کراچی(ٹی وی رپورٹ)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کیخلاف ہائیکورٹ کا کوئی فیصلہ آجائے تو میں اس کے ساتھ کھڑا ہوں گا، ضیاء الحق دور میں آرٹیکل 62/63آئین میں شامل کرنا بالکل درست تھا، ہر آدمی کو صادق سمجھتے ہیں اگر اس کو کسی عدالت میں جھوٹا ثابت نہ کیا ہو، لیڈر کو اخلاقکردار اور دیگر معاملات میں لوگوں کیلئے نمونہ ہونا چاہئے، الیکشن کمیشن کسی کو نااہل نہیں کرسکتا جب تک عدالت اس پر الزام ثابت نہ کردے،پرویز خٹک نے خیبربینک کے معاملہ میں ابھی تک وہ انصا ف نہیں کیا جس کا وعدہ کیا تھا،خیبرپختونخوا میں صوبائی احتساب کمیشن کے چیئرمین کی تقرری وزیراعلیٰ نہیں کرے گا،نواز شریف کا مسئلہ ابھی ختم نہیں ہوا،انہیں مزید کیسوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، اگر عدالتوں نے آج بھی نواز شریف کو بے گناہ قرار دیدیا تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کیخلاف ہائیکورٹ کا کوئی فیصلہ آیا تو عدلیہ کو سپورٹ کریں گے، 23اگست کو فیصلہ کریں گے کہ پاناما کیس کے باقی ناموں کیخلاف پٹیشن کب دینی ہے، مارشل لاء لگتے نہیں دیکھ رہا لیکن اگر کوئی غیرقانونی اقدام کیا گیا تو ہم آئین و جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہوں گے،وزیراعظم اور جرنیل اپنے حلف کے تقاضے پورے کریں تو قوم کے ساتھ بڑااحسان ہوگا۔
میزبان سلیم صافی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ ضیاء الحق ہو یا ذوالفقار علی بھٹو اگر انہوں نے کچھ اچھے کام کیے توہم نے انہیں سراہا ہے، ضیاء الحق دور میں آرٹیکل 62/63آئین میں شامل کرنا بالکل درست تھا، ڈنمارک، ناروے، برطانیہ اور جرمنی کے آئین میں بھی 62/63 جیسی شقیں موجود ہیں، ان ممالک کے آئین میں بھی وزیراعظم کیلئے ایماندار اور سچے ہونے کی شرائط ہیں،
آرٹیکل 62/63 کا مقصد صادق اور امین لوگوں کو قومی اسمبلی کا رکن منتخب کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر آدمی کو صادق سمجھتے ہیں اگر اس کو کسی عدالت میں جھوٹا ثابت نہ کیا ہو، ہرا ٓدمی دیانتدار ہے جب تک کہ کسی عدالت میں اس کو خائن ثابت نہ کیا گیا ہو، اگر کوئی ا ٓدمی جھوٹ بولے یا قومی سرکاری بیت المال میں اس کی خیانت ثابت شدہ ہو تو اسے کیسے بے گناہ کہا جاسکتا ہے، اگر کوئی آئین سے منتخب ارکان کیلئے صادق اور امین ہونے کی شرط نکالنا چاہتا ہے تو پھر جیلوں کے دروازے بھی کھول دیں، صرف الزام لگانے پر کوئی شخص سزا کا مستحق نہیں ہوجاتا ہے، اگر کسی شخص پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں ثابت ہونا چاہئے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ لیڈر کو اخلاق، کردار اور دیگر معاملات میں لوگوں کیلئے نمونہ ہونا چاہئے، سابق امریکی صدر بل کلنٹن پر بھی جب مونیکا نے الزام لگایا تو اداروں نے تحقیقات کی تھیں، الیکشن میں امیدواروں کی جانچ ریٹرننگ آفیسر کرتے ہیں، اگر کوئی مسلمان امیدوار ریٹرننگ آفیسر کے سامنے کلمہ بھی نہیں سناسکے تو اس کو کیا کہیں گے، دس پندرہ لاکھ لوگوں کی نمائندگی کرنے والے رکن قومی اسمبلی کو کم از کم اسلام کے بنیادی علوم تو پتہ ہوناچاہئے، نماز اور روزے کا منکر مسلمانوں کا لیڈر نہیں بن سکتا ہے،کوئی شخص جب تک غلط کام نہ کرے یا جب تک اللہ نے اس کے گناہوں پر پردہ ڈالا ہے وہ پاک ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کسی کو نااہل نہیں کرسکتا جب تک عدالت اس پر الزام ثابت نہ کردے ،حکمران کو قاتل، چورا ور جھوٹا نہیں ہونا چاہئے،مولانا فضل الرحمن ایک