اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سینٹ کی داخلہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پاکستان سے متعلق پالیسیوں میں تبدیلی پر گہری تشویش کااظہار کیا ہے اورکہا ہے کہ ٹرمپ کے بیانات حقائق کے قطعی برعکس ہیں ،ڈونلڈ ٹرمپ سی پیک کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف انڈو افغان پالیسی کی حمایت کے بجائے سی پیک کا حصہ بنیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کو جان لینا چاہیے کہ بھارت نے افغانستان کے ذریعےخطے کی سیاست کوپرا گندا کردیا ہے، سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ امریکا دوستی کی وجہ سے پاکستان کو بہت بھاری قیمت ادا کرنا پڑی ہے اور کئی مرتبہ اس کا خمیازہ ہزاروں انسانی جانوں کے ضیاع اورمعیشت کی تباہی کی صورت میں بھگتنا پڑا ہے، پاکستان میں آرمی پبلک سکول پشاور میں معصوم بچوں کا قتل عام، صفورا بس دھماکا اور اسی طرح پارا چنار ،کوئٹہ، کراچی ،لاہور، پشاور، مردان، یونیورسٹی اور دیگر مقامات پر ہونےوالے دہشت گردوں کے واقعات میں درجنوں بے گناہ افراد مارے گئے جس کی ذمہ داری افغانستان میں موجود طالبان نےقبول کی، کیا افغانستان دہشت گردی کے ان افسوسناک واقعات کا کوئی جواز پیش کرسکتا ہے، ان تمام دہشت گردی کے واقعات میں بھارتی ’’را‘‘ نے افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی کی، رحمن ملک نے کہاکہ بھارت ایک جانب افغانستان کے ذریعے دہشت گردی کرارہا ہے اور دوسری جانب آئے روز لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کا مرتکب ہورہاہے انہوںنے کہا کہ یہ پاکستان نہیں بلکہ افغانستان کی پاکستانی مخالف پالیسیاں ہیں جوکہ ’’را ‘‘ کے ہاتھوں میں کھیل رہاہے۔
رحمن ملک نے کہاکہ بھارت اور افغانستان ایک جانب امریکا کو پاکستان کے خلاف کے خلاف اکسارہے ہیں اوردوسری جانب ایران اور امریکا کے ساتھ فوجی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں جس سے ان کے ارادوں کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ انہوںنے امریکی صدر سے کہاکہ وہ بھارت کو چین اورپاکستان کےخلاف پالیسی کیلئے افغان سرزمین استعمال نہ کرنے دیں، ڈونلڈ ٹرمپ سی پیک کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف انڈو افغان پالیسی کی حمایت کے بجائے سی پیک کا حصہ بنیں، اس خطے اور یہاں کے عوام کو معاشی سرگرمیوں میںمصروف کرکے انتہا پسندی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے، رحمن ملک نے کہا کہ بھارت اور افغانستان کے درمیان یہ غیر حقیقی اتحاد اوراب افسوسناک طور پر امریکا بھی اس کا حصہ بنتا جارہاہے کےنتیجے میںخطے کے نوجوان دوبارہ انتہا پسندی کی جانب جاسکتے ہیں، انہوںنے کہاکہ پاکستان خطے میں خوشحالی، استحکام اور امن کیلئے پرامن معاشی سرگرمیوں میں مصروف ہے، پاکستان اندرونی اوربیرونی کسی بھی قسم کی شورش سےنمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن یہ امریکہ کیلئے کوئی عقلمندی نہیں کہ وہ مودی اوراشرف غنی کے ہاتھوں میں کھیلتے ہوئے پاکستان مخالفت پالیسی اختیار کرے، سینیٹر رحمن ملک نے حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ وہ بھارت اور افغانستان کی بدنیتی پر مبنی معاملے کو اقدام متحدہ میں اٹھائے اور عالمی برادری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان کے تناظر میں زمینی حقائق سےآگاہ کرے۔