ملتان (نمائندہ جنگ ) سینئرسیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے معیشت ،بین الاقوامی معاملات پربھی اثرات پڑیں گے، فیصلے کاخیرمقدم نہیں کرتا ،مسلم لیگ(ن)کے پاس فیصلہ قبول کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا۔
پیش گوئی کرتا ہوں جس طرح بھٹو صاحب کو پھانسی دینے کا فیصلہ قبول نہیں کیا جاتا اسی طرح میاں نواز شریف کے فیصلے کو پانچ ،دس سالوں میں جج پھینک دیں گے،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملتان پریس کلب کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ مسلم لیگ ن صرف نوازشریف کو بچانے کی جنگ نہ لڑے بلکہ اداروں کو بچانے کی جنگ لڑنی چاہئے،وہ اپنی جنگ خود لڑ لیں گے، میں نے پہلے بھی کہا تھا شریف فیملی کو احتساب کا سامنا کرنا چاہئے،اب مسلم لیگ(ن)کے پاس فیصلہ قبول کرنے کے سواءکوئی آپشن نہیں ہے، ن لیگ نے مجھ سے مشورہ نہیں کیا جس کو چاہیں وزیراعظم بنا دیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے دور رس اثرات مرتب ہونگے ،انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے پر تبصرہ کرنا ہمارا حق ہے،سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ نظیر کے طور پر پیش نہیں کیا جائے گا، نوازشریف کی کرپشن کا مجھے نہیں پتہ کب کی، جب ان کو ضرورت پڑتی ہے سب ثبوت لے آتے ہیں،میں نواز شریف کا وکیل نہیں نہ ہی ان کا مقدمہ لڑ رہا ہوں میں تمام سیاستدانوں کا وکیل ہوں ،جہاں ان کے ساتھ زیادتی ہو گی میں بولوں گا، انہوں نے کہا کہ مشکل سے حکومتیں بحال ہو تی ہیں لیکن مختلف طریقے اختیار کرکے حکومتیں ختم کر دی جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت دھاندلی کا مسئلہ تھا آج میاں نواز شریف کی کرپشن کا مسئلہ ہے یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ منتخب وزرائے اعظم کو کسی نہ کسی انداز میں فارغ کر دیا جاتا ہے اور آئین توڑ دیا جاتا ہے تو پھر ان کو تحفظ کی جگہ تلاشی کی جاتی ہے ،جونیجو کی اسمبلی توڑ دی گئی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی بھی فیصلہ آتا ہے تو اس پر اختلاف رائے کا بھی حق ہے، فیصلہ میں جو پہلو رکھے جانے تھے وہ نہیں رکھے گئے،میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ عدالت مجھے بلائے، اس فیصلے پر کہنا چاہتا ہوں کہ ملٹری کورٹس بنالیں اور مجھے وہاں بلائیں انکے پاس جن کے پاس سزائے موت کا قانون ہوتا ہے،پھر میں وہاں عمران اور پرویز مشرف کو بھی بلائوں گا بات کھل کر سامنے آجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میری حالات پر نظر ہے،میں نے کہا تھا نوازشریف کا نام کاروبار میں نہیں ہونا چاہئے، میں کاروباری نہیں تھا پھر بھی مجھ پر کئی مقدمات بنائے گئے، بے نظیر دور میں 80 لاکھ روپے کا کیس بنایا گیا،جاوید ہاشمی نےمزید کہا کہ 1977میں عدالت کے حکم پر سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھا نسی کے فیصلے کوآج کی عدالتیں تسلیم نہیں کرتیں ۔ بڑی مشکل سے ملک میں جمہوری اور پارلیمانی نظام کے تحت ایک حکومت بنتی ہے اور پھر اسے مدت پوری کیے بغیر بھیج دیا جاتا ہے۔