راولپنڈی (نمائندہ جنگ) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک راولپنڈی کے جج محمد اصغر خان نے سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں استغاثہ کی طرف سے پانچوں ملزمان کے بیانات پڑھنے اور ابتدائی دلائل مکمل ہونے کے بعد سماعت آج صبح دس بجے تک ملتوی کر دی۔پانچوں ملزمان کے بیانات پڑھے گئے‘ ایف آئی اے کے سینئر پراسیکیوٹر آج اپنے حتمی دلائل دیں گے، جمعہ روز ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے پانچوں گرفتار ملزمان شیر زمان‘ اعتزاز شاہ‘ رشید احمد‘ حسنین گل اور رفاقت حسین کے دفعہ 164کے تحت مجسٹریٹ کے روبرو ریکارڈ کروائے جانے والے اقراری بیان پڑھے اور ان بیانات پر اپنے ابتدائی دلائل بھی مکمل کرلئے۔ تاہم ایف آئی اے کے سینئر پراسیکیوٹر چوہدری اظہر آج اپنے حتمی دلائل دیں گے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم حسنین گل نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان میں اقرار کر رکھا ہے کہ ہم نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو قتل کرنے کیلئے باقاعدہ وزیرستان میں منصوبہ بندی کی تھی اور وہیں دو خودکش بمبار تیار کئے گئے جو واقع سے دو روز قبل راولپنڈی پہنچے تھے ایک خود کش بمبار سعید بلال کو میں اپنے گھر قائداعظم کالونی لے گیا۔ ایک دن آرام کے بعد خودکش حملہ کرنے والے نوجوان سعید بلال کے ہمراہ لیاقت باغ اور اردگرد کی باقاعدہ ریکی کرتے ہوئے کوڈ ورڈ بنائے گئے اور منصوبہ بندی کو حتمی شکل دی گئی کہ کس طرح یہاں پہنچنا ہے۔
27دسمبر 2007کی دوپہر میں نے سعید بلال کو کہا کہ ’’کھانا تیار ہے.... مہمان لے آئو‘‘ یہی ہمارا کوڈ ورڈ تھا اور جونہی بینظیر بھٹو لیاقت باغ میں جلسہ مکمل ہونے کے بعد باہر نکلیں تو استقبالی ہجوم میں موجود سعید بلال نے خود کو اڑلیا جبکہ سٹینڈ بائے میں رکھا گیا دوسرا خود کش بمبار ملا عثمان جو ضرورت نہ پڑنے پر فرار ہوکر وزیرستان چلا گیا تھا وہاں ایک ڈرون حملہ میں مارا گیا۔