• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی انتخا بی اصلا حات کا بل منطور ارکا ن کی اکثر یت غا ئب 62،63 میں بھی تر میم لا ئینگے ،حکو مت

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ‘ ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں  منگل کے روز انتخابات کے انعقاد سے متعلق قوانین کو یکجا کرنے اور مربوط بنانے کے حوالے سے انتخابی اصلاحات بل2017  اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ‘اس موقع پر ارکان کی اکثریت غائب تھی‘ یہ بل 241شقوں پر مشتمل ہےجس کی 155شقیں یکجا کرکے اتفاق رائے سے منظور کرلی گئیں جبکہ بقیہ 86 شقیں بعض ترامیم کے ساتھ منظور کی گئیں‘حکومت اور اپوزیشن کی   44سے زائد ترامیم کو بل کا حصہ بنایا گیا ہے ‘بائیو میٹرک، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی ترامیم مسترد کر دی گئیں‘ تحریک انصاف کی پارٹی فنڈنگ کے ذرائع ظاہر نہ کرنے کی ترمیم بھی مسترد کردی گئی ۔

ادھر حکومت نے آرٹیکل 62‘63میں ترمیم لانے کا اعلان کیا ہے ‘وزیرقانون زاہدحامد کا کہنا ہے کہ نااہلی کی مدت پانچ سال بھی کم ہونی چاہئے ‘معاملہ متعلقہ کمیٹی میں لائیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق زاہدحامد نے انتخابی اصلاحات بل منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا‘اسپیکر قومی اسمبلی نے بل کی شق وار منظوری لی، بل کی منظوری کے بعدتحریک انصاف کے ارکان نے  اپنے نکات منظور نہ ہونے پر ایوان سے واک آئو ٹ کیا‘نئے بل میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مالی و انتظامی خود مختاری دی گئی ہے‘ بل کے تحت شفاف انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کوہائی کورٹ کےاختیارات ہوں گے، الیکشن کمیشن غیر قانونی عمل کیخلاف ازخود نوٹس لے سکے گا، الیکشن کمیشن کو توہین عدالت کی کارروائی کے اختیارات حاصل ہونگے ، مذہب اور فرقے کو استعمال کرنے والوں کیلئے تین سال قید ہوگی، انتخابی شیڈول کےاعلان کےبعدحلقےمیں ترقیاتی منصوبوں کےاعلان پرپابندی ہوگی، ایک سےزیادہ ووٹ ڈالنے والے  کیلئے 6ماہ قیدکی سزا ہوگی، ہر مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہوں گی‘ ایک پولنگ سٹیشن سے دوسرے پولنگ سٹیشن کا فاصلہ ایک کلو میٹر سے کم ہوگا‘ قومی اسمبلی کے امیدوار کے لئے اخراجات کی حد 40 لاکھ ‘ صوبائی اسمبلی 20 لاکھ جبکہ سینیٹ کے لئے 15 لاکھ ہوگی‘ایوان نے پہلے 155شقوں کی منظوری دی جن پر کوئی ترمیم نہیں لائی گئی، بعدازاں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے 85ترامیم لائی گئیں۔

اپوزیشن کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے جو ترامیم زاہد حامد نے اتفاق رائے سے پیش کیں، ان پر اپوزیشن نے ترامیم واپس کرلیں۔ اپوزیشن کی یکطرفہ ترامیم کو ایوان نے مسترد کردیا۔ شق دو میں وزیر قانون و انصاف زاہد حامد کی ترمیم ایوان نے منظور کرلی۔عارف علوی اور صاحبزادہ طارق اللہ کی ترامیم مسترد کردی گئیں۔ شق فور میں عارف علوی کی ترمیم مسترد ہوگئی۔ شق پانچ میں زاہد حامد کی ترمیم متفقہ طور پر منظو رکرلی گئی۔آئی این پی کے مطابق بل 241شقوں پر مشتمل ہے، اپوزیشن کی101ترامیم میں سے 98کو مسترد کر دیا گیا، کاغذات نامزدگی ،سیاسی جماعتوں و امیدواروں کے انتخابی اخراجات سے متعلق 3مختلف فارم کو بھی قانونی تحفظ مل جائے گا، نئی حکومتی ترامیم کے تحت پریزائیڈنگ افسر انتخابی نتیجہ پرمہر کے ساتھ انگوٹھا لگانے کا بھی پابند ہو گا، امیدوار اپنے حامی ووٹرز کی جانب سے کئے گئے انتخابی اخراجات کا جواب دہ نہیں ہو گا ۔دریں اثناءحکومت نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63میں بھی ترمیم کا اعلان کردیا ہے۔

جیونیوز کےمطابق قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات بل کی منظوری کے دوران وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کا اعلان کیا۔  زاہد حامد نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 میں نااہلی کی مدت کا کوئی ذکر نہیں، نااہلی کی مدت 5 سال سے بھی کم ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں اس حوالے سے ترمیم کرے گی، ہم یہ آئینی ترمیم کمیٹی میں لے کر جائیں گے جہاں تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد ہی یہ ترمیم کی جائے گی۔

تازہ ترین