• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھٹو نے ایٹمی پروگرام شروع کیا،مشرف اور ایوب نے امریکا کو فوجی اڈے دیئے

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ڈکٹیٹرز نے ملک ٹھیک کیا سویلین نے بیڑا غرق کر دیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا جمہوریت، آمریت ، کمیونزم، سوشلزم  یا بادشاہت جو بھی ہو اس سے عوام یا ملک کو زیادہ فرق نہیں پڑتا ایشیا میں جہاں بھی ترقی ہوئی صرف ڈکیٹیٹر کی وجہ سے ہوئی پاکستان کو بھی ڈکٹیٹرز نے ہی ٹھیک کیا سابق صدر نے کہا پاکستان توڑنے میں فوج کا نہیں بھٹو کا قصور تھا تاہم کچھ الزام یحیٰ خان پر بھی آتا ہے پرویز مشرف نے دعویٰ کیا کہ عوام خود بھاگ کر فوج کے پاس آتی ہے کہ ہماری جان چھڑوائیں اور انہوں نے بھی عوام کے مطالبے پر ٹیک اوور کیا تھا۔

پرویز مشرف کے اس بیان پر تجزیہ کار حامد میر ،منیب فاروق اور سلیم صافی نے جیو پراظہار خیال کیا۔تجزیہ کاروں نے کہا کہ بے نظیر میزائل لائیں،مشرف اور ایوب نے امریکا کو فوجی اڈے دیئے،سولینز نے پاکستان کو فوائد پہنچائے اور فوجی آمروں نے ملک کا نقصان کیا،ملک فیروز نے گوادر کو پاکستان کا حصہ بنایا،بڈا بیرکا اڈہ ایوب خان نے دیا،فاطمہ جناح کو بھارتی ایجنٹ کہا،سولینز نے آئین بنائے ،آمروں نے ختم کیا،ضیاء دور میں سیاچن پر بھارتی قبضہ ہوا،بڑی خرابیاں آئیں،بھٹو صاحب نے ایٹمی پروگرام شروع کیا نواز نے ایٹمی دھماکا کیا،مشرف دور میں ملک پر ڈرون حملے ہوئے۔

تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ یقینی طور پر عوام ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں ۔ پرویزمشرف نے جو بات کی ہے کہ ملک کا بیڑا غرق سویلین نے کیا ہے حقیقتاً ڈکٹیٹروں نےملک کا بیڑا غرق کیا ہے۔پتہ نہیں کیوں بار بار یہ کہتے ہیں عوام بھاگ کر فوج کے پاس آتے ہیں ایسا نہیں ہے مسئلہ یہ ہے کہ ایک ڈکٹیٹراپنے اقتدار کی حوس میں پوری فوج کے امیج کو گندا کردیتا ہے۔اللہ نہ کرے پاکستان کی تاریخ میں دوبارہ کوئی ڈکٹیٹر آئے لیکن جو بھی آیا ہے پاکستان کی تاریخ میں جو بڑی غلطیاں ہوئی ہیں وہ ڈکٹیٹرز کے دور میں ہوئی ہیں،ملک کی تاریخ میں جتنے بھی ادوار گزرے ہیں بدترین پالیسی شفٹ ڈکٹیٹرز کے دور میں آئے ہیں۔

تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ پرویز مشرف کی بات حقائق کے منافی ہے اور میں اُن کو چیلنج کرتا ہوں بڑی عاجزی اور انکساری کے ساتھ کہ وہ میرے ساتھ بیٹھ جائیں اپنا بھی ریکارڈ لے آئیں میں بھی ریکارڈ لے آئوں گا اور میں اُن کو غلط ثابت کر دوں گا آپ صرف پاکستان کی بات کرلیں پاکستان 1947 ء؁ میں قائم ہوا اور صرف نو سال کے عرصے میں پاکستان کی جو جمہوری حکومتیں تھیں انہوں نے 1956 میں اپنا پہلا آئین نافذ کر دیا تھا اورستمبر 1958 ء؁  میں پاکستان کی بہت کمزور جمہوری حکومت تھی جس کے وزیراعظم ملک فیروز خان تھے اور انہوں نے گوادر کو پاکستان کا حصہ بنایا اور آج آپ دیکھئے گوادر کی پاکستان میں کتنی اہمیت ہے ستمبر 1958 ء؁ میں ملک فیروز خان کی حکومت نے گوادر کو پاکستان کا حصہ بنایا اور کچھ ہی دنوں بعد اکتوبر 1958 ء؁ میں پہلا مارشل لاء نافذ کر دیا گیا فیروز خان کی حکومت برطرف ہوگئی اور 1956 ء؁ کا آئین توڑ دیا گیا 1962 ء؁ میں ایک فوجی آمر ایوب خان نے صدارتی آئین نافذ کیا جس کے باعث مشرقی پاکستان میں بہت بے چینی پیدا ہوئی وہاں پر بڑے مظاہرے ہوئے اور پھر اسی زمانے میں جنرل ایوب خان جو ہیں انہوں نے بڈا بیر کا فوجی اڈا جو ہے یہ امریکہ کے حوالے کر دیا 1964 ء؁ میں انہوں نے قائد اعظم کی بہن محترمہ فاطمہ جناح کے خلاف ایک صدارتی الیکشن لڑا اور انہوں نے ٹائم میگزین کو انٹرویو میں کہا کہ فاطمہ جناح انڈین ایجنٹ ہیں یہ کسی پاکستان کے جمہوری حکومت کسی سیاستدان نے فاطمہ جناح کو انڈین ایجنٹ قرار نہیں دیا یہ اعزاز صرف ملٹری ڈکٹیٹر کو حاصل ہے کہ اُس نے قائد اعظم کی بہن جو کہ مادرِ ملت کہلاتی تھیں ان کو انڈین ایجنٹ قرار دیا۔  

