راولپنڈی(راحت منیر/اپنےرپورٹرسے) وفاق کےزیرانتظام راولپنڈی میں شروع کیا گیا 400بستروں کا ہسپتال برس ہابرس سے سیاسی وجوہات کے باعث التواکا شکار ہو کر اب اجلاسوں تک محدودہے۔65فیصدفزیکل پراگریس کےباوجود ہسپتال حکومتی توجہ حاصل نہیں کرسکا۔ یکم جنوری2012میں شروع ہونےوالاہسپتال تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔ویمن ہسپتال وامراض سینہ سنٹر کا پہلا پی سی ون مئی2005میں تیارہوا۔جس پر لاگت کا تخمینہ1325اعشاریہ044ملین روپے تھا۔نظرثانی شدہ پی سی ون اگست2008میں تیارہوا۔جس پر1145اعشاریہ991ملین روپے خرچ ہوگئےتھےکہ سیاست کی نظر ہوگیا۔31مارچ2011کوسی سی آئی نے فیصلہ کیا تھا کہ منصوبہ پنجاب کے حوالےکردیا جائے۔اس حوالے سےچیف سیکرٹری پنجاب کی طرف سےستمبر2013کا نوٹیفکیشن بھی موجود ہے۔جبکہ سابق وزیر اعظم نوازشریف نے اسکو مکمل کرنے کا اعلان کرکے فنڈز دینے کا کہا تھا، اس کےباوجود اس منصوبےکوسیاسی سرپرستی نہ مل سکی۔105کنال پر مشتمل یہ منصوبہ پرانے ٹی بی ہسپتال والی جگہ پرنا مکمل کھڑا معاشرے کا منہ چڑھا رہاہے۔جس کی تکمیل کا ٹھیکہ پی ڈبلیو ڈی کےپاس تھا۔حال ہی میں پبلک اکائونٹس کمیٹی نے قائم مقام کمشنر راولپنڈی ڈویژن کوطلب کرکےہسپتال اورریلوے روڈ گرلز کالج بارےبریفنگ لی ہے۔ہسپتال کی طرح کالج بھی سیاسی وجوہات پر التوا کا شکار ہے۔جن پر عوام کےدئیےگےٹیکسوں کی رقم سےاربوں روپے خرچ ہوچکےہیں۔اورآج کھنڈرات کا منظر پیش کررہےہیں۔سیاسی سرپرستی کی کمی کےساتھ ساتھ بیوروکریسی کےہتھکنڈے بھی اس تاخیر میں شامل ہیں۔جوپانچ برسوں سے صرف اجلاس ہی کررہی ہے۔عملی اقدام کوئی نظر نہیں آرہا ہے۔