• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وقت سے پہلے شیخ رشید کی نامزدگی سے مسائل پیش آئے، نوید قمر

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئےماہر قانون جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے میں ریویو کی بنیاد موجود ہے۔

عدالت نے صرف ایک نکتہ بیرون ملک کمپنی میں قابل وصول تنخواہ کو اثاثہ قرار دے کر وزیراعظم کو نااہل قرار دیا ہے جبکہ باقی چیزیں ریفرنس فائنل کرنے کیلئے نیب کو بھیج دی ہیں، سوال یہ ہے کہ قابل وصول تنخواہ اثاثہ ہوتی ہے یا نہیں ، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں سیکشن 12 میں صاف لکھا ہے تنخواہ وہ ہوتی ہے جوا ٓپ کو وصول ہوتی ہے چونکہ یہاں پر نواز شریف تنخواہ وصول کرنے والے تھے اس وجہ سے وہ تنخواہ اثاثہ ہوئی یا نہیں ہوئی، یہ یقیناً قابل وصول اثاثہ ہوتا ہے اگر کوئی کرایہ آنے والا ہو اس کیلئے سیکشن 15کے تحت یہ ہوتا ہے، اس بنیاد پر یقیناً نواز شریف کو ریویو کا حق حاصل ہے، یہ ریویو چونکہ پاناما کیس کا فیصلہ کرنے والی بنچ کے سامنے ہی جائے گا اس لئے کامیابی کے چانسز بہت کم نظر آتے ہیں۔

شائق عثمانی کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ ریویو پاناما بنچ کے بجائے فل کورٹ کرے، لیکن سپریم کورٹ کے رولز کے مطابق ریویو انہی ججوں کے پاس جاتا ہے جنہوں نے فیصلہ دیا ہے ن لیگ کے وکیل اس معاملہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے معاملہ لارجر بنچ کے پاس بھیجنے کی درخواست دیں تو ان کی شنوائی کے چانسز موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر شریف خاندان کے وکلاء یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ احتساب عدالت پر سپریم کورٹ کے جج کا ہونا بنیادی حقوق کیخلاف ہے تو عدالت یہ کہہ سکتی ہے کہ ہم ریویو نہیں کریں گے بلکہ ماہانہ رپورٹ لے لیں گے لیکن اس سے فائدہ نہیں ہوگا، اگر سپریم کورٹ احتساب عدالت کی نگرانی کیلئے ایک جج مقرر کرتی ہے تو نواز شریف کو فیئر ٹرائل نہیں ملے گا، اگر کسی عدالت کو فیصلہ کرنے کا حق دیا جاتا ہے لیکن سپریم کورٹ اس کے اوپر بیٹھ کر نگرانی کررہی ہے تو نیب کورٹ کا جج بہت چھوٹا آدمی ہوتا ہے، جب اسے پتا ہو سپریم کورٹ اوپر بیٹھی ہے تو اسے سمجھ ہی نہیں آئے گا کہ کیا کرنا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے وقت سے پہلے ہی وزیراعظم کیلئے شیخ رشید کی نامزدگی سے مسائل پیش آئے، اگر پی ٹی آئی مشاورت کے بجائے سولو فلائٹ کرے گی تو اس کا نتیجہ یہی نکلے گا، اپوزیشن کا اجلاس منگل کو بھی ہوگا اگر وزیراعظم کے عہدے کیلئے مشترکہ امیدوار پر کوئی بیچ کا راستہ نکل سکا تو ضرور نکالیں گے، عمران خان کی آصف زرداری پر تنقیدسے پوری پارٹی کی دلآزاری ہوئی، ہم چیزوں کو بگاڑنے کے بجائے بنا کر چلنا چاہتے ہیں۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ کیا نواز شریف انتخابات میں حصہ لے سکیں گے، سوالات اپنی جگہ برقرارہے،وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی ہوگئی،نیا وزیراعظم بھی منگل کو منتخب کرلیا جائے گا لیکن ابھی شریف خاندان اور ن لیگ کیلئے ایک اور بڑا امتحان باقی ہے، مشکلات ابھی کم نہیں ہوئیں بلکہ کہا جاسکتا ہے شروع ہوئی ہیں، شریف خاندان کیخلاف چار ریفرنسز کی تیاری شروع ہوگئی ہے جن پر احتساب عدالت کا فیصلہ آئندہ انتخابات سے پہلے آجائے گا، اس پورے عمل کی نگرانی سپریم کورٹ خود کرے گی جس کیلئے ایک رکنی عملدرآمد بنچ کیا جائے گا،بالکل اسی طرح جس طرح بیس اپریل کے فیصلے کے بعد جے آئی ٹی بنی اور عدالت نے اس کی نگرانی کی، جے آئی ٹی کی طرح ان کیسوں کی نگرانی بھی سپریم کورٹ خود کرے گی یعنی شریف خاندان کیلئے مشکلات جے آئی ٹی جیسی ہی ہوسکتی ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ پیر کو سپریم کورٹ کے حکم کے بعد چیئرمین نیب قمر زماں چوہدری کی سربراہی میں ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔

