پشاور(نمائندہ جنگ) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ بینک آف خیبر کے منیجنگ ڈائریکٹر کو غیر قانونی طور پر بھرتی کیا گیا ہے جن کی تقرری پر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے دستخط کئے ہیں، تحریک انصاف میں دنیا کیلئے تو میرٹ اور انصاف ہے لیکن کابینہ ارکان اور اتحادی جماعتوں کیلئے کوئی انصاف نہیں، اس طرز عمل سے صوبائی حکومت اور پرویز خٹک کے امیج کو نقصان پہنچ رہا ہے، وزارتوں سے با ئیکا ٹ ، استعفوں اور اتحاد کے خاتمہ سمیت متعدد آپشنز پر مشاورت ہورہی ہے ، جنگ کی خبر پر جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بینک آف خیبر کے ایم ڈی شمس القیوم کی تعیناتی اس وقت ہوئی جب سابق وزیر خزانہ سراج الحق نے استعفیٰ دیا تھا اور موجودہ وزیر خزانہ مظفر سید کی تقرری نہیں ہوئی تھی، ایم ڈی کی تعیناتی بیوروکریسی نے کی تھی جس پر وزیر اعلیٰ نے دستخط کئے تھے ، ہمارا شروع دن سے موقف ہے کہ ایم ڈی کی تعیناتی غیر قانونی ہے کیونکہ وہ عہدہ کیلئے مطلوبہ اہلیت ہی نہیں رکھتے چنانچہ شمس القیوم ایم ڈی کے عہدہ پر بیٹھنے کے اہل ہی نہیں، ہمارا دوسرا موقف یہ تھا کہ ایم ڈی نے تعینات ہوتے ہی بینک کے تقریباً پانچ سو سینئر اور تجربہ کار ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک سکیم کے تحت فارغ کیا اور پھر ان عہدوں پر نئے اور فریش لوگوں کو بھرتی کیا جس میں بہت سے مسائل ہیں، چنانچہ جب ان دونوں معاملات میں نیب اور صوبائی احتساب کمیشن نے ایم ڈی کو انٹرویو کیا توانہیں خدشہ ہوا کہ شاید اس کے پیچھے وزیر خزانہ مظفر سید کا ہاتھ ہے لہذا ایم ڈی نے اخبارات میں من گھڑت اور بے بنیاد اشتہار شائع کیا، صوبائی حکومت نے اس اشتہار کی انکوائری کیلئے سینئر وزیر سکندر شیرپاؤ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی جس نے وزیر خزانہ اور ایم ڈی کے موقف کو سنا اور پھر ایم ڈی کو الزامات کے حوالے سے تحریری ثبوت پیش کرنے کی ہدایت کی تاہم ایم ڈی نے کوئی ثبوت پیش نہیں کئے ، انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف میں دنیا کیلئے میرٹ اور انصاف ہوگا مگر اپنی کابینہ کے ارکان اور اتحادی جماعتوں کیلئے نہیں، بینک آف خیبر میں ایک بندہ میرٹ کے خلاف تعینات ہوا اور جس نے اپنے اختیارات اور معاہدہ سے تجاوز کیا ہے،ہمیں اسلئے شکوہ ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے وزیر اعلیٰ کا موقف ہے کہ جماعت اسلامی بے گناہ ہے، کابینہ کمیٹی نے بھی بے گناہ قرار دیا ہے ، تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں ایم ڈی کو شوکاز نوٹس جاری ہوچکا ہے اور اب صرف ان کی معطی باقی ہے لیکن تقریباً ایک سال سے ایم ڈی کی معطلی نہیں ہورہی ہے، ایم ڈی مجرم ہیں مجرم کو سزا ملنی چاہیے ، انہوں نے کہاکہ عمران خان کیساتھ بھی بینک آف خیبر کے معاملہ میں دو مرتبہ میری اور ہماری ٹیم کی ملاقات ہوئی ہے انہوں نے بھی تسلیم کیا ہے کہ جماعت اسلامی کا موقف ٹھیک ہے لیکن مجھے حیرت ہے کہ ایم ڈی کتنے طاقت ور ہیں اور پتہ نہیں کہاں کہاں ان کے تعلقات ہیں کہ وہ ابھی تک اپنے عہدہ پر براجمان ہیں ، انہوں نے کہاکہ ہم تحریک انصاف حکومت کے اتحاد ی ہیں ہم نے چودہ نکاتی معاہدہ کے تحت حکومت میں شمولیت اختیار کی ہے اس تحریری معاہدہ پر سراج الحق ، پروفیسر ابراہیم اور پرویز خٹک کے دستخط موجود ہیں، اس تحریری معاہدہ میں ہم نے حکومت کے حوالے سے اپنا وژن دیا ہے اس معاہدہ میں کرپشن کیخلاف جدوجہد، گڈگورننس، بلدیاتی انتخابات ، امریکی اثر و رسوخ کو کم کرنا اور صوبہ میں امن و امان کی بحالی سمیت ڈویلپمنٹ اور انفراسٹرکچر کے اوپر کام کرنا شامل ہے، اس معاہدہ کے مطابق تحریک انصاف حکومت جو کچھ کرتی ہے ہم پورا سپورٹ اور تعاون کرتے ہیں مگر جو چیزیں اس معاہدہ کیخلاف ہیں ہم کابینہ سمیت ہر فورم پر اس کی مخالفت کرتے ہیں، انہوں نے کہاکہ ہم نے وزارتوں کے بائیکاٹ پر اتفاق کیا ہے تاہم مشاورت اور حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے، جماعت اسلامی ایک جمہوری پارٹی ہے جس میں مختلف مشاورتی فورم موجود ہیں جہاں چیزوں کے اوپر مشاورت کے بعد فیصلے ہوتے ہیں، انہوں نے کہاکہ ہم حق پر ہیں اور حکومت میں اعلیٰ سطح پر ہمارے ساتھ وعدے بھی ہوئے ، انکوائری کمیٹی نے بھی ہمیں کلیئر کیا اس کے باوجود ایم ڈی کیخلاف کاروائی نہ ہونا تشویش ناک ہے بلکہ تحریک انصاف کے اس طرز عمل سے خود صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو نقصان پہنچ رہا ہے اور تحریک انصاف کے امیج پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