• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تیزاب حملہ کے متاثر پاکستانی کو تحقیقات میں امتیازی سلوک کا شبہ

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) تیزاب کے حملے کے ایک برٹش پاکستانی متاثرہ جمیل مختار نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ میٹرو پولیٹن پولیس نے ان کی نسلی شناخت کے پیش نظر ان پر حملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور ایک نسل پرست کی جانب سے ان کے خلاف ہولناک جرم کے ارتکاب کو قطعی مختلف طریقے سے ظاہر کیا۔ واضح رہے کہ جمیل مختار اور ان کی ماڈل کزن ریشم خان پر دو ماہ قبل تیزاب پھینکا گیا تھا جس کے نتیجے میں دونوں کے نقوش بگڑ گئے اور جمیل مختار زندگی بھر کے لئے معذور ہوگئے۔

یہاں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جمیل مختار کا دعویٰ تھا کہ پولیس نے حملہ کی ’’نفرت کی بنیاد پر جرم‘‘ کے طور پر تحقیقات سے انکار کر دیا حالانکہ وہ یہ دیکھ چکی تھی کہ میں جل رہا ہوں اور دو وز تک کومہ میں رہا جس کے باعث میں معذور ہوگیا ہوں۔ اس حملے میں میرا نصف بدن جلنے سے خوفناک انجریز کا سامنا کرنا پڑا۔ آزاد کشمیر میں میرپور سے تعلق رکھنے والے جمیل مختار نے کہا کہ پولیس نے24سالہ حملہ آور جان ٹاملن کو تین ہفتوں تک گرفتار نہیں کیا۔

اس کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جس میں خود چل کر پولیس سٹیشن گیا اور پولیس کے سامنے خود کو پیش کر کے بتایا کہ اس ایسڈ حملے کا ذمہ دار ٹاملن ہے۔ جمیل مختار کا کہنا ہے کہ اگر وہ پاکستانی نہ ہوتا تو اس کے کیس کو مختلف انداز سے لیا جاتا اگر وہ پاکستانی نہ ہوتا تو پولیس پورے ملک کو کنگھال ڈالتی۔ میڈیا اسے دہشت گرد حملہ قرار دیتا اور پولیس دہشت گردی کی تحقیقات کا آغاز کردیتی۔ تاہم کیونکہ میں مسلمان اور پاکستانی ہوں اس لئے پورے معاملے کو ایک دوسرے واقعہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک پولیس میں سے کسی نے ان سے رابطہ کرکے نہیں بتایا کہ تحقیقات کس مرحلہ میں ہیں۔

جمیل مختار کے اس خدشے کو مسترد کر دیا گیا کہ ان کی فیملی کو پھر حملے کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ جمیل مختار اب سامنے کی جانب نہیں دیکھ سکتے اور ہر وقت ایسا محسوس کرتے ہیں جیسا کہ وہ جل رہے ہوں۔ ان کے دائیں کان کی قوت سماعت ختم ہوگئی جبکہ دائیں ٹانگ کی جلد مکمل طور پر جل گئی۔ ان کا نصف جسم مسخ ہوگیا ہے اور ایسا نہیں لگتا کہ وہ اب اپنی نارمل زندگی گذار سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی تیزاب پھینکا گیااانہیں ٹھنڈک محسوس ہوئی اور پھر میری جلد، کپڑے اور جوتے بھی پگھل گئے۔ 

تازہ ترین