پختون خوا ملی عوامی پارٹی کےسربراہ محموداچکزئی نے کہا ہے ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ جاسوسی کے اداروں کا پارلیمنٹ کے معاملات میں عمل دخل نہ ہو، جوشخص ایجنسیوں سے ملتا ہواسے پارٹی سے نکال دیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے محمود اچکزئی نے کہا کہ کیا آئی جے آئی بناتے وقت کسی نے آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کے بارے میں سوچا تھا، کیا پیپلزپارٹی کا راستہ روکنے والے صادق اور امین تھے؟ نواز شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے یہ بات بہت آگے تک جاسکتی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایجنسیاں جو کچھ کریں، آئین کے اندر رہ کر کام کریں، داخلی اور خارجی سمیت تمام پالیسیاں پارلیمنٹ میں بننی چاہئیں، جو کہہ رہا ہوں، میں نہیں آئین کہتا ہے،فوج کا جو بھی بندہ آئین کو مانتا ہے، اس کو میرا سیلوٹ،جو پارلیمنٹ کو مانے زندہ باد، جو آئین اور پارلیمنٹ کو نہ مانے ہم بھی اس کو نہیں مانتے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے معاملات میں ایجنسیوں کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے،کمانڈر ان چیف کیوں آرڈر نہیں دیتے کہ ان کے ایجنسیوں والے کسی رکن سے نہ ملیں نہ چھاؤنیوں میں بلائیں، جواس پارلیمان کو مضبوط کرنا چاہتا ہے اس سے ملنے یا بات کرنےمیں حرج نہیں،لیکن جو تماشہ ہوتا ہے پتہ چلتا ہے کہ ایجنسیوں والا کرتا ہے، یہ کیا مذاق ہے یہ کس طرح انتخابات میں جوڑ توڑ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو نمبر لوگوں کو لاتے ہیں پھر گالیاں دیتے ہیں کہ یہ کرپٹ لوگ ہیں،جو اہل ہیں انہیں آگے آنے نہیں دیتے، پہلےکرپٹ کرکےفائل بنائی جاتی ہیں، پھر بلیک میل کیا جاتا ہے،کیا یہ پارلیمان اس لیے رہ گیا ہے کہ جنر لز کو استثنیٰ دے،یا پھر یہ کہہ دیا جائے کہ جو جاسوسی کے ادارے کہیں گے ہمیں قبول ہوگا؟
اچکزئی نے کہا کہ 1970ء کے بعد سے ملک میں حقیقی اورآزاد انتخابات ہوئے ہی نہیں، 28 وزراء اعظم کی چھٹی ہوئی جنہوں نے3 جنرلز کے برابرحکومت نہیں کی،ماضی میں آئی جے آئی اور چھانگا مانگا جیسی بھی غلطیاں ہم سے ہوئی ہیں اور اس کی سزا بھی بھگتی،لیکن اب پھر سے کون سا 62/63؟
ان کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ جتنا جلد ہوسکے، ایک متفقہ قرارداد لائے، قرارداد میں آئین کی پاسداری کرنے والوں کو خراج تحسین اور قومی اعزاز بخشے، کوڑے کھانے والوں کو قومی ہیرو اور آئین سےانحراف سے انکار اور مارشل لاء کی توثیق نہ کرنےوالوں کوقومی اعزاز بخشیں۔
محمود اچکزئی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جمہوریت کے لیے جانیں دینے والوں کو شہدائے جمہوریت کا درجہ دیں، تمام جماعتوں کےلیڈرز ہاتھوں میں ہاتھ ڈالیں اورپارلیمنٹ کو مضبوط بنائیں تبھی یہ ملک چلے گا۔