لندن (وقار زیدی)بلوچ رہنما حبیب جان نےکہا ہے کہ اگر اکبر بگٹی کا قتل نہ کیا جاتا، سابق آرمی چیف پرویز مشرف قتل و غارت کی بجائے مذاکرات یا بات چیت پر زور دیتے تو پاکستان کے حالات مختلف ہوتے۔ اتوارکو برطانوی وزیراعظم کی رہائش گاہ کے سامنے آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف مظاہرے میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف گامزن رہے۔ بے شمار لوگوں کا قاتل اپنے مقدمات سے جان چھڑاکر بھاگتا پھر رہا ہے۔ تمام انارکی اسی ڈکٹیٹر کی پیداوار ہے۔ برطانوی حکومت کو چاہیے کہ پرویز مشرف کو ملک بدر کرے، تاکہ وہ پاکستان جاکر مقدمات کا سامنا کریں۔
سندھی رہنما ڈاکٹر لاکھا وندھانہ نے کہا کہ ہم پرویز مشرف کو ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ وہ کسی بھی جگہ جاکر پاکستانی عوام سے خطاب کرے۔ دانشور شاہد خان نے کہا کہ قومی یکجہتی کے جذبے سے اس مظاہرے میں شرکت کی ہے۔ عاصم شاہ جو ورلڈ سندھی کانگریس سالڈرٹی کی کمپین کے آرگنائز بھی ہیں نے اپنے خطاب میں مطالبہ کیا کہ سابق آرمی چیف اور ماضی کے صدر پاکستان پرویز مشرف نے ملک میں اپنے دوراقتدار میں تفرقہ بندی کو پروان چڑھا یا۔آج ان پر عدالتوں کے کسی کیس میں ان سے بھاگ کر مختلف ملکوں میں پناہیں لیتے رہے ہیں۔ سماجی رہنما قائم خانی اکرم نے کہا کہ مشرف سے محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی بو آتی ہے۔ اپنے اقتدار کے دوران مشرف نے جمہوری اداروں کا بیڑہ غرق کیا۔
عوامی ورکر پارٹی پاکستان جعفر مرزا نے کہا کہ آج ہم وزیراعظم کی رہائش گاہ کے سامنے اکیلے احتجاج کررہے ہیں کہ ایک ایسے شخص جس نے اپنی ذات کے لیے مارشل لا لگاکر طاقت کے زور پر بے شمار لوگوں کو قتل کروایا، اداروں کی بے حرمتی کی گئی۔ مشرف پر عدالتوں نے کیسز چلائے تو وہ بھاگ کر اور مظلوم بن کر علاج کے بہانے ان ملکوں میں عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اور بینرز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن میں پرویز مشرف کے خلاف نعرے لکھے تھے۔ مظاہرین نے نعرے بھی لگائے۔