• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضیاء، مشرف دور کی طرح امریکا کے سامنے لیٹنا نہیں چاہئے،طلال

Todays Print

کراچی(جنگ نیوز)وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ امریکا کے سامنے کھڑے ہونا اور لیٹنا نہیں چاہئے ، جنرل ضیاء اور پرویز مشرف کے ادوار میں امریکا کے سامنے نہیں لیٹنا چاہئے تھا، پاکستان کے ادارے اور سیاسی جماعتیں مشترکہ ردعمل دیں تو امریکا کو اچھا جواب دیا جاسکتا ہے، وزیرخارجہ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دینے پارلیمنٹ آئے تھے لیکن انتخابی اصلاحات بل کی وجہ سے نہیں دے سکے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان رابعہ انعم سے گفتگو کررہے تھے۔

پروگرام میں پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری،ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما میاں عتیق اور دفاعی تجزیہ کار امجد شعیب بھی شریک تھے۔شازیہ مری کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے بیان پر حکومتی ردعمل میں بہت تاخیر ہوگئی ہے، امریکی پالیسی بیان پر حکومت پارلیمنٹ میں اپنا ردعمل پیش کرے، ن لیگ والے ’مجھے کیوں نکالا ‘ کے اثر سے نکلیں گے تو پاکستان کا سوچیں گے۔امجد شعیب نے کہا کہ پاکستان کو امریکی امداد نہیں اپنی قربانیوں کا اعتراف چاہئے، امریکا کے رویے پر پالیسی پارلیمنٹ میں بحث کے بعد بننی چاہئے،امریکا کے ساتھ تعاون اب دوطرفہ بنیادوں پر ہونا چاہئے۔میاں عتیق نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کو پیسے اپنے مفاد کیلئے دیئے، انڈیا میں چائے والا مودی سرکار ہمیں اکسانے کی بات کرتے ہیں، اپنی جماعت کا نام ا یم کیو ایم پاکستان نام کردیا لیکن کوئی ہم پرا عتبار نہ کرے تو ہم کیا کریں۔

طلال چوہدری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی بیان قابل افسوس ہے، پاکستان کا موقف ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے بالکل الٹ ہے، پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں،افغان حکومت کا اپنی سرزمین پر مکمل کنٹرول نہیں ہے، باڑ لگانے اور بارڈرمینجمنٹ پر افغانستان کی طرف سے کشیدگی رہی ہے، ماضی میں امریکا کے مطالبات سوچے سمجھے بغیر مانے گئے، پاکستان میں کچھ لوگوں نے اپنا اقتدار بچانے کیلئے امریکیوں کو اڈے دیئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی ڈو مور کی روش نئی نہیں ہے، پاکستان کے ادارے اور سیاسی جماعتیں مشترکہ ردعمل دیں تو امریکا کو اچھا جواب دیا جاسکتا ہے، سی پیک اور افغانستان میں امن کیلئے چینی کوششوں کی وجہ سے بھی امریکا دباؤ بڑھانے کیلئے پاکستان کا نام لیتا ہے۔طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیرخارجہ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دینے پارلیمنٹ آئے تھے لیکن انتخابی اصلاحات بل کی وجہ سے نہیں دے سکے، امریکا کے سامنے کھڑے ہوناچاہئے لیٹنا نہیں چاہئے ، جنرل ضیاء اور مشرف کے دور میں امریکا کے سامنے نہیں لیٹنا چاہئے تھا، ہم نے خود امریکا کو ڈومور کی عادت ڈالی ہے، جب لوگ جگاڑ لگا کر اقتدار میں ہوتے ہیں تو اسی طرح کے نقصان ملکوں کو ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم اندرونی طور پر کمزور ہوں گے اور اپنے مقبول لیڈر زکو نکالیں گے یا ماریں گے تو باہر جواب بھی کمزور جائے گا، ٹرمپ کے بیان پر وزیراعظم اور وزیرخارجہ کی طرف سے ردعمل آئے گا، پاکستان کے مفادات کیلئے اندرونی صورتحال سے ہٹ کر فیصلے کریں گے۔شازیہ مری کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے پالیسی بیان پر حکومت پارلیمنٹ میں اپنا ردعمل پیش کرے، پیپلز پارٹی نے تنقید برداشت کی لیکن تعمیری اپوزیشن کی، جنرل ضیاء کے دور سے ہی پاکستان نے اپنی ترجیحات طے نہیں کیں، جنرل ضیاء کی پالیسیوں کے نقصانات پاکستان آج بھی بھگت رہا ہے،حکومت پارلیمنٹ کو اہمیت دے گی تو کسی کو پاکستان پر انگلی اٹھانے کی ہمت نہیں ہوگی، خورشید شاہ نے افسوس کا اظہار کیا کہ وزیرخارجہ پارلیمنٹ میں آئے لیکن ٹرمپ کے بیان پر کچھ نہیں بولے۔ شازیہ مری نے کہا کہ ٹرمپ کے بیان پر حکومتی ردعمل میں بہت تاخیر ہوگئی ہے، وزیراعظم ہی ٹرمپ کی تقریر پر ایوان میں آکر دولائنیں کہہ دیتے، ن لیگ والے ’مجھے کیوں نکالا ‘ کے اثر سے نکلیں گے تو پاکستان کا سوچیں گے، پاکستان کیلئے ہر تعمیری قدم کی حمایت کریں گے۔

تازہ ترین