• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بینظیر کا قاتل جنرل پرویز مشرف کو سمجھتا ہوں، چانڈیو

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)پیپلز پارٹی کے رہنما مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ بینظیر قتل کیس میں پولیس افسران کو غفلت پر سزا دی گئی جبکہ مجرموں کو بری کردیا گیا، بینظیر بھٹو کا قاتل جنرل پرویز مشرف کو سمجھتا ہوں،پیپلز پارٹی کی قیادت پرویز مشرف کو واپس لانے کی بات ضرور کرے گی۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وزیرمملکت کیڈ طارق فضل چوہدری،سینئر صحافی زاہد حسین اور شکیل انجم بھی شریک تھے۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ بینظیر قتل کیس کے فیصلے کے بعد بھی معمہ ہے کہ اصل قاتل کون تھے،بینظیر بھٹو قتل کا باب بند نہیں ہوا نہ اتنی آسانی سے بند ہوسکتا ہے۔زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں بینظیر بھٹو قتل کیس جیسا عجیب فیصلہ نہیں آیا ہے، اس مقدمہ میں یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ قاتل کون تھے،بینظیر بھٹو قتل کیس میں جج صاحب بہت دباؤ کا شکار ہیں اور انہیں خوف بھی ہے۔شکیل انجم نے کہا کہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں تحقیقات کو شروع میں ہی ڈی ٹریک کردیا گیا تھا،رحمن ملک کو کسی اچھے ایس ایچ او کے حوالے کردیا جائے تو سارے راز کھل کر سامنے آجائیں گے کہ کون مجرم تھا۔میزبان حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بینظیر بھٹو نے اپنی شہادت سے کچھ دن پہلے مجھے اسلام آباد میں بتایا تھا کہ انہیں قتل کردیاجائے گا،انہوں نے مجھ سے ایک عجیب و غریب فرمائش کی کہ جب مجھے قتل کردیاجائے توآپ نے میرے قاتلوں کو ایکسپوژ کرنا ہے اور انہوں نے مجھے کچھ قاتلوں کے نام بتادیئے،بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد میں نے کئی ماہ تک تحقیقات کی اور دسمبر 2008ء میں پچاس منٹ کی ایک تحقیقاتی ڈاکومنٹری جیو نیوز پر چلائی گئی جس میں بہت سی چیزیں سامنے لائی گئی تھیں،میں بھی اسی نتیجے پر پہنچا تھاجو شکیل انجم کی کتاب میں بھی ہے۔

حامد میر نےمزید بتایا کہ بینظیر بھٹو کے ساتھ زخمی ہونے والے قریبی ساتھیوں نے ہمیں بہت سی اہم باتیں بتائی تھیں جو عدالتی فیصلے میں نظر نہیں آئیں،بینظیر بھٹو کے پروٹوکول آفیسر اسلم چوہدری، جلسے کے منتظمین میں شامل ابن رضوی نے ہمیں بتایا تھا کہ بینظیر بھٹو جب واپس جارہی تھیں تو پولیس وہاں سے غائب ہوگئی تھی،بینظیر بھٹو کی گاڑی نے بائیں ہاتھ کی طرف جانا تھا لیکن پتا نہیں کس کے احکامات پر گاڑی سیدھے ہاتھ پرموڑ دی گئی۔حامد میر کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کے ساتھ گاڑی میں امین فہیم، صفدر عباسی،ناہید خان موجود تھے لیکن حیرت کی بات ہےعدالت نے ان تینوں میں سے کسی کو بلا کربیان نہیں لیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما مولابخش چانڈیو نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلے میں بینظیر بھٹو قتل کا ذمہ دار کون ہے اس کا جواب نہیں دیا گیا،عدالت نے جن لوگوں پر الزامات تھے،کسی کا تذکرہ نہیں کیا، آج بھی پاکستانی قوم کو اس سوال کا جواب نہیں دیا گیا کہ بینظیر بھٹو کا قاتل کون ہے۔

مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کا قتل ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کاتسلسل تھا، بی بی کے قتل کے پیچھے بھی وہی لوگ اور طریقہ کار تھا،سامنے کسی اور کو کیا،ہاتھ کسی اور کے استعمال ہوئے،میں بینظیر بھٹو کا قاتل جنرل پرویز مشرف کو سمجھتا ہوں،تاریخ میں کئی بدنصیب فیصلے دیکھے ہیں جس میں قاتل ومقتول ساتھ سفر کرتے ہیں۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے وارث انہیں کبھی نہیں بھولیں گے،پیپلز پارٹی کی قیادت پرویز مشرف کو واپس لانے کی بات ضرور کرے گی،پرویز مشرف صرف بینظیر بھٹو کا نہیں قوم کے خوابوں کا بھی قاتل ہے۔

تازہ ترین