• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمیں عدالت سے انصاف نہیں تحریک انصاف ملی ،مولانا فضل الرحمٰن

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ) سر براہ جمعیت علمائے اسلام(ف) مولانافضل الرحمٰن نے جیو کے پرو گرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں عدالت سے انصاف نہیں تحریک انصاف ملی ہے، سب سے زیادہ پریشانی نوا زشریف سے امریکہ اور بھارت کو تھی، میدان سیاست ایسا میدان کا رزار ہے جس میں سیاسی طور پر نشیب و فراز ،خوشی وغم، صبح فروزاں اور شام غریباں چلتے رہتے ہیں ، ہمیں بڑے حوصلے کے ساتھ آگے بڑھنا ہے اور ملکی ترقی کی ابھی بہت منازل طے کرنی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ نوا زشریف کی نااہلی کا فیصلہ دنیا کے کسی ملک کی عدالت میں نظیر کے طور پر پیش نہیں کیا جائے گا بالکل اسی طرح جیسے ذولفقار بھٹو کاکیس تھا۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ انہیں عدالت کے اس فیصلے پر حیرت ہے کہ کیا ہوگیا، نوا زشریف مجرم بن گیا ہے نہ کمانے پر ،یہ تماشا ہے اور ہمیں عدالت سے انصاف نہیں تحریک انصاف ملی ہے ، میرایہ تاثر ہے کہ قوم کو تحریک انصاف مل گئی کیونکہ اب یہ فیصلہ عوام کی ملکیت بن گیا اس لئے اس پر تبصرے ہوسکتے ہیں ، ان کا کہنا تھا یہ میر ایک تاثر ہے توہین نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ نوا زشریف کے فیصلے کے بعد ہمارا ان کے اتحادی ہونے کی حیثیت سے تقاضا یہ ہی تھا کہ ہم ان کے پاس جذبہ خیر سگالی کے ساتھ جائیں اور میں نے اسی جذبے اور ماحول کو خوشگوار بنانے کیلئے وہاں جاکر ایک لطیفہ بھی سنایا تھا جس پر سب نے قہقہہ لگایا اور وہ لطیفہ یہ تھا کہ میں نے وہاں اپنے کوئٹہ دھماکے کا واقعہ شیئر کیا کہ جس میں میرے کان تو سلامت رہے تھے لیکن میرے ساتھی کے کان خراب ہوگئے تھے تو میں نے بھی نوا ز شریف سے یہی کہا تھا کہ میاں صاحب آپ کے ساتھ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا یہ بات سن کر سب نے قہقہہ لگایا تھا۔

میزبان سلیم صافی کے سوال کہ نوا زشریف نے شروع میں آپ کو، قبائلیوں کو ، کشمیریوں کو ، بلوچیوں کو تڑپایا تو آپ کے نزدیک انہیں کس کی بددعا لگی ہے کا جواب دیتے ہوئے فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ یہ وہ موقع ہوتا ہے جب سب فقیر بن جاتے ہیں کہتے ہیں کہ ہماری بددعا سے ہوا حالانکہ سب سے زیادہ پریشانی نوا زشریف سے امریکہ اور بھارت کو تھی ، امریکہ کو مسئلہ تھا کہ ہم کیوں چائنا پر اپنا اقتصادی انحصار کر رہے ہیں اور امریکہ پر یہ انحصار کیوں نہیں کیا جارہا ، کیوں چائنا کے ساتھ بڑے بڑے معاہدے کئے جارہے ہیں، سی پیک پر کام کیوں ہورہاہے اور کیا پاکستان میں کیوں اتنا پیسہ آرہا ہے، ان کا کہنا تھاکہ سی پیک نئے اقتصادی وژن کی پہلی سیڑھی ہے اورامریکہ کو یہ تکلیف تھی کہ پاکستان کیوں چائنا کے اتنے قریب ہوتا جارہا ہے کیوں پاکستان چائنا کا اقتصادی دوست بن گیا ہے ، اس بات پر امریکہ اور بھارت ایک ہوگئے اور ان کی چاہت اور بددعائیں یہ ہوں گی کہ کسی طرح پاکستان کی حکومت اللہ کے عتاب میں آجائے اور اس سے ہماری جان چھوٹ جائے، فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ9/11کے بعد امریکہ نے دنیا کا ایک نیا وژن بنایا تھا او ر اس وقت دنیا کی جغرافیائی تقسیم ان کے تابع تھی جبکہ 21ویں صدی ہماری صدی ہے اور دنیا کے مفادات کی تقسیم اب ہمارے تابع ہوگی ، ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا کا جغرافیہ تبدیل کرنا ہوتا ہے تو اس کیلئے بنیاد ی سیڑھی عدم استحکام ہوتی ہے ، اس لئے انہیں بھی پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا تھا ۔

