• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتہاتک نہیں جانا چاہیے، ایسا رویہ نہ اپنائیں کہ ادارے مخالف ہوجائیں، چوہدری نثار

اسلام آباد( آصف علی بھٹی،طاہر خلیل ، جنگ نیوز) سابق وزیر داخلہ چوہدری علی نثار خان نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں انتہائی حد تک نہیں جانا چاہئے، ایسا رویہ نہ اپنائیں کہ ادارے مخالف ہوجائیں ، برداشت اور تحمل سے چلنا چاہئے ، 99؍ فیصد قیادت ریلی میں نہیں ، صرف مجھے ہی کیوں متنازع بنایا جارہا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے قریبی اور پرانے رفیق چوہدری نثار بدھ کو پنجاب ہاوس میں پہلے مشاورت اور پھر 11:45 منٹ پراسلام آباد سے لاہور جانے والی ریلی کا حصہ نہیں اور دو دن تک منظرعام پربھی نہیں آئے تاہم وہ جمعرات کی دوپہر قومی اسمبلی کے ایوان میں اچانک نظر آگئے۔ چوہدری نثار اس وقت ایوان میں نمودار ہوئے جب کورم نامکمل ہونے کےباعث ایوان کی کارروائی معطل تھی،انہوں نے اس وقت ایوان میں موجود چند حکومتی ارکان سے کھڑے کھڑے گپ شپ کی۔ چوہدری نثار کی قومی اسمبلی ارکان سے غیررسمی گفتگو کےحوالے سے ایک رکن نے بتایاکہ چوہدری صاحب نے ایوان میں ارکان کی عدم حاضری پر بھی تعجب کا اظہار کرتےہوئےکہاکہ ہم سب کو ابھی بھی سوچ سمجھ کر پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کرنا ہے اور اس ایوان کو بھی مضبوط بناناہے،یہاں سےہمیں طاقت ملےگی، وہاں موجود ایک ذریعے کا کہناتھا کہ چوہدری نثار نے نوازشریف ریلی پر براہ راست تبصرے کی بجائے اشاروں میں کہاکہ موجودہ حالات میں ہمیں برداشت اورتحمل سے چلنا چاہئے۔موجودہ حالات میں انتہائی حد تک نہیں جانا چاہیے، ایسےطرزعمل سےبچنا چاہئے جس سے قومی اداروں سے تصادم کی صورتحال پیدا ہو۔انہوں نے کہاکہ ہم نے دیکھا ہےکہ بھٹو صاحب اور بےنظیر بھٹو کے ساتھ کیا ہوا، وہ بھی سمجھتےتھےکہ عوام ان کے ساتھ ہیں، اگر بھٹو صاحب پی این اے کے ساتھ بات چیت پہلے کرلیتے تو معاملات نہ بگڑتے اور فوج کو مداخلت نہ کرناپڑتی، ذرائع کا کہناہے کہ چوہدری نثار بولے بھٹو صاحب ایکسٹریم لیول تک گئے اور انہیں اس کا نقصان ہوا،بینظیربھٹو صاحبہ 86 میں واپس آئیں تو ان کا شاندار استقبال ہوا، اس کے بعد بینظیر نے ایک بڑی اور اس قدر سخت تحریک چلائی کہ اس میں کارکن اور عوام تھک گئے اورجب انتخابات کانتیجہ آیاتوپیپلزپارٹی کو خواہش اور توقع کے مطابق نشستیں نہ مل سکیں۔ذرائع کے مطابق چوہدری نثار کی گفتگو جاری تھی کہ ڈپٹی اسپیکرنے ایوان میں دوبارہ گنتی کرانے باوجود کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردیا۔ چوہدری نثارکےقریبی ذریعے کےمطابق ایک ذریعے کے مطابق چوہدری نثار کےریلی میں عدم شرکت کے حوالےسے بتایاجارہاہےکہ وہ کمرمیں درد کے باعث شریک نہیں ہوئے تاہم ان کے ایک قریبی ذریعے کےمطابق وہ ریلی کےآئیڈیا کےحق میں نہیں تھےاسی لئے اس میں شریک نہیں ہوئے،اسی ذریعے کا کہناہے کہ شہباز شریف اور پارٹی چیئرمین راجا ظفر الحق بھی اس ریلی کےحق میں نہیں تھے۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق سابق وزیر داخلہ کے ترجمان محمد اسلم شاہد کے مطابق چوہدری نثار نے کہا ہے کہ 99فیصد سینئر قیادت ریلی میں نہیں صرف مجھے ہی کیوں متنازع بنایا جارہا ہے ،کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ میڈیا کے چند حلقے میرے حوالے سے خود ہی خبر بناتے ہیں اور پھر خود ہی اس پر تبصرے شروع کر دیتے ہیں ۔ نہ تو میں نے کسی کو یہ کہا کہ میں کمر کے درد کی وجہ سے ریلی میں شامل نہیں ہو سکا اور نہ ہی ریلی میں عدم شرکت اس وجہ سے ہے، میں نے کبھی نہیں کہا کہ میں میاں نواز شریف کی گاڑی چلا کر لاہور جاؤں گا مگر کچھ حلقے یہ خبر پورا دن تواتر سے چلاتے رہے۔ حد تو یہ ہے کہ جمعرات کو میرا ایک بیان چلتا رہا جو میں نے کسی کو دیا ہی نہیں ۔ اگر میڈیا کے دوست بیان دینے سے پہلے تصدیق کر لیں تو کسی غلط فہمی کی گنجائش ہی نہ رہے،وقت نیوز کے مطابق چوہدری نثار اسمبلی میں آئے لیکن کورم ٹوٹ چکا تھا،جس پر چوہدری نثار علی خان اپنی کرسی پر آکر کھڑے ہوئے تو20 سے زائد پاکستان مسلم لیگ کے ارکان اسمبلی نے انہیں گھیرے میں لے لیا اور اپوزیشن کے پانچ ارکا ن نے بھی ان کے پاس آکر ان کی خیریت دریافت کی جس پر چوہدری نثار علی خان نے بتایا کہ کمر کی تکلیف کے باعث وہ ریلی میں بھی شریک نہیں ہوسکے ۔نواز شریف نے بھی انہیں آرام کا مشورہ دیا تھا، چوہدری نثار بیس بائیس منٹ تک ارکان اسمبلی سے بات چیت کرنے کے بعد اپنے ساتھیوں کے ساتھ قومی اسمبلی سے باہر آئے وہاں پر انہوں نے میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کی جس میں کمر تکلیف کے باعث ریلی میںنہ شریک ہونے کے بارے میں بھی بتایا اورسوالوں کے جواب دینے کی بجائے گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے۔
تازہ ترین