نیب عدالتی ڈیڈ لائن کے مطابق شریف خاندان کے خلاف چار ریفرنسز تیار کرے گی، نیب اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چھ ہفتوں میں چار ریفرنسز اسلام آباد یا راولپنڈی کی احتساب عدالتوں میں دائر کیے جائیں گے، یہ ریفرنس جے آئی ٹی رپورٹ اور اکٹھے کیے گئے مواد کی روشنی میں دائر ہوں گے، ریفرنسز میں نیب، ایف آئی اے کے پاس موجود اثاثوں کے ریکارڈ کو استعمال کیا جاسکتا ہے، نیب ریفرنس میں میوچل لیگل اسسٹنس سے حاصل مواد بھی استعمال ہوگا، یعنی جے آئی ٹی نے جو خطوط لکھے تھے اب اگر ان کے جواب آجاتے ہیں تو وہ بھی شامل کیے جاسکتے ہیں، اعلامیہ کے مطابق پہلا ریفرنس لندن کے چار فلیٹس کے حوالے سے ہوگا۔

عدالتی حکم کے مطابق ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور کیپٹن صفدر کو فریق بنایا جائے گا، دوسرا ریفرنس عزیزیہ اسٹیل مل اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے قیام سے ہوگا جو نواز شریف، حسن اور حسین نواز کیخلاف ہوگا، اسی طرح تیسرا ریفرنس سپریم کورٹ کے حکم کے پیرا نو میں شامل کمپنیوں سے متعلق ہوگا، اس پیرا میں شریف خاندان کی سولہ کمپنیوں کا نام ہے، ان تمام کمپنیوں کیخلاف نیب ریفرنس تیار کرے گا اور نواز شریف، حسن اور حسین نواز کو فریق بنایا جائے گا، نیب کے ریفرنسز کی بنیاد جے آئی ٹی رپورٹ کو بنایا جائے گا اور جے آئی ٹی رپورٹ ان تمام معاملات میں فیصلہ شریف خاندان کیخلاف دے چکی ہے، وہ تمام شواہد مسترد کرچکی ہے جو شریف خاندان کی طرف سے دیئے گئے، چاہے وہ ٹرسٹ ڈیڈ ہو یا دوسرے معاملات ہوں جے آئی ٹی نے انہیں مسترد کیا تھا۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ نیب اعلامیہ کے مطابق اسحاق ڈار کے خلاف آمدنی سے زیادہ اثاثے رکھنے کا ریفرنس دائر کیا جائے گا، عدالتی حکم کے مطابق نیب کے پاس ریفرنس کی تیاری کیلئے وقت بہت کم رہ گیا ہے، اٹھائیس جولائی کو عدالت نے فیصلہ سنایا اور ریفرنس کی تیاری کیلئے چھ ہفتے کا وقت دیا، نیب کو تمام تحقیقات کر کے آٹھ ستمبر تک ریفرنس تیار کر کے احتساب عدالت کو بھیجنا ہوں گے اور احتساب عدالت کو چھ ماہ میں فیصلہ کرنا ہوگا، یہ تمام پراسس 2018ء کے انتخابات سے پہلے مکمل ہوجائے گا، عدالت کو آٹھ مارچ 2018ء تک فیصلہ کرنا ہوگا۔

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے پر بحث جاری ہے، ن لیگ عدالت میں نظرثانی کی تیاری کررہی ہے مگر ابھی یہ واضح نہیں کیا کہ کن نکات پر نظرثانی کی اپیل کی جائے گی، یہ ابھی واضح نہیں کہ ن لیگ نااہلی ختم کرنے کی درخواست کرے گی یا پھر یہ وضاحت کرنے کیلئے کہے گی کہ آئین کے آرٹیکل 62/1Fکے تحت نااہلی کی مدت کیا ہوگی، کیا نواز شریف ایک دفعہ نااہل ہوئے یا تاحیات نااہل ہوئے یہ پتا چل جائے، کیا نواز شریف 2018ء کے انتخابات میں حصہ لے سکیں گے یہ سوالات اپنی جگہ برقرار ہیں، ہم نے جب آئینی و قانونی ماہرین سے بھی بات کی ہے تو ان میں بھی تقسیم نظر آتی ہے، وہ کہتے ہیں اس معاملہ پر آئین خاموش ہے مگر کچھ کا خیال ہے کہ توبہ کی گنجائش موجود ہے اس لئے نواز شریف کوموقع مل سکتا ہے لیکن کچھ کا خیال ہے کہ موقع قطعی پر نہیں مل سکتا کیونکہ صادق اور امین آپ ایک دفعہ ہوتے ہیں اور 62/1F بھی یہی کہتا ہے کہ آپ ایک دفعہ نااہل ہوگئے تو ہوگئے۔

تازہ ترین