کا اقدام بھی درست نہیں ہے اس لئے 31 جولائی کو یہاں کاکوئی وکیل پیش نہیں ہوگابلکہ اورسپریم کورٹ بارخوداس معاملہ کودیکھے گا اگرکسی وکیل کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی تواعلیٰ عدالتوں کو بھی تالا لگانے سے گریز نہیں کریں گے۔

ملتان سے منتخب ممبران کی عدم موجودگی سے افسوس ہواہے نیز اس خطے سے 28 ممبران پنجاب بارکونسل ہیں جو پاکستان بارکونسل میں اپنے 5 ممبران منتخب کراسکتے ہیں لیکن وہاں کوئی نمائندگی موجودنہیں ہے۔ اس لئے اپنے نمائندے منتخب کرائیں اورجس کا بھی ساتھ دیں کھل کردیں اورمنافقت نہیں ہونی چاہیے۔صدرڈسٹرکٹ بارایم یوسف زبیرنے کہاکہ آج اس خطےکے وکلاءنے تحریک میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ ہرضلع اورتحصیل بارمیں اس طرح کے کنونشن ہونے چاہئیں اوریہ مطالبہ منظور کرانے تک تحریک جاری رکھنا چاہیے۔ ممبرپنجاب بارکونسل محمدظفرپنیاں نے کہاکہ اب نوٹس واپس لینے پر ہی مذاکرات ہوں گےاورہڑتال کی خلاف ورزی کرنے والے وکلاءکے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ممبرپنجاب بارکونسل راؤرحمان اللہ خان نے کہاکہ وکلاءکسی کو حق دلاسکتے ہیں توحق لینابھی جانتے ہیں اوروکلاءکے ساتھ تصادم کی کیفیت پیدانہیں ہونے دیں گے۔ جنرل سیکرٹری بہاولپوربارراناجاویدراشدنے کہاکہ کسی حق کو چھیننےنہیں دیں گے۔جنرل سیکرٹری ہائیکورٹ بارصاحبزادہ ندیم فرید نے کہا کہ وکلاءسے کوئی زیادتی قطعا برداشت نہیں کی جائے گی ۔صدرڈسٹرکٹ باروہاڑی راؤ شیرازنے کہاکہ وکلاءکے خلاف اقدامات ختم کرنے کا مطالبہ کرتےہیں۔

صدرڈسٹرکٹ بارلیہ مہراحمدعلی نے کہا کہ غلط فیصلوں کی وجہ سے عدلیہ کے وقارکو خاک میں نہیں ملنے دیں گےصدرڈسٹرکٹ بارراجن پور رانامختاراحمدنے کہاکہ باریاممبران کے خلاف کسی اقدام کو تسلیم نہیں کریں گے۔صدرتحصیل بارجلالپورپیروالہ محمدیوسف نے کہاکہ علیحدہ صوبہ کے بغیر مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں ۔صدرتحصیل بارکہروڑپکامقبول خان بلوچ نے کہاکہ وکلاءکے خلاف کسی نوٹس میں پیش نہیں ہوں گے۔ صدر تحصیل بارعلی پورانصرعباس نے کہاکہ عدلیہ بحالی کے لئے اپنے گھر کا چولہابند کرکے انصاف کی شمع جلائی لیکن اب وکلاءکے ہی خلاف اقدامات کئے جارہے ہیں۔قبل ازیں ملتان سمیت جنوبی پنجاب کی تمام بارایسوسی ایشنز کے نمائندوں محموداشرف خان،سید اطہرحسن شاہ بخاری، عظیم الحق پیرزادہ،سید ریاض الحسن گیلانی ،مختارحسین میتلا،سید اقبال مہدی زیدی، غلام مصطفی چوہان،جبارنقوی،نویداحمد،وسیم خان جسکانی ،رفیع رضا کھادل،نواب اقبال خان،آفتاب سرورگوندل ،ارشدصابرمیو،چوہدری راشد،نشیدعارف گوندل،محمدشاہ نقوی ،رفیق بھٹی ،صابرحسین بھڈوال،راؤ محمد اسلم نے بھی خطاب کیاہے۔دریں اثناءاجلاس میں وکلاءکی جانب گورنرپنجاب اورایک دوسرے پر بھی تنقیدکی گئی۔

قبل ازیں ملتان سمیت جنوبی پنجاب کی تمام بارایسوسی ایشنز کے نمائندوں محموداشرف خان،سید اطہرحسن شاہ بخاری، عظیم الحق پیرزادہ،سید ریاض الحسن گیلانی ،مختارحسین میتلا،سید اقبال مہدی زیدی، غلام مصطفی چوہان،جبارنقوی،نویداحمد،وسیم خان جسکانی ،رفیع رضا کھادل،نواب اقبال خان،آفتاب سرورگوندل ،ارشدصابرمئیو،چوہدری راشد،نشیدعارف گوندل،محمدشاہ نقوی ،رفیق بھٹی ،صابرحسین بھڈوال،راؤ محمد اسلم نے بھی کنونشن میں شرکت کی ۔دریں اثناءاجلاس میں وکلاءکی جانب گورنرپنجاب اورایک دوسرے پر بھی تنقیدکی گئی۔ مزید براں ملتان بنچ واقعہ پر  ملتان سمیت مظفر گڑھ ،خانیوال اور رحیم یار خان بارز نے ہڑتال کی اور ملتان ہائی کورٹ بار کے صدر اور دیگر وکلا کو لائسنس منسوخی کے نوٹسز کی مذمت کی گئی ،پنجاب بار کونسل کی کال پر ہڑتا ل سے عدالتی کام بند ہو گیا اور سائلین کو مشکلات کا سامنا کر نا پڑا۔ڈسڑکٹ بار لیہ کے اجلاس میں مقررین نے کہا کہ وکلا کو  شوکاز نوٹس غیر قانونی ہیںانھیں  واپس لیا جائے، نیزملتان بنچ میں مقدمات کی دائری کا بھی آغازکردیاگیاتاہم وکلاءکی جانب سے مقدمات کی دائری بھی سست روی کاشکاررہی ہے ۔دریں اثناءمذکورہ مطالبات کے ساتھ علیحدہ صوبہ اورخودمختارہائیکورٹ کے قیام کے لئے آج بھی مکمل عدالتی بائیکاٹ کیاجائے گااور وکلاءمقدمات کی پیروی کے لئے عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے۔اس طرح کل ساڑھے 10 بجے دن ڈسٹرکٹ بارہال میں مشترکہ اجلاس بھی منعقد کیا جائےگا  

تازہ ترین