لندن (رپورٹ:مرتضیٰ علی شاہ) متحدہ قومی موومنٹ لندن کے سربراہ الطاف حسین نے گزشتہ روز ایم کیو ایم کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں پاکستان مخالف رکن کانگریس ڈانا روہرا باچر اور جلاوطن بلوچ رہنما خان آف قلات سے طویل ملاقات کی اور ان کے ساتھ مشترکہ مقاصد کیلئے مل کر کام کرنے پر تبادلہ خیالات کیا، ایم کیو ایم کی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین نے کیلی فورنیا سے امریکی رکن کانگریس سے حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں اور ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے بارے میں شکایت کی، بیان کے مطابق یہ ملاقات 4گھنٹے تک جاری رہی اور ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان بھی ملاقات میں موجود تھے، رابطہ کرنے پر ایم کیو ایم کے ایک ترجمان نے بتایا کہ امریکی رکن کانگریس نے حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں پر افسوس کا اظہار کیا اور ایم کیو ایم کے قائد کو یقین دلایا کہ وہ یہ معاملہ امریکی کانگریس اور دوسرے فورمز پر اٹھائیں گے، ایم کیو ایم کے ترجمان نے یقین دلایا کہ خان آف قلات بھی ملاقات میں موجود تھے اور انھوں نے مشترکہ مقاصد کیلئے مل کر کام کرنے سے اتفاق کیا۔
ایم کیو ایم نے بتایا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ ہم خیال لوگ مستقبل میں مل جل کر کام کریں گے اور باہمی رابطوں میں اضافہ کریں گے۔ الطاف حسین کی یہ ملاقات ان کے بااعتماد ساتھی ندیم نصرت کی جون کے آخر میں واشنگٹن میں سینیٹر جان مک کین، رکن کانگریس ڈانا روہراباچر اور ٹیڈ پوئے سے مدد کے حصول سے ملاقات کے بعد ہوئی ہے۔ نیوز اور جیو میں اس ملاقات کی خبروں کی اشاعت کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے ایم کیو ایم لندن اور اپنے سابق ساتھیوں پر پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کرنے اور پاکستان مخالف عناصر سے ہاتھ ملانے کا الزام عاید کیا تھا فاروق ستار نے واشنگٹن میں پاکستان امریکی سیاستدانوں سے ندیم نصرت کی ملاقات کو ایم کیو ایم لندن کے پاکستان دشمن ایجنڈے اور کا حصہ اور 22اگست کی الطاف حسین کی تقریر کا تسلسل قرار دیا تھا۔
فاروق ستار نے کہا تھا کہ ندیم نصرت امریکہ میں پاکستان مخالف لابنگ میں مصروف ہیں لیکن ہم ایم کیو ایم لندن کو اردو بولنے والی کمیونٹی کے نام پر وہ کچھ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے جو ایم کیو ایم لندن کر رہی ہے، انھوں نے کہا تھا کہ مہاجروں کے نمائندے اپنے ورکرز اور حامیوں کے ساتھ یہاں ہیں، انھوں نے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے بانی کو مہاجروں کا نام استعمال کرنے سے احتراز کرنا چاہئے انھوں نے الطاف حسین کی جانب سے امریکی کانگریس سے پاکستان کی امداد روکنے کی اپیل کو احمقانہ اور مضحکہ خیز قرار دیا تھا۔ فاروق ستار نے کہا تھا کہ کسی کو مہاجروں کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
فاروق ستار کے اس بیان کا جواب دیتے ہوئے ندیم نصرت نے امریکی ارکان سیاستدانوں سے اپنی ملاقاتوں اور پاکستان کے خلاف مدد مانگنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ الطاف حسین کی 22اگست کی تقریر کے بعد ان کی تقاریر پر لگائی جانے والی پابندی اور ایم کیو ایم کے 3گروپوں میں تقسیم ہونے کے بعد اب ایم کیو ایم لندن کے پاس اس کے سوا کوئی اور چارہ نہیں تھا، ایم کیو ایم لندن نے حالیہ دنوں میں جلاوطن بلوچ گروپوں سے رابطہ کرکے ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا لیکن کسی بھی معروف گروپ نے ان کو مثبت جواب نہیں دیا اقوام متحدہ کی سطح پر مہم چلانے والے جلاوطن بلوچ رہنما مہران بلوچ نے کہا کہ ایم کیو ایم اپنے عروج کے دور میں کراچی میں رہنے والے بلوچوں کے خلاف کارروائیوں میں ملوث رہی ہے اور بلوچوں کے خلاف متعصبانہ کارروائی کرتی رہی ہے، مہران بلوچ نے الزام لگایا کہ کراچی میں اپنے عروج کے دور میں ایم کیو ایم کراچی میں بلوچوں کو نشانہ بناتی رہی ہے انھوں نے اور دوسرے بلوچ رہنمائوں نے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کام کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن ایم کیو ایم لندن نے خان آف قلات سے روابط استوار کرلئے ہیں جنھوں نے برطانیہ میں پناہ کی درخواست دی ہے اور پاکستان کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں لانے کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں لیکن گزشتہ 10سال کے دوران ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں، خان آف قلات اس سے قبل لندن میں امریکی ارکان کانگریس ڈانا روہراباچر اور ٹیڈ پوئے کے ساتھ پاکستان کے خلاف ایونٹ منعقد کرتے رہے ہیں۔