1969 ء؁ میں اسی فوجی ڈکٹیٹر سے ایک اور فوجی جنرل،جنرل یحیٰ خان  ہیں استعفیٰ لے لیا اور 1962 کا آئین بھی توڑ دیا اور پھر 1971 ء؁ میں جب پاکستان ٹوٹا تو کسی سیاستدان کی حکومت نہیں جنرل یحیٰ خان کی حکومت تھی جو کہ ایک ڈکٹیٹر تھے اب آپ دیکھیں اُس کے بعد 1973 ء؁ میں پاکستان کا پہلا متفقہ آئین جو ہے وہ منظور ہوا حکومت اور اپوزیشن دونوں نے مل کر منظور کیا یعنی کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور اپوزیشن لیڈر ولی خان جن کی آپس میں بڑی لڑائی تھی انہوں نے آئین پر اتفاق رائے کیا اور یہ بہت بڑا کارنامہ ہے 1974 ء؁ میں اسلامی سربراہی کانفرنس ہوئی اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا آغاز بھی ہو ا1977 ء؁ جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کیا اور اپ ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیں پاکستان میں آج جتنی بھی فرقہ وارانہ اور لسانی تنظیمیں ہیں اُن پر بار بار پابندی لگائی جاتی ہے وہ پھر دوسرے ناموں سے کام کرنا شروع کردیتی ہیں یہ ساری جنرل ضیاء الحق کے دور میں قائم ہوئی پھر یہ جنرل ضیاء الحق کا دور تھا۔

1984 ء؁ میں کہ سیاچن کی چوٹیوں پر بھارت نے قبضہ کرلیا اور یہ قبضہ آج تک برقرار ہے اور پھر 1985 ء؁ سے دیکھ لیں آپ کہ غیر جماعتی انتخابات کروائے جنرل ضیاء الحق نے جس میں برادری ازم اور پیسے کی سیاست پاکستان میں شروع ہوئی پھر ان کا دور ختم ہوا بینظیر بھٹو کا دور آیا وہ پاکستان کے لئے غوری میزائل لے کر آئیں پھر 1998 میں نواز شریف کی حکومت تھی اُس نے ایٹمی دھماکے کئے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا تو یہ اعزاز صرف سیاستدانوں کو حاصل ہے کہ بھٹو صاحب نے ایٹمی پروگرام شروع کیا اور نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کئے لیکن پھر 1999 ء؁ میں چوتھا مارشل لاء آگیا پرویز مشرف نے مارشل لاء لگا دیا اُن ہی کے دور میں پاکستان نے جیکب آباد، پسنی اور شمسی ایئر بیس امریکا کو دے دیئے ایوب خان نے بڈا بیر کا بیس امریکا کو دیا تھا پرویزمشرف جیکب آباد پسنی اور شمسی بیس دے دیئے ۔