سلیم صافی کے سوال کہ پرویز مشرف نے گوادر منصوبے پر کام کیا اور زرداری دور میں ایم اویو پر دستخط ہوئے تو اصل کریڈٹ سی پیک کا ان دونوں کو جاتا ہے کہ جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر ماضی کی بات کرتے ہیں تو یہ منصوبہ انہوں نے1995میں منوایا تھا اور وہاں ہماری پوری کمیٹی گئی تھی، اس طرح یہ منصوبہ کافی عرصے سے چل رہاتھا، ان کا کہنا تھاکہ نواز شریف نے سی پیک عملدرآمد کے وقت میں اہم رول ادا کیا اور نتائج کے وقت میں انہوں نے پیچھے ہٹنے کے بجائے اس پر عمارت کھڑی کی، سلیم صافی کے سوال نوا ز شریف نے تو سی پیک کا بیڑہ غرق کیا اور اسے متنازع کیا، اس پر سیاست کی اور مغربی روٹ کے حوالے سے آپ سے بھی جھوٹ بولا، گوادر کے لوگوں کو پانی نہیں دیا اور اس کی آڑمیں لاہور میٹرو بنادیا تو ان سب معاملات میں تو نوا زشریف چینیوں کیلئے بوجھ رہے کاجواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سی پیک راہداری ملک کا اندرونی معاملہ تھا اور اس معاملے پر اختلاف رائے ہوسکتا ہے، اس معاملے میں جو ان سے غلطی ہوئی وہ ایک جزوی غلطی تھی جو نہیں ہونی چاہئے تھی جس سے چین کو بھی تکلیف ہوئی،سلیم صافی کا فضل الرحمٰن سے سوال کہ ہمارے ملک کے اسٹریٹیجک معاملات اور خارجہ پالیسی کی بنیادی سمتیں فوج متعین کرتی ہے۔

جنرل قمر باجوہ پہلے آرمی چیف ہیں جنہوں نے امریکہ کا دورہ نہیں کیا چین کا دورہ کرلیا تو اس کو اگر مدنظر رکھا جائے تو امریکہ اور بھارت کا نشانہ نوا زشریف نہیں آرمی ہونی چاہئے کہ جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے موجودہ آرمی چیف کے دورہ چائنا سے دنیا کو پاکستان کے نئے مستقبل کے بارے میں کچھ اشارات جاتے ہیں اور یہ ریاست کے فیصلے ہوتے ہیں اور اس میں فوج کی اپنی حیثیت ہوتی ہے جس کا انکار نہیں کیا جاسکتا ۔

میزبان کے سوال کیاامریکہ نے نوازشریف سے کہا تھا کہ آپ فلیٹس خریدیں، آف شور کمپنیاں کھولیں اور کیا آئی سی آئی جے کو امریکہ نے کہا تھا رپورٹ سامنے لانے کا اور کیا امریکہ نے معاملہ عدالت میں لے جانے کا کہا تھا کا جواب دیتے ہوئے فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ آف شور کمپنی قانونی چیز ہے کوئی غیر قانونی چیز نہیں لیکن سوال یہ ہے کہ انہوں نے اسے اثاثوں میں شامل کیوں نہیں اور ڈکلیئر کیوں نہیں کیا ، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں این آر او بھی توہوا کیا اس کے تحت لوگوں کو سزائیں ملیں، فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ نوا ز شریف کی نااہلی کا فیصلہ کیا آف شور کمپنی یا پاناما لیکس کی وجہ سے ہوا نہیں بلکہ فیصلے میں تو یہ کہا گیا ہے چونکہ آپ نے کمپنی سے اپنی تنخواہ نہیں لی تو یہ آپ کا اثاثہ تھا جو آپ نے ڈکلیئرنہیں کیا تھا ، عدالت نے نوا زشریف کے تنخواہ نہ وصول کرنے کے معاملے پر وکلاء سے کوئی رہنمائی نہیں لی ۔

تازہ ترین