اسلام آباد(صباح نیوز) آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے سربراہ اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن بینظیر بھٹو کے قتل کیس کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ان کے خلاف نہیں اور وہ صحت یابی کے بعد پاکستان آکر مقدمے کا سامنا کریں گے۔آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ʼبینظیر قتل کیس میں راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے دیا گیا فیصلہ میرے خلاف نہیں، میرا مقدمہ داخل دفتر ہے اور میں صحت یابی کے بعد پاکستان آکر مقدمے کا سامنا کروں گا۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ جائیداد کی قرقی کے حوالے سے عدالتی فیصلے کا میری قانونی ٹیم باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے، جس کے بعد میری یا میرے خاندان کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔اپنے بیان میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ بینظیر قتل کیس میں امریکی لابیسٹ مارک سیگل کے بے معنی بیان کے علاوہ میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں جبکہ میرے وکلا اس بیان کو بھی عدالت میں بے معنی اور فضول ثابت کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بینظیر قتل کیس میں انہیں سیاسی بنیادوں پر ملوث کیا گیا، قتل کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں، نہ ہی بینظیر کے قتل سے میرا کوئی مفاد وابستہ تھا، میرے خلاف یہ مقدمہ مکمل بے بنیاد، جھوٹ اور خود ساختہ ہے جو محض سیاسی بنیادوں پر قائم کیا گیا۔