• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملتان میٹرو بس اسکینڈل، چینی تحقیقاتی ٹیم آئی نہ بیان ریکارڈ کئے، ترجمان ایس ای سی پی

Todays Print

اسلام آباد (این این آئی) چین کے سکیورٹیز ریگولیٹر ی کمیشن کی جانب سے چین کی اسٹاک ایکسچینج میں رجسٹرڈ کمپنی ’’یابیت ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ‘‘ کیخلاف تحقیقات کے حوالے سے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے حقائق جاری کرتے ہوئے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ایس ای سی پی کے افسران نے تحقیقات میں رکاوٹیں پیدا کیں اور، یہ بات بھی غلط ہے کہ چین کا سیکورٹیز ریگولیٹری کمیشن ملتان میٹرو بس منصوبے کی تحقیقات کر رہا ہے۔ معاملے میں شفافیت کے پہلو کو مد نظر رکھتے ہوئے ایس ای سی پی نے دستیاب معلومات اور ریکارڈ کی روشنی میں حکومت پنجاب اور ایف آئی اے کو متعلقہ دستاویزات اور معلومات کے ہمراہ خط لکھا ہے کہ اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات بھی کرائی جائیں۔ یہ معلومات اور دستاویزات وزارت خزانہ سے پہلے سے بھجوائی جا چکی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے جاری کردہ بیان میں اس بات کی بھی تردید کی ہے کہ چین کے سیکورٹیز ریگولیٹر کی کوئی بھی ٹیم کبھی پاکستان آئی یا اس نے ملتان میٹرو بس منصوبے سے وابستہ کسی فرد کا بیان ریکارڈ کیا۔ ایس ای سی پی اور غیر ملکی ریگولیٹری ایجنسی کے حوالے سے غیر ذمہ درانہ رپوٹنگ سے ادارے کا وقار مجروح ہوا ہے۔ کمیشن کے ترجمان کے مطابق، دسمبر 2016 میں چین کی سیکورٹیز ریگولیٹری کمیشن نے ایس ای سی پی سے رابطہ کیا اور اپنی تحقیقات کے بارے میں تمام معلومات کا تبادلہ کیے بغیر، صرف کچھ دستاویزات کے حوالے سے تصدیق کرنے کی درخواست کی اور سکیورٹیز ریگولیٹر ز کی بین الاقوامی تنظیم (آئی او ایس سی او) کے تحت معلومات کے تبادلے کا یہی طریقہ کار ہے۔ معاونت کے اس تمام عمل کے دوران، ایس ای سی پی کے افسران نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور چین کے ادارے کو مکمل تعاون فراہم کیا گیا۔

ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ چین کی ریگولیٹری باڈی ملتان کے میٹرو بس منصوبے کی تحقیقات کر رہی ہے اور ایس ای سی پی نے ان تحقیقات میں رکاوٹ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ چین کے سکیورٹیز ریگولیٹر نے مکمل تعاون پر ایس ای سی پی کا شکریہ ادا کیا۔ تاہم ایس ای سی پی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ چین کے ریگولیٹری کمیشن کو چینی کمپنی ’’یابیت‘‘ کے خلاف تحقیقات میں معاونت فراہم کی گئی۔

تازہ ترین