پرویزمشرف کے دور میں پاکستان میں ڈرون حملے ہوئے خود کش حملے ہوئے اسی دور میں لاپتہ افراد کا مسئلہ آیا پہلا لاپتہ جو شخص تھا حسن ناصر جو ایوب خان کے دور میں اغوا ہوا تھا پھر عافیہ صدیقی تک یہ اسٹوری جاتی ہے پرویز مشرف بالکل حقائق کے منافی بات کر رہے ہیں پاکستان کو جو بھی نقصان ہوا ہے وہ آمرانہ حکومتوں کے دور میں ہوا ہے اور آمرانہ حکومت پر تنقید کا قطعاً یہ مقصد نہیں ہے کہ میں فوج پر تنقید کررہا ہوں فوجی جوانوں نے پاکستان کے دفاع کے لئے ہمیشہ قربانی دی ہے لیکن پرویز مشرف جیسے ڈکٹیٹرجو ہیں انہوں نے ہمیشہ فوج کو بدنام کیا ہے اور اسی ڈکٹیٹر کے دور میں فوجی جوان وردی پہن کر بازاروں میں نہیں جاتے تھے اور انہی پرویز مشرف سے کوئی پوچھے جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے ہندوستان وہ اتنی ترقی اُس نے کی ہے کیا اُس نے کسی فوجی ڈکٹیٹر کے دور میں ترقی کی ہے اور اس کے علاوہ سائوتھ ایشیا کا ایک اور بہت بڑا ملک ہے بنگلہ دیش وہاں پر کون سی فوجی ڈکٹیٹر کے دور میں ترقی ہوئی ہے جنرل ضیاء الرحمٰن وہاں پر آئے تھے تو بنگلہ دیش میں حالات بہت خراب تھے اب جو وہاں پر سیاسی حکومتیں ہیں اُن سے اختلاف کرسکتے ہیں لیکن سیاسی حکومتیں بنگلہ دیش کی اُس کو آگے لے کر جارہی ہیں اور پاکستان کو بھی جب بھی سیاسی حکومتیں آتی ہیں خواہ وہ کرپٹ ہوں بدنام ہوں کمزور ہوں مدت پوری نہ کرسکیں وہ آگے لے کر آتی ہیں۔

ایک سوال کہ سابق صدر نے یہ بھی کہا ہے آئین مقدس ہے لیکن آئین سے زیادہ قوم مقدس ہے ہم آئین کو بچاتے ہوئے قوم کو ختم نہیں کرسکتے لیکن قوم کو بچانے کے لئے آئین کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے اس کو کیسے دیکھ ہیں منیب فاروق نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں بڑی ہی جاہلانہ اور بودھی دلیل ہے۔

آئین کا مقصد یہ ہے کہ آپ کے پاس کوئی گورنمنٹ لاء موجود ہے اپنے ملک کے لئے اگر آپ یہی سب کچھ چھوڑ دیتے ہیں اور آئین کو نہیں آپ اہمیت دیتے جو نیشن اسٹیٹ کا concept  ہے اس کو ہی نہیں اہمیت دیتے تو آپ ملک کیسے چلائیں گے۔سلیم صافی نے کہا کہ میں اس چیز پر حیران ہوں کہ کوئی بھی اس ملک میں فوج کا خیرخواہ ایسا نہیں ہے جو پرویز مشرف کو کم از کم ا س طرح کے خیالات کے اظہار سے باز رکھے یہ وہ شخص ہیں جنہوں نے ناصرف یہ کہ اس ملک پر ظلم کیا اس کے آئین کو توڑا بلکہ انہوں نے سب سے زیادہ آزمائش میں ہمیشہ فوج جیسے محترم اور مقدس ادارے کو ڈالا۔

پہلے ٹیک اوور کر کے انہوں نے فوج کو سیاست میں گھیسٹا اور اس کے بعد ایسے لوگوں کو اپنے گرد اکھٹا کیا یہ آج لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ دیکھیں سیاسی لیڈروں کے پاس یہ چوائس نہیں ہوتا کہ وہ وزیر اور مشیر کے لئے پورے ملک میں سے اپنی مرضی کا چنائو کریں جو ایم این ایز ہوتے ہیں جو electable ہوتے ہیں اُن میں سے اُن کو سلیکشن کرنی پڑتی ہے لیکن یہ وہ شخص ہے جس کے پاس سپریم کورٹ نے بھی یہ اختیار دیا تھا کہ آئین بھی اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کرے اور ٹیم بھی اپنی مرضی کی بنادی اور بیس کروڑ عوام میں سے اس نے اپنے لئے چوہدری شجاعت حسین کا انتخاب کیا اس نے فردوس عاشق اعوان کو چنا کیا۔آئین کے تحت فوج بھی اُس آئین کے ماتحت ہے فوج بھی اُس آئین کی وفاداری کا حلف اُٹھاتی ہےایک سوال کہ جو یہ تاثر دے رہے ہیں کہ عوام فوج سے مدد مانگتے ہیں اسی لئے انہوں نے ٹیک اوور کیا تھا یہ پاکستان کی جمہوریت کے لئے یا انٹرنیشنلی جہاں پر بھی اس بیان کو مانیٹر کیا جائے گا پاکستانی جمہوریت کے لئے کیسا ہے یہ بیان اُن کا ۔سلیم صافی نے کہا کہ بڑی حد تک یہ بیان اُن کا درست ہے اور یہ یقیناً ہماری سیاسی لیڈر شپ قائد اعظم جیسے ہوتی یا انڈین لیڈر شپ یا مغربی ممالک کی لیڈر شپ جیسی ہوتی تو پھر پاکستان میں یہ سب کچھ نہ ہوتا اور ہماری سیاسی لیڈر شپ کی نااہلیاں ہیں اُن کی آپس کی مخاصمتیں ہیں اُن کے جھگڑے ہیں۔  

تازہ ترین