عالم اور پرویز خٹک عام سیاسی کارکن ہے، پرویز خٹک نے خیبر بینک معاملہ کی تحقیقات کا وعدہ کیا تھا، پرویز خٹک نے خیبربینک کے معاملہ میں ابھی تک وہ انصا ف نہیں کیا جس کا وعدہ کیا تھا،ہماری ٹیم کو اب بھی یقین ہے کہ اس معاملے میں انصاف ہوگا، اگر ہماری ٹیم مایوس ہوگئی آئین و قانون کے تحت ہر اقدام اٹھائیں گے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آفتاب شیرپاؤ کو اس طرح حکومت سے جدا کر کے اچھانہیں کیا،اگر علیحدہ کرنا ہی تھا تو ان سے بات کر کے اچھے طریقے سے کیا جاتا، پی ٹی آئی وزیر کے مطابق شیرپاؤ گروپ نے پاناما کیس میں ساتھ نہیں دیا اس لئے ان سے اتحاد ختم کیا، آفتاب شیرپاؤ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل کیا تو فیصلے کی حمایت کروں گا لیکن اس سے پہلے ان سے استعفے کا مطالبہ نہیں کروں گا۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ نیب چیئرمین کی تقرری وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کرتے ہیں اس لئے وہ ان کا احتساب نہیں کرسکتا،میں نے پہلے کہا تھا خیبرپختونخوا میں احتساب کا نظام نامکمل ہے،آئیڈیل نہیں ہے، خیبرپختونخوا اسمبلی نے قانون پاس کیا کہ صوبائی احتساب کمیشن کے چیئرمین کی تقرری وزیراعلیٰ نہیں کرے گابلکہ ہائیکورٹ ارینجمنٹ کرے گا،اس قانون پر آج نہیں تو کل ضرور عمل ہوگا، خیبرپختونخوا میں احتساب کمیشن کے چیئرمین کی تقرری کا اختیار وزیراعلیٰ سے لینا بڑی کامیابی ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت یا کسی حکومتی فرد کیخلاف ہائیکورٹ کا کوئی فیصلہ آجائے تو میں اس کے ساتھ کھڑا ہوں گا، اگر خیبرپختونخوا حکومت نے کوئی ایسا افسر مقرر کیا جس کی تقرری کیخلاف ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے تو میں عدالتی فیصلے کی حمایت کرتا ہوں، اس حوالے سے وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے بات کروں گا، عدالت اس لئے نہیں کہ حکومتوں کی مرضی کے مطابق چلے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا مسئلہ ابھی ختم نہیں ہوا انہیں مزید کیسوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، ہماری نواز شریف کی ذات سے کوئی لڑائی نہیں ہے، اگر عدالتوں نے آج بھی نواز شریف کو بے گناہ قرار دیدیا تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے،ہم پاناما لیکس سے بہت پہلے کرپشن فری پاکستان مہم چلارہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری اسکولوں کی حالت زار صرف خیبرپختونخوا کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے، چاروں صوبوں میں نجی تعلیمی اداروں کے نتائج زیادہ اچھے آتے ہیں، خیبرپختونخوا میں سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی پوری کر کے ان کی حاضری کو یقینی بنادیا گیا ہے، تمام ادارے تباہ ہوگئے جس کی بنیادی وجہ کرپشن ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے دوبارہ بننے سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ، ہم فی الوقت دینی جماعتوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اس کا مقصد صرف الیکشن نہیں بلکہ مسلکی و فروعی اختلافات کا خاتمہ بھی ہے، تمام ایماندار لوگوں کو اکٹھا کر کے ایک گلدستہ بنا کر قوم کے سامنے رکھنے کا ارادہ ہے، پاکستان میں اب مارشل لاء لگنا ممکن نہیں ہے، پاکستان کے مخالفین ہمیشہ فوج کو مسائل میں الجھانے کی کوشش کرتے ہیں، اگر وزیراعظم اور جرنیل اپنے حلف کے تقاضے پورے کریں تو قوم کے ساتھ بڑا احسان ہوگا۔